مُکا، متحد ہوجاو اور 33 ارب کی کہانی ۔۔محسن علی
بات مُکے سے شروع کرنا چاہوں گا جب پاکستان بنا تو سب پاکستانی ہی تھے پہلے مگر جب لیاقت علی خان کو شہید کیا گیا اور اُسی تقریر کا مُکا مُکا چوک پر نصب تھا ، لیاقت علی کے دور میں قرارداد مقاصد پیش ہوئی اور یہ طے ہوا کہ آئین اسلامی اصولوں کے تحت ہوگا مگر اُن کی شہادت کے بعد جنرل ایوب خان آئے چھپن کا آئین بنا ساتھ تفریق کی پہلی لکیر محترمہ فاطمہ جناح کو ہرا کر رکھی گئی اور پھر باسٹھ کا سیکولر آئین بنا، اُن ہی کے دور میں یحیی خان کی رنگینی نے مزید ہوا دی اور بنگلہ دیش اکثریت نے اقلیت کو چھوڑا اس تفریق کی لکیر کی پابندی جمہوری دور میں ہوئی اور بلوچ حکومت پر شب خون مارا گیا۔ جناب آپ کی پالیسیوں کی وجہ سے جی ایم سید و باچا خان باقی پاکستانیوں کی نظر میں غدار ٹھہرے اور اس تفریق کا رنگ مزید گہرا کردیا۔ پھر آپ کے ہی ہلکے آشیرواد سے تفریق نے زور پکڑا اور مذہبی جنونیت بڑھی ،پھر اُس کو ختم کرنے کے لیے آپ نے بلوچستان کے رستے متحدہ کو اسلحہ فراہم کرکے مزید تقویت دی۔ ساتھ ایک فرقے کو ریاستی سرپرستی میں پالا اور مسلط کیا، بات یہیں ختم نہ ...