Posts

Showing posts from August 15, 2015

written by ابو علیحہ

Image
مہاجر ۔۔۔۔۔ گالی سے نعرے اور پھر پہچان تک (نشر مکرر) 1 ۔ 65 سال ہوگئے یہ سالے ابھی تک خود کو مہاجر کیوں کہتے ہیں؟ اگر میں بنگالی ہوتا تو گیلالتر مار کر اس کا جواب دیتا لیکن ہندکو ہوں اسلئے زبان سے ہی بتاتا ہوں۔ جماعت اسلامی کے ترچھی ٹوپی والے سراج حق ، دیر میں جاتےہیں اور کہتے ہیں، پختونوں کا استحصال نہیں ہونے دینگے جمیعت علمائے اسلام کے غفور حیدری کوئٹہ میں فرماتے ہیں، بلوچوں کے حقوق سلب کئے جارہے ہیںبنی گالہ کے کوکین زدہ مہاتما ، کبھی آدھا مہاجر، آدھا پٹھان، آدھا پنجابی، آدھا بندر اور وٹ ناٹ بن جاتے ہیںاے این پی کے کسی دیوار سےٹکرائے ہوئے رکشے کے منہ والے شاہی سید ، جاگ پختون جاگ کا نعرہ لگاتے ہیںسندھ میں جسقم، جسمم اور پتا نہیں کون کون سی مم مم سندھو دیش کا تان پورہ بجاسکتے ہیں۔لیکن یہ مڈل کلاسیا خود کو مہاجر نہ بولے، نوشے میاں وہ بیچارا تو سال دو سال بعد بھول جاتا ہے کہ وہ مہاجر ہے ، پھر آپ آجاتے ہو کبھی ان کی ٹانگیں توڑتے ہوں، کبھی ان کے جسم چھلنی کرتے ہوں، کبھی ان کے لئے نوکریوں کے دروازے بند کرتے ہوں، گھر سے اٹھا کر مسخ شدہ حالت میں سڑک پر پھینک دیتے ہوں۔ دروازہ توڑ کر ایک

written by ابو علیحہ

Image
سانحہ قصبہ و علیگڑہ کالونی (محمد دانش کی چشم کشا تحریر)----------------------------------کھینچو چیمبر مارو برسٹحق پرست حق پرستصاحبو ! یہ کوئی عام سا سیاسی نعرہ نہیں ہے۔۔ اس نعرے کے پیچھے ہے ایک بیان۔۔۔ اور اس بیان کے پیچھے ہے ایک بارود سے بھری ہوئی اور خون میں نہلائی ہوئی داستان۔۔۔ بیان ہے الطاف بھائی کا۔۔۔ شہرہءآفاق۔۔۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ "اپنے گھروں کے ٹی وی اور فریج بیچو۔۔۔ اسلحہ خریدو۔۔ خواتین اپنا زیور بیچیں، اسلحہ خریدیں اور اپنی حفاظت کا بندوبست کریں" بقول شاعر خون آنکھوں کے چراغوں میں جلا لو ورنہتیرگی شہر سے رخصت نہیں ہونے والیاب کے جو معرکہ ہوگا وہ یہیں پر ہوگاہم سے اب دوسری ہجرت نہیں ہونے والیلیکن سوال یہ ہے کہ اس بیان یا اس قسم کے اشعار کے پیچھے داستان کیا ہے؟؟ کوئی بھی شخص اتنا احمق نہیں ہوسکتا کہ ایک دن صبح اٹھے اور اچانک ہی ایسے بیان دینے شروع کر دے۔۔۔ اور اگر کوئی ہو بھی تو کم از کم عوام کی اکثریت اتنی بیوقوف نہیں ہوتی کہ واقعی زیور بیچ کر کلاشنکوف خرید لے۔۔۔مگر ایسا ہوا۔۔۔ اور بالکل ایسا ہی ہوا۔۔ لوگوں نے ٹی وی بیچے، فریج بیچے۔۔۔ عورتوں نے زیور بیچا۔۔۔