Posts

Showing posts from June 6, 2016

"میدان"

نہ جانے کتنی قبریں اور بنیں گی اس دل کے قبرستان میں  دل ابتک آباد بھی نہ ہو مقتل بچھ گئے اس میدان میں ہندو,مسلم سکھ, عیسائی سب نے مارے اس دل کے مارے اس دلِویران میں سارے مذہب و مسلک مل گئے نہ ملے انسان ہمیں  تیزاب ڈالو آگ لگادو گولی مارو چپ رہو تم سب اپنے مکان میں کل کو جب لاش اٹھاؤ , غم اٹھاؤ تو پھر شکوہ نہ کرو اس جہاں سے بندوق گراؤ ,قلم اٹھاؤ ,وقت ہے ابھی نکلو تم میدان میں .. تحریر : محسن علی نوٹ: احمدی ڈاکٹر کے قتل پر ..جو چار جون کو قتل کردئے گئے لاہور میں ...

"وحشتوں

کتنا اذیت دیتا ہے .. نا  اپنی وحشتوں سے ہمکلام ہونا خود کو آغوش میں اسکی کھو دینا   ساتھ ہوتے ہوئے بھی منزل کو جدا کرلینا تحریر : محسن علی

"حال دل"

حال دل اب اپنا پوچھتا نہیں ہے کوئی  ہماری جب سے دکھوں سے دوستی ہوئی تحریر : محسن علی 

"شرائط"

تمھاری شرائط ..ہمیں دور کردینگی محبت میں کبھی کوئی دستاویزات نہیں ہوتے تحریر : محسن علی 

"چاہ"

اچھا تو نہیں لگتا بار بار کہنا مگر پھر بھی .. نہ جانے کیوں لگتا ہے تم ہی ہو وہی ضد نہیں عادت نہہں چاہ ہو میری تحریر : محسن علی 

"آغوش"

تیری آغوش میں رات بھر بیٹھ کر ینگے ہم صدیوں کاسفر لمحوں میں طے کرینگے تحریر : محسن علی 

"منتظر"

" منتظر" تیری آواز کے منتظر  دو گھڑ ی کے منتظر  وحشتوں کے ہمنوا  تیری گفتگو کے منتظر  تیری تصویر دیکھ کر کیوں رہتا ہے دل تیرا منتظر تحریر : محسن علی