Posts

Showing posts from February 12, 2018

"ہم سب یہاں کیوں ہیں "

Image
ہم سب یہاں کیوں ہیں  کیا ہیں کس وجہ سے   ہمیں نہیں معلوم مگر   ہمیں معلوم بِھی ہو تو   کیسے ہم نےخود کو جاننا   ہی کہاں ، پہچانا ہی کہاں   ہم دلیل سے ثابت کریں   تو کیسے وجود سے اپنے   کہ سب محض ایک فکشن   کی طرح ہیں جو ہیں بھی   پل میں اور نہیں بھی ارے   وہ کیسے کہ سکتے ہو بھلا تُم   تم کو مُجھ سے مکالمہ کرنا پڑیگا   اپنے وجود کا حال احوال بتانے کو   اپنی دانش استعمال کرنی ہوگی   لکھاری کو سمجھنا ہوگا تم کو   مگر یہ سب کرتے تو مجھے   ایک عرصہ لگے گا   بس جب تُم خود کلامی کروگے   تو خود سے آشنا ہوجاوگے   اور پھر اپنے ہونے کی دلیل دوگے   تُمھارے و میرے ہونے کی دلیل   یا ہم سب کے ہونے کی دلیل   بس اتنی ہے کہ وجود تسلیم ہو   یہ میرے و تمھارے ہونے کی دلیل ہے   اور نہ ہونے کی دلیل یہ کہ ہم سب   مٹی میں مل جائینگے ہاں   ہم سب رائیگاں ہوجائینگے   یہی سچ ہے بس یہی حقیقت ہے   یہ حقیقت زندگی کا رنگ ہے   موت ہی ہے جس پر   ہماری عقلیں دنگ ہیں   محسن علی

تُم کہتے ہو میں مر کیوں نہیں جاتا ؟

Image
تُم کہتے ہو میں مر کیوں نہیں جاتا ؟   میں تو روز مرتا ہوں ۔۔۔ تماشہ روز لگتا ہے   میرے جذبات کو پاگل پن کہا جاتا ہے   میں تو روز مرتا ہوں   تُم کو نہیں دکھتا   تُمھاری خاموشی یہ مُجھ پر   مُسلسل قبر کی مٹی کی مانند   مُجھ پر سارے وقت گرتی ہے   میں روز مرتا ہوں   اذیت میں سانس لیتا ہوں   تُم کو کیوں نہیں دکھتا   ہاں میرے الفاظ ہیں بہت   مُجھے روز تھکاتے ہیں   قلم سے خون تھوکواتے ہیں   تُم کو کیوں نہیں دکھتا ؟   میں روز مرتا ہوں ۔۔۔ تُجھے پانے کی چاہ میں   میں روز جی اُٹھتا ہوں   اور   پھر روز مرتا ہوں   چند سانسیں ہیں   جو میرے جسم میں قید   میں ان سے روز لڑتا ہوں   تُم کیوں نہیں دکھتا ؟   میں تو روز مرتا ہوں مُحسن علی

"الفاظ "

Image
مُجھے خوشی لکھنی ہے   اپنےغم دے دو نہ تُم مُجھے رنگ لکھنے ہیں   مرے سنگ چل لو نا تُم مُجھے خوشبو لکھنا ہے   اپنا وجود دے دو نا تُم مُجھے وصل لکھنا ہے   میرا ہجرختم کردو تُم مُجھے گُلاب لکھنا ہے   اپنا آپ دے دو تُم مُجھے مکمل لکھنا ہے   میری تکمیل کردو تُم مُجھے کتاب لکھنی ہے   اپنے الفاظ دے دو تم محسن علی

"مُسافت دو قدم کی "

"مُسافت دو قدم کی " وہ بہت خوش پرجوش تھا رات سے جانے کو ملنے کو بے تاب وہ اس دن کا گزشتہ مُلاقات کے بعد سے انتظار کرہا تھا گزشتہ ماہ بھی اُس نے کوشش کی مگر ناکام اب کی بار وہ ایسے خوش تھا جیسے پہلی بار زندگی میں لڑکی دیکھے گا یا لڑکی سے ملے گا وہ صبح نکلتے ہوئے تک میسیج چھوڑتا ہے اُس کے پاس مگر جواب نہیں آتا وہ پھر بھی یہ سوچ کے چلا جاتا ہے تین چار دن سے کہ رہا ہوں وہ مل لے گی شائد وہ طویل تین گھنٹے کی مسافت طے کرکے اُس تک پہنچ جاتا ہے بے پناہ رش ہوتا ہے اُس جگی جیسے جمعہ بازار ہو ۔ وہ بڑے وثوق سے کال کرتا ہے جواب ملتا ہے پوچھا تھا آنے سے پہلے اُس کے سارے جذبات ٹھنڈے برف کی طرح جم جاتے ہیں الفاظ مشکل سے ادا کرکے کہتا ہے اچھا میں چلتا ہوں معذرت ۔۔۔چار قدم لیتا ہے ۔ کال آتی ہے وہ ہڑبڑا کے اٹھاتا ہے رُکو دو منٹ آو ۔۔وہ دروازے سے دیکھ کر مطمعین ہوتا ہے کچھ مگر ہوائیاں اُڑی ہوتی ہیں وہ آتی ہے ۔ آپ کو اپنے سوا کچھ دکھتا ہے بس اپنا کہا دوسرے کی مجبوری کا احساس نہیں ۔ وہ ایک لمحے گڑھ جاتا ہے جیسے زمین میں وہ مشکل سے خود کو سنبھال کر جی یہ لے لیں ۔۔نہیں سمجھیں آپ میری بات کو ۔۔۔۔و

"خوش"

Image
میں اب تنہا ہوں   اور خوش ہوں   ہاں الُجھا ہوں   میں خوش ہوں   تُم ہو مُجھ میں   میں خوش ہوں   نہیں ملنا کسی سے   میں خوش ہوں   تُم نہیں پاس مگر   میں خوش ہوں   نہ ہےکوئی سوال   میں خوش ہوں   نہ دینا کوئی جواب   میں خوش ہوں   یار، دوست کیا احباب   اب پوچھتا نہیں کوئی بھی حال   میں خوش ہوں   تُم ہی ہو ہر خیال   میں خوش ہوں   بس ایک ہی ہے ملال   نہیں ممکن وصل یار   میں خوش ہوں تؐم کرتی ہو بیقرار میں خوش ہوں میرے قلم و الفاظ   میں خوش ہوں   ٹوٹے پھوٹے جذبات   میں خوش ہوں   مرتا ہوں میں   روز ہزار بار   میں خوش ہوں محسن علی

" تنہا"

Image
میں اکیلا بھی ہوں   اور تن تنہا بھی   کمرے میں تنہا ہوں کھانے پر تنہا ہوں   محفل میں تنہا   تصویروں میں بھی   برسات کے دن ہوں   یا کوئی بھی موسم   میں بس تنہا ہوتا ہوں   گرم دن ہوں یا پھر   سردیوں کی چائے   میں تنہا ہی لیتا ہوں   اب کسی رشتے کی کمی   نہیں تنگ کرتی مُجھے   میں تنہا ہوتا ہوں   بس ایک تُمھاری کمی   محسوس ہوتی ہے   مگر میں تنہا ہوتا ہوں   رات اشک میں ڈوبی   اور میں تنہا ہوتا ہوں   ایک تنہائی ہوتی ہے   میں بس تنہا ہوتا ہوں محسن علی

"میرے بعد"

Image
دیکھو میرے بعد  میرا فون نمبر  میرے میسیجز  میری آئی ڈی مٹادینا  میرا خیال تذکرہ  میرا نام سب مٹادینا  میرے کمرے کے کاغذ  میرا قلم اور چائے کی پیالی  سب وہاں سے ہٹادینا  ساتھ الماری میں نیلے کپڑے دیوار پر نیلا رنگ  یہ سب مٹادینا تُم کو نیلا رنگ پسند ہے  اسلئے وہ نیلا ریزر  اور نیلی چادر بچھاتا تھا  وہ بھی ہٹادینا  میری انباکس چیٹ اور  وآٹس ایپ میسیج مٹادینا  بس ۔۔۔ تُم نیلے آسمان کے نیچے  نیلے کپڑے پہنے ۔۔۔ خود کچھ سوچ کر یوہی  پھر تُم مُسکرادینا  اور مُجھے بُھلادینا مُحسن علی

" بے بسی"

Image
کتنا خوشنصیب ہے وہ تُم میسر ہو وہ بھی ڈھلتی شام نہ دفتر نہ لوگ کوئی اپنی بات کرنے کا موقع تمھاری مکمل توجہ تُمھارا ساتھ پھر تُمھارے ساتھ چلنے کو تُمھاری مُسکراہٹ اور تمھاری خوشی اور میرے پاس بس فقط ایک مکمل بے بسی محسن علی

"بلاعنوان"

Image
میں ادھورا ہوں   تُم تیسری جنس کو ادھورا کہتے ہو   میں تنہا ہوں   تُم اکیلے پن کی بات کرتے ہو   میں مُردہ ہوں   تُم مُردوں کو یاد رکھتے ہو   میں محبت ہوں   تُم محبت کی بات کرتے ہو   میں زندوں کا نوحہ ہوں   تُم مُردوں کو روتے ہو   میں زندہ رہنے کی بات کرتا ہوں   تُم زندہ کو مارنے کا کہتے ہو   میں جُرم کو قتل کرنا چاہتا ہوں   تُم مُجرم کو مارنے کا کہتے ہو   میں ادب برائے معاشرے کا قائل ہوں   تُم ادب برائے ادب تک محدود ہو   میں رقص کناں ہوناچاہتا ہوں   تُم موسیقی کو گناہ کہتے ہو   میں زنجیر میں بھی آزادی کہتا ہوں   تُم آزاد ہوکر بھی قیدی ہو   میں انسانوں کی بات کرتا ہوں   تُم مذاہب کے لئے لڑتے ہو   میں محبت و نور کی بات کرتا ہوں تُم کُفر فتوے لگاتے ہو   میں سب تہوار بنانے کا کہتا ہوں   تُم مسلمان ہندو عیسائی تک محدود کرتے ہو   میں رنگ بکھیرنا چاہتا ہوں   تُم ماتم و گریہ کی بات کرتے ہو   میں انسان کی بقاء کی بات کرتا ہوں   تُم شہادت و وطن کی بات کرتے ہو   میں عشق پیار و محبت کہتا ہوں   تُم بس انکے نام لیتے ہو   میں فقط رائے رکھتا ہوں   تُم فیصلے کرتے ہو   میں قندیل و م

"تراش"

Image
آج رات میں پوری چاہ سے  تُمھیں تراشونگا سنگ تراش  کی مانند کسی  تُمھاری زُلف، تُمھارے رُخسار  تُمھارا ہر انگ انگ نکھارونگا  آج تُم کو بالکل ویسا تراشونگا  جیسا خُدا نے تم کو یکتائی سے  تراشہ تھا  میں سب خد و خال تمھارے  گینسووں سوارونگا اور  اُس میں موجود تُمھاری خوشبو  بہانے بہانے سے خود پر لگالونگا  اپنے اشکوں سے میں تُمھاری مُسکراہٹ بنا ڈالونگا  اور پھر تُم کو بالکل ویسے  سجاونگا جیسے تُمھارے  من کی چاہ رہی ہمیشہ  پھر تُمھارے پاووں کو میں  آب زم زم و عرق گلاب سے  دھلا کر اُن کو بوسہ دیکر  تُمھاری آنکھوں کے سب آنسو  اپنی پلکوں پر سجالونگا  آج تُم کو میں کسی دلہن کی مانند  دُلہن سے حسین سجادونگا  آج رات بھر میں تُم کو  تُم کو صبح تک تراشونگا  محسن علی

کراچی لٹریچر فیسٹیول کا احوال "تین روزہ "

تین روزہ حال احوال کراچی لٹریچر فیسٹیول "تین روز"   مُجھے اس فیسٹیول کے آنے کا انتظار رہتا ہے ہمیشہ اب کی بار بھی رہا مگر بس کچھ ذاتی وجوہات کی بنا پر دل نہیں مانا لہذا ارادہ تو کرلیا تھا نہیں جاونگا مگر جمعہ کو آفس سے نکلتے ہوئے اُسکو سوچتے سوچتے بس کو آتا دیکھتے اُس طرف جاتی اُس میں چڑھ گیا ۔کینٹ اسٹیشن پہنچا ہی تھا دل کیا وآپس گھر پلٹ جاوں مگر راستے میں ہی ایک نظم الہام ہوگئی اور پھر سگنل بھی کراس ہوگیا تو سوچا اب چلے جانا چاہئیے خیر سے وہاں پہنچے تو گارڈن میں کُچھ دیر بیٹھ کر بروشر لئے دیکھا تو Universities or Nurseries of Terrorism سیشن کام کا لگا کیونکہ باقی میں رش تھا دو میں اور دیگر کوئی اچھا نہیں لگا وہاں بات تو ہوئی مگر بات برداشت کی ہوئی جب کہ ہمیں معاشرے میں ایک دوسرے کو قبول کرنا سیکھانا چاہئے کافی اچھی گفتگو رہی جس میں ویلنٹائن ڈے کو مذہبی ڈنڈے کیوجہ سے بند کروایا گیا،پھر مشعال ،عاصمہ ، نقیب کے بارے میں گفتگو کی گئی اور والدین و استاتذہ کی ساتھ کہ دُنیا بھر کیا بات ہورہی ہے اور وہ کسطرز پر کام کرہے ساتھ امریکی رپورٹ کا حوالہ دے کر بتایا گیا ک