"مُسافت دو قدم کی "

"مُسافت دو قدم کی "
وہ بہت خوش پرجوش تھا رات سے جانے کو ملنے کو بے تاب وہ اس دن کا گزشتہ مُلاقات کے بعد سے انتظار کرہا تھا گزشتہ ماہ بھی اُس نے کوشش کی مگر ناکام اب کی بار وہ ایسے خوش تھا جیسے پہلی بار زندگی میں لڑکی دیکھے گا یا لڑکی سے ملے گا وہ صبح نکلتے ہوئے تک میسیج چھوڑتا ہے اُس کے پاس مگر جواب نہیں آتا وہ پھر بھی یہ سوچ کے چلا جاتا ہے تین چار دن سے کہ رہا ہوں وہ مل لے گی شائد وہ طویل تین گھنٹے کی مسافت طے کرکے اُس تک پہنچ جاتا ہے بے پناہ رش ہوتا ہے اُس جگی جیسے جمعہ بازار ہو ۔ وہ بڑے وثوق سے کال کرتا ہے جواب ملتا ہے پوچھا تھا آنے سے پہلے اُس کے سارے جذبات ٹھنڈے برف کی طرح جم جاتے ہیں الفاظ مشکل سے ادا کرکے کہتا ہے اچھا میں چلتا ہوں معذرت ۔۔۔چار قدم لیتا ہے ۔ کال آتی ہے وہ ہڑبڑا کے اٹھاتا ہے رُکو دو منٹ آو ۔۔وہ دروازے سے دیکھ کر مطمعین ہوتا ہے کچھ مگر ہوائیاں اُڑی ہوتی ہیں وہ آتی ہے ۔ آپ کو اپنے سوا کچھ دکھتا ہے بس اپنا کہا دوسرے کی مجبوری کا احساس نہیں ۔ وہ ایک لمحے گڑھ جاتا ہے جیسے زمین میں وہ مشکل سے خود کو سنبھال کر جی یہ لے لیں ۔۔نہیں سمجھیں آپ میری بات کو ۔۔۔۔وہ اچھا ٹھیک وہ دونوں ساتھ دو قدم ساتھ لیتے ہی ہیں کہ ایک راہگیر سے مخاطب ہوجاتی وہ ۔۔وہ اُسے خدا حافظ کہ کر نکل جاتا ہے ۔ 
وہ بس اس بات پر خوش ہوجاتا ہے میری مسافت رائیگاں نہیں گئی اُس نے دو قدم تو طے کئیے میرے ساتھ دو سال کے بعد ۔۔۔وہ اُسکو سوچتے خوش خوش گھر لوٹتاہے ہاتھ میں تھیلا لئیے بہن کے بہن کیا ہوا کچھ نہیں آنکھوں میں نمی سی آجاتی ہے بہن خیریت ہاں خیریت کیسی رہی مُلاقات ہاں دیکھ لیا اتنا بہت ہے گھنٹے بھر بات ہوئی ۔۔بس باقی سارے دن وہ اُسکے دو 
قدموں اور اُسکی آواز کو محسوس کرتا رہا اور رات کو آخر مُسکرا کر سوگیا چلو دو قدم کی مُسافت طے کی اُس نے ۔


محسن علی

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"