کہانی قسط نمبر نو
قسط نمبر نو سارہ گھر پر بیٹھی کمرے میں ٹیبل پر اپنے ، اسکی بہن شائستہ گھر آئی ہوئی رکنے کے لئے ساتھ بیٹھی شاءستہ ٹی وی دیکھ رہی ہوتی ٹی بند کرکے وہ سارہ سے مخاطب ہوتی ہے ۔ شائستہ : سارہ یار ایک بات سوچ رہی تھی میں سارہ : شائستہ تم اور سوچتی ہو اس کا مجھے کبھی گمان بھی نہیں ہوئے شائستہ : میں مذاق نہیں کرہے یار ۔۔۔۔ سارہ: بچپن سے آج تک کبھی تم نے کوئی بات کہی نہیں اس طرح سے کہ تم کچھ سوچ رہی ہو اسلئے میں نے کہا شائستہ : بات سنو گی یا کام میں مصروف ہو تو ٹال رہیں سارہ : ارے یار میری جان کہو میں مصروف ہوں مگر تم سے بڑھ کر نہیں تم کہو کیا سوچ رہی تھیں شائستہ : میں سوچ رہی تھی آپ منگنی یا شادی وغیرہ کرلیں سارہ : شائستہ تم جانتی ہو میں کسی دوسرے کی رائے سے کبھی کچھ نہیں کیا جب تک میرا دل نہیں ہوا تم سب لوگ مجھ سے یہ بات کہنا چھوڑدوگے میں خود کچھ کرلونگی ۔ شائستہ :سارہ تم تو برا ہی مان گئیں یار ۔۔ سارہ: دیکھو یار میں پریکٹیکل قسم کی لڑکی ہوں شروع سے اسلئے تمھاری شادی کو سال ہونے آیا میں نے تم سے نہیں کہا یار بچہ کب آرہا ہے ہنی مون پر کیا کیا؟ کیونکہ میں لوگوں کی پرائیویسی نہیں جاتی اسلئے...