کہانی قسط نمبر ایک

پہلی قسط
جنید کے دادا کی پہلی شادی سے ایک اولاد"حفیظ" ہوتی ہے بیوی کے جلدی مرجانے کے باعث دوسری شادی کرلیتے ہیں ....مگر دو بچے اور ہونے کے بعد مرجاتے ہیں دادا ...دوسری بیوی جیسے تیسے پال لیتی ہیں
جنید کے ابو خاندانی امیر ہوتے ہیں لہذا دادا کے تینوں بچے آگے پیچھے نکل کر مسقتبل بنا ہی لیتے ہیں .
جبکہ جنید کے والد "حفیظ"و والدہ "آسیہ" کی شادی افیکشن کو محبت سمجھنے کا نتیجہ ہوتی ہے کیونکہ دونوں کو محبت اور ان چیزوں پر خاص یقین نہیں بس پریکٹیکل ہونے کیوجہ سے پہلے ہی بیٹے"جنید" کے ساتویں میں آتے ہی علیحدگی کے معاملت شروع ہوجاتے ہیں جس کی وجہ "جنید" اگر وہ لوگ آخری وقت کو اچھے اختتام کرنے کی کوشش کرہے ہوتے ہیں مگر "جنید" ادھر اُدھر جاکر پہلے کی طرح نہیں رہتا خلاوں میں تکتا رہتا اورالگ کمرے میں لیٹے یا ٹی وی دیکھتے سوچتا رہتا ۔
جسکی وجہ سے "جنید" بہت سی رشتوں کے اندر کمیاں دیکھ چکا ہوتا ہے اوراندر سے ایک اُداس طبیعت جبکہ ویسے خوش اخلاق ہوتا ہے لڑکا کینیڈا سے پڑھ کر کراچی آتا ہے مینیجمنٹ میں ماسٹرز کر کے ...ماں باپ میں علیحدگی کیوجہ سے زندگی بھر فٹبال کی طرح گزارتا ہے .وہ ایک خیال رکھنے والا حساس مگر پریکٹیکل قسم کا لڑکا ہوتا ہے۔
"سارہ"اور اسکی چھوٹی بہن"شائستہ" کا گھرانہ نانی دادا دادی جوائنٹ فیملی گھرسامنے قریب میں دادا دادی و نانی کا ..
اس کی نانی کی اولادوں میں اسکی امی لائبہ، دو خالائیں زارا خالہ کی دو لڑکیاں عظمی و ثناء دوسری خالہ زرین کا ایک ادبی کتابی اود لڑکا احسن گریجویشن کیا ہوا ، ایک ماموں جن کے بچے دو عارفہ و سائرہ گریجویشن میں ۔
دادا دادی کی طرف
"سارہ" کے چچا چچی انکے بچے جو انٹر میں دو لڑکے اعظم و ماجد جبکہ "سارہ"کی پھپو پھپا کا لڑکا بابر ایک امیچیور سا ہنس مکھ خوش اخلاق جولی ماسٹرز...
جنید کا ایک دوست "توقیر" معروف وکیل "عمار شاہ "شہر کے امیر گھرانے کے کراچی و دبئی آنا جانا اثر رسوخ والے
جبکہ دوسرا دوست"یاسر" مڈل کلاس مگر لڑکا فائنانس مینیجر لیزی طبیتکا اچھا کماتا ہوا اپنے گھر میں والدین دوسرے شہر آباد
"سارہ: کی ایک چھوٹی بہن"شائستہ" تین چار سال چھوٹی کیمبرج تعلیم گریجیویٹ کے بعد کبھی کبھی نوکری کرلی ...
جیند کی ایک فیسبک دوست جو کینیڈا میں رہتے بنی کراچی کے ایک بینک میں اکاونٹس دیکھتی ہوئی جسکا نام لبنی
"جنید" کراچی میں "توقیر" کے گھر جس کے والد وکیل ہوتا ہے دوسری طرف لڑکی کے گھر والے توقیر کے گھر کی طرف بدل لے رہے ہوتے ہیں سامان وغیرہ شفٹ ہوتے ہوئے لڑکی سوٹ کیس نکالنے کی کوشش کرہی ہوتی ہے
دوسری طرف جنید کھڑکی میں کوففی ختم کرتا نیچے دیکھتا ہے باہر لڑکی سے سوٹ کیس ہینڈل نہیں ہورہا ہوتا ۔جنید مگ رکھتا ہوا نیچے جلدی سے جاکر سوٹ کیس اتارتے ہوئی سارہ سے مدد کا پوچھتا ہے سارہ بیگ چھوڑ دیتی ہے جنید تھوڑا سا جھٹکا دے کر نکال کر دیتا ہے سوٹ کیس کی ہولڈنگ روڈ .. لڑکی تھینکس کرتی ہے وہ ویلکم کرکے توقیر کے گھر چلاجاتا ہے اور جیند و توقیر باتیں کرتے ریفریش منٹ لیتے ہیں اور سگریٹ ساتھ پی کر گھر کو نکل جاتا ہے
جنید گھر جاتا ہے فلیٹ میں اپنے جاکر گھر سے باہر دیکھتا ہے فلیٹ دو بیڈروم کا ڈرائنگ روم لانچ جو مکمل دکھایا جائیگا کہ جنید کیسے ڈسیپلین سے رہ رہا ہے ..
جنید آفس میں بیٹھا ہے کام کرہا ہےشام چار پانچ بجے کا وقت موبائل پر وآٹس ایپ میسیج لبنی کا آتا ہے جو اسکی فیسبک فرینڈ بھی ہوتی ہے یار تم کراچی آگئے بتایانہیں وہ کہتا ہے ہاں دوماہ ہوئے کل اتفاق سے فیسبک پرچیک ان ڈالنا ہوا میٹنگ کیوجہ سے ..وہ کہتی ہے چلو گُڈ ہے ۔
جنید آفس سے گھر کے لئےبائیک پر نکلتا ہے راستے میں تھوڑا ہی فاصلہ طے کرتا ہے شاہراہ فیصل کا کے بائیک بند ہوجاتی ہے ...
جنید کال ملاتا ہے اپنے جگری دوست ”توقیر “کو وہ کال ریسیو کرتا ہے وہ بتاتا ہے یار ادھر ہوں بائیک بند ہے آجا یار مکینک کو لے کر۔ توقیر کہتا ہے یار آدھا گھنٹہ نکلنے میں لگے گا.وہ کہتا ہے چلو میں دیکھتا ہوں خود سے کچھ ...لائن کاٹ کریاسر کو کال ملاتا ہے کہ یار کہاں ہے ”مڈل کلاس لیزی“ دوست سویا پڑا ہوتا ہے یار میں تو سورہا تھا وہ کہتا ہے یار تیرا گھر یہاں سے قریب ہے آجا وہ بہانہ کردیتا ہے نہیں یار آج بینک بند ہے تو گھر پر نہیں کہیں اور ہوں ایک گھنٹہ لگے گا شاہراہ فیصل پر آنے میں ٹریفک یار ..
اتنے میں سارہ اپنی ”سوک یا میرا“ گاڑی میں گزرتی ہے بائیک سے تھوڑا آگے جا کر کٹ سے پراپر پارکنگ کرکے اترتی ہے .
سارہ : جنید سے مخاطب ہو کر
آپ یہاں خیریت ؟
لڑکا جی بس بائیک بند ہوگئی مجھے مکینک نہیں معلوم کراچی دس سال بارہ سال بعد آیا ہوں .
سارہ کوئی بات نہیں میں میں آپ کو چھوڑدیتی ہوں ...
جنید نہیں”چہرے پر تھوڑی مردانہ انا مجروح سی ہوتے ہوئے“ شکریہ ہوسکے تو مکینک کو بھیج دیں راستے سے کسی .
سارہ کہتی ہے آپ بے فکر رہیں
سارہ بیس منٹ میں اپنی گاڑی میں آگے بٹھا کر مکینک کو لاتی ہے
”لڑکا حیران ہوتا ہے “
کہ کراچی کا ماحول دس بارہ سال میں اتنا بدل گیا لڑکی گاڑی لے کر چلی جاتی ہے
مکینک بائیک ٹھیک کردیتا ہے
لڑکا پیسے دے کر بائیک چلاتا گھرپر آجاتا ہے
آگے جاری ہے

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"