کہانی قسط نمبر پانچ

پانچویں قسط
کہانی آگے بڑھتی ہوئی ۔
شائستہ کے والد و والدہ بات کرتے ہیں شائستہ کی رضامندی پوچھ کر ۔۔
اور یاسر سے کے والد سے کہتے ہیں بچے آپس میں مل کر جو فیصلہ کریں منظور جب شائستہ کو یاسر کی تصویر دکھائی جاتی ہے تو شائستہ دنگ رہ جاتی ہے یہ تو یاسر ہیں سارہ کے دوست کے دوست ۔۔
شائستہ سارہ کو تصویر دکھاتی ہے ۔
سارہ : حیرانگی سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہیں ۔۔۔
شائستہ : کیا ہوا سارہ اچھا نہیں کیا یہ ؟
سارہ: ارے نہیں جنید کا دوست ہے فائنانس و اکاونٹس دیکھتا ہے ایک فرم میں
شائستہ : اچھا یعنی ملا جاسکتا ہے طریقے کا بندہ ہے نا ؟
سارہ: ہاں ریزرو ہے بس فرینڈ سرکل میں ہی فرینڈلی ۔۔
شائستہ : شکر ہے مجھے ایسے ہی انسان سمجھ آتے ہیں ،
سارہ : چلو ملاقات کرلو ۔۔۔۔دیکھ لو سمجھ لو ۔
شائستہ : میں اندر سے تو ہاں کر چکی مگر امی ابو کو کہا ہے مل کر فیصلہ کرونگی
سارہ: جیسے تم خوش میری گُڑدیا ۔۔۔
شائستہ : سارہ ۔۔۔کتنے عرصے بعد گُڑیا کہ کر پکارا ہے
سارہ: ہاں تم پر پیار بہت عرصے بعد آیا ہے
اب شائستہ و یاسر ملنے کا پروگرام بناتے ہیں ۔۔
ساحل کے پاس دونوں ملتے ہیں شام کے وقت ۔۔
شائستہ و یاسر کی ملاقات اچھے خوشگوار ماحول میں ہوتی ہے
دونوں وآپسی پر کہتے ہیں ایک دو ملاقات کے بعد فیصلہ لینگے جلدی نہیں کرینگے ۔
یاسر کہتا ہے ایسا ہی جلدی کا فیصلہ میرے ایک دوست کے امی ابو نے کیا تھا
اور علیحدگی اور میں لوگوں کے تجربے سے سیکھنے والا انسان ہوں ۔
شائستہ : واہ ۔۔۔۔امپریسیو ۔۔۔ کیا کہنے ۔
یاسر: شائستہ کو گھر ڈراپ کرتا ہوا نکل جاتا ہے اپنے گھر۔
یاسر: گھر میں گھس کر پانی ہی پی رہا ہوتا ہے تو فون بجتا ہے ۔فون پر جنید ۔
جنید: یار یاسر ۔۔۔ تیرا کیا سین چل رہا ہے ؟
یاسر: کیا سین مطلب؟
جنید: سارہ نے بتایا تم اسکی بہن سے شادی کررہے ہو ؟
یاسر: ارے ابو کے جاننے والوں میں وہ اسکی بہن نکلی مجھے کیا معلوم تھا ۔
جنید : دیکھ لے پہلے سے تو کچھ نہیں ؟
یاسر: یار ہوتا تجھے اور توقیر میں کسی کو تو معلوم ہوتا ہی؟
جنید: چل یار ٹھیک مگر میرا کام کردے اپنی منگنی و نکاح سے پہلے
یاسر: یار تمھارا کام تقریبا کردیا ہے بس دو ہفتے دے دو میں تم کو گھر بلاکر فائنل کردیتا ہوں ۔
جنید: شاباش ۔۔۔۔۔۔میرے دوست ۔۔۔میں نے تو پیسے بھی کرلئِے آفس لینے کے اور باقی چیزوں کے لئے آفس سے متعلق
یاسر: بھائی ہولے رہو ۔۔ آرام سے یہ کراچی ہے تیزی سے بزنس کے لئے پیسہ وغیرہ نہیں خرچ کرنا توقیر کے والد سے بات کرلینا ایک بار ۔
جنید: ہاں یار انکل درست سمت مشورہ دینگے بچپن سے جانتے ہیں مجھے ۔
یاسر: اچھا فون رکھ ، میں ذرا فلم دیکھ کر سونگا اب ۔
جنید : چلو یار بائی
دوسری طرف:
سارہ توقیر سے ملتی ہے آفس سے متعلق بات کرتی ہے اس کے گھر پر اور بتاتی ہے میں نے آفس کے لئے کچھ رقم اور تھوڑا ہوم ورک کرلیا ہے مارکیٹنگ سائیڈ سے ،اور میرے ٹیم اسکلز سے سب کو بہت فائدہ ہوگا لکھ لو ۔
توقیر: یار سارہ ۔۔ کچھ زیادہ تیز نہیں گھوڑے دوڑارہی ۔۔
سارہ : نہیں یار میں نے ایک بار ہی سوچا تھا کہ اپنا کام کرونگی کسی کے انڈر نہیں اب جنید نے ہمت بنادی ہے تو تم سب دوستوں کے ساتھ ملکر کام کرنے کی ٹھان لی ہے ۔
توقیر: لبنی سیکھو اس سے کچھ تم بھی ۔۔؟
لبنی : توقیر ۔۔۔ویسے ہم دونوں نے ہی مل کر ورکنگ کی ہے ؟
توقیر: کیا۔۔۔۔۔۔۔؟ تو یعنی میں ہی اکیلا سورہا ہوں اور یاسر ؟
سارہ : اب جاگ جاو ۔۔اور فوکس کرو جنید کے کہنے پر آفس وغیرہ کے لئے ۔
آگے
شائستہ و یاسر ایک دوسرے کو ہاں کردیتے ہیں خبر سب دوستوں تک پہنچ جاتی ہے ۔۔سب سارہ کے گھر جمع ہوتے ہیں اتنے میں سارہ کے فون کی گھنٹی بجتی ہے ۔
مزید جاری ہے

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"