کہانی قسط نمبر چھ

چھٹی قسط
کہانی کو آگے لے کر چلتے ہیں
سارہ فون کی گھنٹی بجنے پر نمبر دیکھ کر الگ جگہ جاکر بات کرتی ہے اور کچھ پریشان ہوجاتی ہے ۔ سارہ پریشانیوں کو چھپانا اچھے سے جانتی ہے وہ نارمل ہوکر
سب کے ساتھ بیٹھ جاتی ہے ۔۔ اور سب کو چائے پانی کو پوچھتی ہے ۔
ادھر سارہ کے کزنز بھی آجاتے ہیں ۔
ماجد ،اعظم و بابر ساتھ آرہے ہوتے ہیں جب کہ سامنے
خالا کی بیٹیان ثناء و عظمی اور احسن ساتھ آتے ہیں
سارہ ایک دم درمیان میں آکر تعارف کرواتی ہے ان کا آپس میں اور
ساتھ لے جاکر اپنے دوستوں جنید، لبنی ، توقیر سے بھی ملواتی ہے ۔
سارہ اندر ہی اندر پریشان ہوتی ہے ۔
اتنے میں سامنے سے توقیر کے والد بھی آجاتے ہیں ۔
توقیر کے والد بچوں سے سلام دعا کرنے کے بعد سارہ کو بلاتے ہیں
شاہ صاحب: سارہ بیٹا آج کل کیا ہورہا ہے جب توقیر نے بتایا تم اسکی دوست ہو ۔
سارہ: جی ابھی دو تین ماہ ہوئے دوستی کو ہماری زیادہ عرصہ نہیں۔
شاہ صاحب: بیٹا میں دیکھ رہا تھا تم کچھ پریشان ہو
سارہ : نہیں انکل باکل نہیں مُسکراتے ہوئے
شاہ صاحب: دیکھو بیٹا تم کو کوئی مسلہ ہو کبھی بھی تو مجھے میسیج یا کال کرلینا یہ لو میرا نمبر اور ہاں مجھ سے اکیلے میں بات کرلینا بیٹی کی طرح ہو بالکل جیسے جنید و توقیر ہیں ۔
سارہ: ارے انکل شکریہ بہت ۔۔ جب پریشانی آئی تو ضرور بتاونگی آپ کو ۔
شاہ صاحب: اچھا بہن کی شادی میں بھی کوئی مدد تو حاضر ہوں دوست سمجھ کر مدد مانگ لینا اس معاملے میں
سارہ: ارے انکل آپ تو دوست ہوگئے آج سے ۔
شاہ صاحب دعائیں دیکھ کر خدا حافظ کہتے ہیں ۔
" "
یاسر آفس میں بیٹھا کال کرتا ہے سارہ
سارہ: آفس سے کام سمیٹ کر بیٹھی ہوتی ہے نکلنے سے پہلے ریلیکس کرنے خود کو ۔
یاسر: سارہ یار تم لوگ تو سب ایک جگہ جمع ہوگئے مجھے چھوڑدیا ۔
سارہ : ارے بھئی ۔۔ ایسی کوئی بات نہیں
یاسر: یار تمھاری بہن سے شادی کررہا ہوں تو سب یہاں بھی تو جمع ہوں
سارہ : ہاں یار ہوتے ہیں ۔ میں بعد میں بات کرتی ہوں ۔
جنید گھر میں رات کے وقت گروپ بنا کر سب کو ایڈ کرتا ہے وآتس ایپ پر ۔
جنید میسیج کرتا ہے دوستوں خوشخبری ہے آفس ہوگیا ہے پیسے ہوگئے ہیں گیارہ ماہ کا خرچے کا سیلریز کا سب ہوگیا ہے ۔۔ ہاں سیلریز بڑھانا ہم سب پر ہوگا کہ کام کیسے کرتے ہیں پتالیس سے زیادہ کا اسکیل نہیں رکھا میں نے ۔
لبنی : میسیج کا جواب دیتی ہے : یار پیسے تو میں نے بھی کچھ کرلئے آفس کے خرچے کے چاہئے ہوں تو بتانا
توقیر: ہیں اوہ بھائی کیا چیز ہو تم ملاقات پر بتاتے ہیں ایسی باتیں یہاں میسیج پر ۔
یاسر: یار تم میرے پیچھے فزیبلٹی اٹھا کر لے گئے حد ہے بتایا بھی نہیں میرے گھر سے
سارہ: میسیج سب کے سین کرکے بیسٹ آف لک کہتی ہے ۔
اب یہ سب دوست آفس لائف میں وآپس اور پھر سب ڈیسائیڈ کرتے ہیں کہ دسمبر میں اس سال سب آفس چھوڑ کر نئے ہم سب کے آفس کو جوائن کرلیں گے کیونکہ شادی بھی ختم ہوجائیگی سالانہ چھٹیاں بھی نیا سال نیا آفس۔
"یاسر و شائتستی کی شادی ہوجاتی ہے اس دن نکاح کی محفل کے بعد"
یہ سب دوست آفس میں باری باری آتے ہیں
جنید سب سے پہلے آٹھ بجے تک پہنچتا ہے بائیک پر اور آکر ڈسٹنگ اور ویکیوم کرتا ہے واشروم جاکر چینج کرکے بیٹھ جاتا ہے سیٹ پر ۔
اس کے بعد
سارہ آفس آتی ہے نو بجے سے دس منٹ پہلے اور آفس کھلا دیکھتی ہے تو باہر سے ہی اینٹر ہوتے ہوئے کہتی ہے واہ صاحب لوگ آئیں ہوئے ہیں ۔
سارہ اندر آتی ہے جنید کو ھیلو مارننگ کہتی ہے ۔ ساتھ تم کب آئے اور صفائی بھی کرلی ؟
جنید: ہاں یار چھ ماہ تک یہ ایکسپینس بچانے ہیں ہم نے چھوٹے موٹے سب نے کچھ نہ کچھ ذمہ داری لینی ہے ۔
سارہ : چلو میں صبح کی کوففی یا چائے بنادیا کرونگی اور شام کی خوش ؟
جنید : اچھا تو تم کو بنانی آتی ہے ؟
سارہ : کیا مطلب باہر رہی ہوں میں بھی سب آتا ہے بنانا
جنید : اوہ ہاں اچھا مجھے یاد نہیں رہا تھا۔
اتنے میں لبنی آتی ہے ۔
لبنی : ہیلو گائیز کیا ہورہا ہے ؟
سارہ: کچھ نہیں انڈے دے رہے ہیں کھاوگی ؟
لبنی: یار ایک تو صبح امی بوائل انڈا دیتی ہیں تم بھی انڈے انڈے شروع
جنید: لبنی تم بھی ایک کام سنبھال لو آفس کا چھوٹا موٹا کوئی ؟
لبنی : جیسا کہ کیا کہو کرلونگی ہرکام
جنید: واہ یار ۔۔۔اچھا سنو لبنی تم دوپہر کے کھانے کے بعد کی چائے کوففی بناوگی
توقیر اینٹر ہوتے ہوئے ۔۔بھائی سب کام بانٹ لئے تو میں گھر چلا جاوں
جنید: یار آفس کو سب کی اپنی ڈیزیگنیشن و کام معلوم ہے آفس کے چھوٹے کام وہ باٹنے ہیں۔
توقیر: بول بھائی کیا کام کرنا ہوگا مجھے ؟
جنید: یار تم ایڈمن ہو آفس تم بند کرکے جایا کروگے اور ہاں واشروم کی صفائی تمھارا کام ہے کس سے کرواتے ہو یہ روز ہوگا اور ریپیرئینگ آفس کی چیزیں اور سب سے خاص سیکیورٹی ۔
توقیر: یار یہ تو سب میرے ایڈمن ڈیپارٹ کے ہیں کام یہ بتاو مجھے آفس کے لئے کیا کرنا ہوگا۔
جنید: یار تم دوپہر کے کھانا و پلیٹس اپنے گھر سے بنوالیا کرو ۔۔اور پلیٹس وآپس گھر کیونکہ گھر قریب ہے تمھارا
توقیر: چلو میرا ٹینشن فری کام ہے یعنی
یاسر آفس میں اینٹر ہوتا ہے یار میں ناشتہ کرکے نہیں آیا بھوک لگ رہی ہے
جنید: بھائی تم کبھی کھا کر بھی نکلتے ہو گھر سے ؟
یاسر: اچھا ناں میں سب کے لئے ناشتہ لے کر آجاتا ہوں
سارہ پریشانی میں کام کررہی ۔۔۔۔۔۔۔۔کسی بھی دوست کی اس پر نظر نہیں وہ گہری سوچ میں بیٹھی ۔۔۔
کہانی جاری ہے

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"