کہانی قسط نمبر دو

دوسری قسط
سارہ اور شائسہ کمرے میں موبائل لئے اورکوففی لئے باتیں کرہی ہوتی ہیں
سارہ شائستہ سے مخاططب ہو کر
"کیا ارادے ہیں آگے کے ؟"
شائستہ کچھ نہیں یار مجھ سے مسلسل ایک جگہ ایک ہی لوگوں میں جاب نہیں ہوتی سارہ تو تم نے کیا سوچ کیا کرنا ہے ؟
شائستہ یار کچھ نہیں امی رشتہ کا کہ رہی تھیں میں نے کہ دیا سارہ سے پوچھ کر بتاونگی ۔۔
سارہ: اچھا چلو اب کہ جاب چھوڑو تو پھر شادی کی طرف جانا یہ نا ہو میاں جاب نہ کرنے دے ۔
شائستہ : پہلے ہی کہ دونگیں جاب میں کرونگی ضرور
سارہ: ہاں یہ ٹھیک ہے ورنہ یہاں نوکری کرتی ہوئی لڑکیوں سے شادی کرتے ہوئے سب کتراتے ہیں ۔۔ اندازہ ہوا مجھے آفس کے آدمیوں سے بات کرکے جبکہ آفس کی ہر لڑکی پر نظر رکھنی ہے
جنید گھر میں فریج دیکھتا ہے چیزیں ختم ہوئی ہوتی ہیں جوس نکال کر پیتا ہے ، چابی کو کی ہینگر سے نکالتا ہے اور پرس نکالتا ہے دراز سے بیڈ کی سائیڈ ٹیبل سے ۔۔۔پرس چیک کرتا ہے پرس میں تین چار سو روپے پڑے ہوتے ہیں ۔
کھڑکی کے قریب آتا ہے کال ملاتا ہے باہر کا منظر دیکھتے ہوئے توقیر کو کال ملاتا ہے
توقیر کھانے کی ٹیبل کی صفائی کا کہتا ہے نوکر سے اور فون اٹھاتا ہے
جنید ۔ یار فری ہو تھوڑا
توقیر ہاں یار بولو بس کھانا کھا کر اٹھا
جنید یار تمھاری طرف آرہا ہوں بینک چلنا ہے ذرا ۔
توقیر ٹھیک ہے آجا ۔
جنید توقیر کے گھر پہنچتا ہے توقیر باہر ہی کھڑا مل جاتا ہے ،
توقیر پیچھے بائیک پر بیٹھ کر کہتا ہے یار سیدھا لے وہ تھوڑا آگے جاتے ہیں
سارہ کی نظر پڑتے ہی جنید بائیک روک لیتا ہے ۔
جنید آپ یہاں خیریت سب ۔۔؟
توقیر اور سارہ مسکراتے ہیں ۔۔
جنید آپ دونوں کیوں مسکرارہے ہیں ؟
سارہ جی میں یہی رہتی ہوں اس دن آپ نے سوٹ کیس میں جو مدد کی تو میں یہاں رکنے نہیں اپنے نئے گھر میں شفٹ ہوئی تھی ۔
جنید اوہ اچھا اچھا ۔
جنید: توقیر کی طرف مڑ کر تم کسلئے مسکرارہے ۔۔
توقیر: جناب مجھے تو معلوم یہ یہی رہتی ہیں میں محلے والوں سے واقف ہوتا ہوں
عمار شاہ کا بیٹا ہوں ۔
جنید : اچھا میرا تو کچھ کھانے کا موڈ ہے اگر آپ دونوں چلیں ؟
سارہ : نہیں میں جلدی کھانا کھالیتی ہوں جاب پر جانا ہوتا ہے پھر کبھی
جنید و توقیر: اچھا ہم چلتے ہیں ۔۔
سارہ : اندر چلی جاتی ہے
جنید و توقیر : بینک سے پیسے نکال کر فاسٹ فوڈ والے کے پاس بیٹھ کر رول فرائز کھاتے ہیں ۔
توقیر: یار کہیں لنچ کرتے ہیں دن میں کافی دن ہوئے ہم ساتھ بیٹھے نہیں لنچ پر
جنید : چلو ٹھیک ہے کل ہفتہ ہے کل دیکھتے ہیں
توقیر: یہ ٹھیک رہے گا بہترین بلکہ
جنید آفس میں موبائل اٹھا کر وآتس ایپ پر لبنی"جو اسکی فیسبک فریںڈ ہوتی ہے" کو میسیج کرتا ہے کیا ٘ملنے آرہی ہو کھانے پر آج
لبنی : جگہ میسیج کردو آجاونگی ۔۔ تم کسی کے ساتھ ہوگے؟
جنید : ہاں میرا بچپن کا دوست توقیر اور یاسر ہونگیں
لبنی : اچھا میں اپنی دوست کو لیتے آونگی
جنید : ریسٹورینٹ میں پہنچ کر یاسر کو کال کرتا ہے
جنید : یار آجا تو ہر بار دیر سے آتا ہے
یاسر: ہاں بس بیس منٹ میں آیا ۔۔
جنید : توقیر کو میسیج کرتا ہے
توقیر: سامنے سے اندر آتا دکھتا ہے
جنید : ایک نظر ریسٹورنٹ پر ڈال کر دوبارہ دروازے کی طرف دیکھتا ہے
سامنے لبنی و سارہ آرہے ہوتے ہیں ۔
پیچھے یاسر چلتا ہوا آرہا ہوتا ہے انکے پیچھے ۔
آگے جاری ہے

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"