Posts

Showing posts from February 16, 2019

"میرا جی "

Image
میرا جی کرتا ہے  جہاں وہ بِیٹھے  اُٹھے لیٹے وہ  سب جگہیں محفوظ کرلوں ،  وہ جو چلے  تو قدموں کی دھول  محفوظ کرلوں ،  اُسکے ٹوٹے بال  اپنے پاس رکھ لوں ،  جب وہ مُسکرائے  وہ لمحہ پاس رکھ لوں ،  جب وہ بولے  اُسکے ہر لفظ کو بوسہ دوں ،  جب وہ سانس لے  تو اُس فضاء کو محسوس کروں ،  جب وہ بال بنائے  گیلے پانی کی چھینٹیں رکھ لوں ،  جب وہ سوئے  اُسکے خراٹوں  اور سانسوں کو محفوظ کرلوں  محسوس کروں ،  جب وہ غصہ سے دیکھے  اُس کی پلک وں پر بوسہ دوں ،  جب وہ نفرت سے دیکھے  تو سینے سے لگالوں ،  جی کرتا ہے  اُس کا ہر پل  کیمرے کی وڈیوں میں  محفوظ جیسے ہوتا ہے  اپنی آنکھوں میں محفوظ کرلوں ،  جب خُدا کے پاس جاوں  تو کہوں میری کُل عبادت  و نیکی یہی تھی  دُنیا میں بس مُجھے  اسکی بندگی کرنے دو  اسکو خوش رکھنے دو  مگر اس سے جُدا نہ کرو ،  جنت دوزخ کا نہیں معلوم  مُجھے کچھ بس اتنا جانتا ہوں  اس سے جُدا نہ کرو  جب تک تُم نے مجھے  زندہ رکھنا ہے

"ممکن ہو "

Image
ممکن ہو تو کبھی   اپنے جذبات کا اظہار کردینا   ممکن ہو تو کبھی   الفاظ کو زیر قلم کردینا   مُمکن ہو تو کبھی   خیالوں کو کاغذ پر رقم کردینا   مُمکن ہو تو کبھی   میرا خیال کرلینا   مُمکن ہو تو کبھی   اپنے فیصلے کو ذرا جانچ پڑتال کرلینا   مُمکن ہو تو کبھی   مُجھ سے پیار کرلینا   مُمکن ہو تو کبھی   چاہت کا اقرار کرلینا   مُمکن ہو تو کبھی   جو نفرت ہو تو اُسکا اظہار کردینا   مُمکن ہو تو کبھی   ہمیں دل سے باہر نکال کردینا   مُمکن ہو تو کبھی   ہمیں حق سے پیار کرلینا   مُمکن ہو تو کبھی   ہمارے کھونے پر ملال کرلینا   مُمکن ہو تو کبھی   ہمارے ساتھ چل لینا   محسن علی

"مرد "

Image
مرد سماج ہے  سماج کا عکاس ہے  محبت کا بھوکا ہے  جذبات میں روکھا ہے  لہجہے میں تلخ ہے  معاشرے کے سبب ہے  انکار ایک اہنکار ہے  مرد ایک دیوار ہے  چاہو تو چھت ہے  نہ چاہو تو دیوار ہے  مرد ایک پتھر کی مانند  اندر سے ریزہ ریزہ بالکل  باہر سے دکھنے میں چٹان ہے  مرد ایک خالی مکان ہے  مرد ایک دیوان ہے محسن علی

"مُجھے مارڈالو "

Image
میں تھک گیا ہوں خود سے   مُجھے مارڈالو   میں بیزار ہوگیا ہوں خود سے   مُجھے مار ڈالو   میں زخمی ہوں بہت خود سے   مُجھے مارڈالو   میں ٹوٹ رہا ہوں مسلسل   مُجھے مار ڈالو   میں چیخ چیخ کر پاگل ہوگیا ہوں   مُجھے مار ڈالو   میری خاموشی مر گئی ہے   مُجھے مار ڈالو   میری خواہش رہیگی ادھوری   مُجھے مار ڈالو   معاشرے کے ستم نہ ماریں   مُجھے مار ڈالو   خواب ٹوٹ چکے اب سارے   مُجھے مار ڈالو ہوتی نہیں اُسکی خاموشی برداشت   مُجھے مار ڈالو   چھو نہ سکونگا اُس کا کوئی احساس   مُجھے مار ڈالو   اذیت ہیں اب میرے سب الفاظ   مُجھے مار ڈالو   قلم سے خون ٹپکتا ہے میرے   مُجھے مار ڈالو   الفاظ لگادیں نہ کہیں آگ میرے   مُجھے مار ڈالو   درد نہ دے بیٹھوں میں پھر   اُسے   مُجھے مار ڈالو   مُحسن علی

" احساس "

Image
میرے پاس کیا ہے   بس احساس ہے   احساس بھی کیا   تُمھارے ہونے کا   تو کبھی نہ ہونے کا   محبت کا ادھورا جذبہ   جس میں تُم تو ہو   بس میں نہیں ہوتا   کچھ کُھردرے لفظ   کچھ بکھرے جذبات   میرے وجود ایک تُم   بس میرے نہ ہونے کا احساس   تُمھارے لفظوں کی خیرات   تو کچھ تمھارے وقت کی بھیک   چند ملُاقاتوں کے لمحہ   میرے ٹوٹے وجود کا احساس   بس   اور ہے ہی کیا میرے پاس   تُمھاری مُسکراتی تصویر   تُمھاری پرچھائی   اور ایک   تُمھاری خوشبو کا  احساس   محسن علی

"چھا لگتا ہے"

Image
اچھا لگتا ہے  سب کو   نہ جانے کیوں   مُجھے قتل کرنا   اجنبی ہوں تو خاموشی   نہیں مارتی مُجھے پھر   مگر جب تعلق بنا کر   خاموشی اوڑھ لیتا ہے   کوئی تو مُجھے قتل کرتا ہے   جب کوئی بات کرتے کرتے   کہیں دور ہوجاتا ہے مُجھ سے   پاس ہوکر بھی تو یوں   مُجھے قتل کرتا ہے   سب جانتے ہیں یہ سچ   خاموشی مارتی ہے مجھ کو   پھر بھی قتل کرتے ہیں   خاموشی کھینچتی ہے مُجھے   اُس جانب اور وہ نہیں چاہتی   یہ بات مُجھے قتل کرتی ہے   لوگ مخاطب ہو کر جب یوہی   چُپ ہوجاتے ہیں تو   مُجھے قتل کرتے ہیں ۔۔۔ محسن علی

"میں ایک قلم ہوں"

Image
میں ایک قلم ہوں جس کے پاس لکھنے کو کُچھ بھی نہیں بہت کچھ ہے مگر ذہن میں انتشار ہے بے تحاشہ افکار ہیں  ایک باغی کی پُکار ہیں قلم کوئی تلوار ہے جذبات جھلسے ہیں آنکھیں بھیگی ہیں اُمید دکھانے کو کچُھ نہیں ُپر ماضی سے سیکھانے کو اپنی کتھا سے سمجھانے کو نئے ڈھنگ سیکھلانے کو ماضی کی کُھردری یادوں سے خون و سانحوں کے واقعوں سے درد پر آواز کرانے کو کبھی تھوڑا مُسکرانے کو قلم مگر ایک سیاہی ہے جو زندگی کی گواہی ہے تاریخ جس نے بتلائی ہے کورے کاغذ کو کالا کرنے زندگی میں رنگ بھرنے کو قلم سوچ کا بتلاتا ہے قلم قانون کو حرکت میں لاتا ہے قلم لکھنا سیکھاتا ہے قلم خبردار کرتا ہے قلم مُحبت کرتا ہے قلم زندگی کو جیتا ہے قلم ہر زہر پیتا ہے قلم ہی عالم بناتا ہے قلم ہی تو معاشرے کو چلاتا ہے میں قلم ہوں وہ قلم جو خوش کُن حالات نہ لکھ سکا وہ قلم جس میں شہزادی شہزادہ نہیں وہ قلم جس میں کوئی زندگی کا جشن نہیں میں وہ قلم ہوں جو ہر واقعہ پر احساس کے ساتھ ہوں میں وہ قلم جو ذات پات رنگ نسل سے بالا ہوگیا ہوں میں قلم ہوں غلط درست کی کسوٹی مقصد نہیں میں وہ قلم جو اپنی راہ بناتا ہے پھر وہی راہ گراتا ہے میں وہ قلم ہ

"سوچتا ہوں "

"سوچتا ہوں " انسانوں کے درمیان معاملہ اقتصادی ہے "مُحبت" جانور کرسکتے ہیں انسان بدترین مفاد پرست مخلوق ہے۔ بیشک بائیس ہزار کے تین سوٹ دلواسکنے والا شادی کے لائق ہے پندرہ بیس ہزار والے کوٹھوں و سیکس ورکر سے رابطہ کریں شادی کرنے لائق نہیں مڈل و لوئر کلاس .

"خیال ایک "

خیال ایک  لوگ نہ دشمن ہوتے ہیں نہ دوست ہوتے ہیں فقط شائد وقت کاٹتے ہیں ساتھ ایک بس میں مُسافر کی طرح باقی نہ کوئی دوست ہوتا نہ دُشمن مگرانسان محبت و ہمدردی کا بھوکا ہے تو وہ دوست سمجھ لیتا ہے کسی کو مگر ہوتا نہیں کوئی بھی سب ایک دوسرے کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کرتے ہیں کچھ نہیں تو اپنا فالتو وقت اچھا گزارنے کے لئے ۔۔

"تمہیں معلوم ہے "

Image
تمہیں معلوم ہے جب   تمہیں گوندنے کو مٹی   فرشتے لائے تھے   تیری مٹی کو پہلا بوسہ میں نے دیا تھا تمہیں معلوم ہے جب   جب تیری آنکھیں بنائیں تو تیری آنکھوں کا پہلا بوسہ   میں نے لیا تھا تمہیں معلوم ہے جب   جب تمھارے خدوخال تراشے گئے تو وہ میں تھا   جس نے تیرے جسم کو چوما تھا   تُجھے معلوم ہے جب   بانہوں کی گولائیاں بنائی گئیں   وہ میں تھا جس نے انہیں سونگھا تھا تمہیں معلوم ہے جب   تیرا پیالہ ناف سامنے آیا تھا   میں اُس کو پہلی بار   جلا بخشی تھی   مہیں معلوم ہے جب   تیرا خون جسم میں ڈالا گیا تو   میں ہی تھا جس نے   اُسکو چکھا تھا شہد سمجھ کر مہیں معلوم ہے جب   تیرا پہلاقطرہ پسینے کا نکلا تھا   وہ میں ہی تھا جو آب زم زم   کی طرح پیا تھا   تمہیں معلوم ہے جب   تیری پرچھائی بنی تھی   پھر جب تو مُجھے دیکھ سکی تھی تو میں وہی تو تھا   جس نے تُجھے پہلی بار سجدہ کیا تھا مُحسن علی

"میں ہوں"

میرے عزیز ہم وطنوں  میں نہ جون ایلیاء ہوں  نہ میں منٹو ہوں  میں میں ہوں  عام فہم میں کہوں  تو میں منشو ہوں  جو اوشو سے مُتاثرہوں ابوبکر کا کچھ حاضر ہوں فہیم کا ناظر ہوں  عزیر کا غازل ہوں  فرنود کا عالم ہوں  میں محسن ہوں  میں منشو ہوں  اور بس میں ہوں  شُکریہ

"لعنت "

لعنت وہی بھیجے ہمیں محض  جو خُدائی کا دعویدار ہو   یہ خُدا دے رہا ہے لعنت قُرآن میں   اگر ہو تُم سا بھی خُدا تو کیا ہے ؟   تُم جو ہذیان بکتے ہو زبان سے   یہ زبان ہی کھینچ لوں ، تو کیا ہے ؟   لعنت فقط وہی بھیجے ہمیں   جو جو اس جہاں کا خُدا ہے   نہیں کرتا میں سجدہ کسی کو   بھلا اپنے محبوب کے سوا   کسی کے آگے بات یہ جا بجا ہے   لعنت دے جب تُو مُجھ کو تو   پہلے تُو دعوی تو کر تُو خُدا ہے مُحسن علی

"#Happy_Valentine_Day" 14 Feb 2019

Image
Happy Valentine Day   <3   I am the one who will never ever get his love   Dear Lovers Never leave your love once till death ...it's such painful , I can't describes it in words . Hope one day Love will win against Money , Racism , Religions and languages ..but that day I wouldn't be alive .. پیار کو ہوجانے دو   # Happy_Valentine_Day آنکھوں میں دیکھ کر بات کرو   میں بس پاوں دباتا رہتا ہوں   اتنی حسین کی کیا وجہ ہے   ۔۔ایسے کیا دیکھتی ہو مُجھ کو   تُم کو تو یوں دیکھا جا سکتا ہے   ان رُخساروں کو چُوما جاسکتا ہے تو محبت کو کھول دو نا   ان لبوں سے بول دو نا تمھاری خاموشیاں ہی تو دھڑکنیں تیز کرتی ہیں تُمپاس آنے کو تڑپاتی ہوو اجازت دو تو ۔ ۔۔بوسہ لوں تُمھاری گردن و زلف کےدرمیاں   جو ایک جہاں ہے   اجازت دی ہے لو تُم نے تو لبوں کو چومتا ہوں اس خوبصورت گردن کو میں   سونگھتا ہوں   زبان سے چاشنی لیتا ہوں   سینے سے آگ لیتا ہوں   ایسے گلے لگاتا ہوں   جیسے تم میں مل جاتا ہوں تُمہیں لبوں سے چوم کر   میں جانےکب لٹاتا ہوں زُلفیں کھول میں بکھراتا ہوں   سینے سے لپٹ ک

"میں ہوں"

Image
میں ہوں یا نہیں معلوم نہیں تو یہ کون ہے ؟ تُم میں جو سامنے بیٹھا ہے شائد تُم مجھے انسان کہ سکتے ہو مگر نہیں ۔۔ کیوں نہیں تُم بنی آدم کہ لو نہیں بلکہ ۔۔۔ کیا بلکہ ؟ مٹی کا مجسمہ پاگل ہوگئے ہو ؟ شائد تُم یوں کہ لو مُجھے ایک وجود جس میں احساس اور آگ ہوا پانی مٹی کا ملاپ یار فلسفہ نہ بھگارو اب درست بتاتا ہوں تُم مُجھے جسم میں قید سانسیں کہ سکتے ہو مگر تُمھارا تو نام ہے نا ؟ نام میرے وجود کا ہے اور میرا وجود تسلیم شُدہ نہیں کیا ؟ ہاں سچ بتارہا معاشرہ تسلیم نہیں کرتا اور میں بس محض ایک شخص سے اپنا وجود تسلیم کروانا چاہتا ہوں وہ کردیگا مُجھے امید ہے پھر نام لینا میرا پورا ابھی تو وجود ادھورا ہے میرا میں کون ؟ خود سے سوال کرتا ہوں اکثر راتوں میں چہرہ اُسکا دکھتا ہے میرے اشک بہتے ہیں آنکھ لگ جاتی ہے بس مگر وجود نامکمل رہتا ہے تُم مُجھے کسی نام سے بھی پُکار سکتے ہو بس ۔۔۔ ! محسن علی

"بلاعنوان"

Image
میں لکھتا ہوں پڑھتا ہوں جگہ جگہ لفظ پڑھتاہوں اور میں اُن میں تُمھارا نام ڈھونڈتا ہوں نام ساتھ نہ بھی ہو میں حُروف کو الگ الگ کرکے جوڑتا ہوں پھر تُمھارا نام پڑھ کر خوش ہوجاتا ہوں چلو تُم نہ صحیح شائد اس طرح سے تُمھارا نام لینے سے بہانے بہانے سے مُجھ کو قرار تو آئے سارے دن میں یوہی جانے سب کی باتوں سے کتنی بار تُمھارا نام بناتا ہوں فقط اس دھوکے میں شائد تُم پُکار سُن سکو یہ بھی سچ ہے لکھ کر میں یوں جانے کتنا روتا ہوں محسن علی

" بکواس"

Image
خواہشیں ، خواب ، امیدیں اگر انہیں پورا نہیں ہونا ہوتا تو یہ بکواس کس لئے ؟ عزت محبت احترام قبولیت اگر انہیں ملنا نہیں ہوتا تو یہ بکواس کس لئے ؟ درد ، ہمدردی و احساس روز یہاں مرنا ہی تو یہ بکواس کس لئے ؟ خیال ، وجود ، انسانیت ،تہذیب سب کو روز ہی کچلنا ہوتا تو یہ بکواس کس لئے ؟ مذہب ، دین ، قانون ضابطے انکو روز دفن ہی ہونا تو یہ بکواس کس لئے ؟ یہ رشتے اور تعلقات روز پامال ہی ہونا ہے تو یہ بکواس کس لئے ؟ مُحسن علی

"حد"

Image
حد !! یہ حد کیا ہوتی ہے ؟ اس میں ، میں نہیں رہا کبھی بھی نہیں رہا ہر بار حد سے باہر سوچا ہر بار حد سے تجاوز کیا چاہے دوستی ہو یا رشتہ کوئی سنبھل ہی نہیں پاتا حد نہ ہو ضرورت سے زیادہ عزت بھی ضرورت سے زیادہ مان دے کر حد میں نہ رہو کچھ نہیں حاصل فقط خالی ہاتھ بالکل خالی ہاتھ جیسے صحرا کی ریت مُٹھی میں حد میں نہیں ہوتا اُسکی فطرت میں حد میں نہیں ہوتا خُدا بھی جیسے تب ہی تو بے حد انسان بنا ڈالے بیشمار مخلوق بناتا چلا گیا حد ہی میں تو نہیں یہ کائناتیں ورنہ انسان تسخیر نہ کرلیتا بالکل میں بھی حد سے باہر ہوں ہاں سمجھو تو ناخُدا ہوں کوئی محسن علی

" ادھورا"

Image
میرا وجود اتنا ادھورا نا مکمل ہے جیسے بنجر زمین کوئی غیر متوازن سی جہاں پر نہ قبر بن سکتی نہ زندگی بس سکتی نہ برسات کا پانی گرتا نہ تنہائی کا وجود نہ کسی پرچھائی کا ایسی زمین جہاں گدھ بھی گند نہ کرسکیں نہ بدبو پیدا ہوتی کہ خوشبو کا امکان ہو نہ مکان بسا سکتا سائل ایک ایسی زمین جس کو خُدا نے بنا کر اپنانے سے ہی منہ موڑ لیا ہو اُس زمین پر چند خاموش پتھر جن کے الفاظوں سے زمین کی گرد ہوا میں اُڑ کر خوشی کا احساس کرتی ہے اور وہ صدیوں سے پتھروں کی خاموشی کو بھی حسرت سے دیکھتی شائد کبھی ان میں کوئی زندگی پیدا ہو شائد مُجھ میں کیڑے مکوڑے سانپ بچھو ہی یا کوئی مخلوق جنم لے کہ اتنے میں آوازِ خُدا آتی ہے تُم میری کائنات کا بدترین نظارہ ہو جو مُجھے خود بھی گوارہ نہیں گزرتا لہذا اپنی اُمیدیں چھوڑ دو ورنہ مٹی کے ذرات بھی لے لونگا تُم سے یہ خاموش پتھر و زبان بھی یوم محشر بھی کائنات میں سے بس تُمھیں یہی چھوڑدونگا نہ جہنم جلوگی تُم نہ جنت تُم میری خُدائی کی سب سے بدتر صورت ہو تُم فقط رُسوا و ذلت ہو روز ازل سے لیکر ہمیشہ تک بس ایسا ہی میرا وجود تُمھارے بغیر نا مکمل ادھورا ادھورا محسن

"میں"

Image
میں پاگل ہوں   میں جاہل ہوں   میں گوار ہوں   میں انکار ہوں   انتشار ہوں   تکرار ہوں   رد ہوں   درد ہوں   خودغرض ہوں   مریض ہوں   قابل تضحیک ہوں   رذیل ہوں   ذلیل ہوں   کمین ہوں   نیچ ہوں   غلیظ ہوں   پلید ہوں   ناقابل تقلید ہوں محسن علی

" ڈر"

Image
ہر رشتہ ناطے سے ڈر لگتا ہے   اپنے سائے سے بھی ڈر لگتا ہے قلم نکالوں میں اب خود تو   خود اپنے الفاظوں سے ڈر لگتا ہے   سپاہی دیکھوں یا ڈاکوں کوئی   مُجھے سب بندوقوں سے ڈر لگتا ہے   کوئی بچہ دیکھوں راہ چلتے میں رو نہ جائے کہیں مُجھے آنسووں سے ڈر لگتا ہے   دیکھوں بچی کوئی پیاری جاتی مُجھے اُس کے ریپ کا ڈر لگتا ہے   کوئی سایہ جو ٹکرائے میرے سائے سے   مُجھے اب ہر سائے سے ڈر لگتا ہے   گھر کا کمرہ ہو یا چار دیواری اب   مُجھے در و دیوار سے ڈرلگتا ہے   محسن علی

"خُواب "

خُواب :- دُنیا اچھے اور مثبت خُواب دیکھتی ہے میں نے خواب بڑا عجیب دیکھا میں بلوچستان میں تھا اور وکالت کے پیشہ سے منسلک خواب میں میرے پاس رات دو بجے ایک بچہ آیا کہ گھر چلو میں گھر گیا اُس نے بتایا جلیلہ حیدر زندہ نہیں رہیں آپ جلیلہ کے دوست ہو ہمارا والد تُمھارے یہاں کے شاعر مومن خان مومن کی طرح کا انسان تھا ،تُم ہمارا گھر سب دیکھ لو ہمارا بابا ایک ہفتہ سے غائب ہے تُم وکیل ہو صاحب ہماری مدد کرو ۔ میں رات بھر اُس گھر میں چیزیں وغیرہ دیکھتا ہوں پھر گھر جاکر عدالت پہنچتا ہوں کمرے میں فائلیں ادھر اُدھر دیکھتا ہوں کہ وکلاء کے کمروں پر فائرنگ ہوتی ہے عدالتیں بند ہوتی ہیں ۔ پھر کرفیو لگا کر عدالتیں کھولی جاتی ہیں اور وہ بچہ عدالت کی پہلی دن کی کاروائی کے بعد وہاں بابا کے دُکھ سے عدالت کے کمرے میں ہی سوجاتا ہے اور عدالت کا وقت ختم ہوجاتا ہے ۔ میرے تو خواب بھی اچھے مثبیت خوشگوار نہیں رہے ۔ اب تو ۔ مُحسن علی