"میں ایک قلم ہوں"

میں ایک قلم ہوں
جس کے پاس لکھنے کو کُچھ بھی نہیں
بہت کچھ ہے مگر
ذہن میں انتشار ہے
بے تحاشہ افکار ہیں 
ایک باغی کی پُکار ہیں
قلم کوئی تلوار ہے
جذبات جھلسے ہیں
آنکھیں بھیگی ہیں
اُمید دکھانے کو کچُھ نہیں
ُپر ماضی سے سیکھانے کو
اپنی کتھا سے سمجھانے کو
نئے ڈھنگ سیکھلانے کو
ماضی کی کُھردری یادوں سے
خون و سانحوں کے واقعوں سے
درد پر آواز کرانے کو
کبھی تھوڑا مُسکرانے کو
قلم مگر ایک سیاہی ہے
جو زندگی کی گواہی ہے
تاریخ جس نے بتلائی ہے
کورے کاغذ کو کالا کرنے
زندگی میں رنگ بھرنے کو
قلم سوچ کا بتلاتا ہے
قلم قانون کو حرکت میں لاتا ہے
قلم لکھنا سیکھاتا ہے
قلم خبردار کرتا ہے
قلم مُحبت کرتا ہے
قلم زندگی کو جیتا ہے
قلم ہر زہر پیتا ہے
قلم ہی عالم بناتا ہے
قلم ہی تو معاشرے کو چلاتا ہے
میں قلم ہوں
وہ قلم جو خوش کُن حالات نہ لکھ سکا
وہ قلم جس میں شہزادی شہزادہ نہیں
وہ قلم جس میں کوئی زندگی کا جشن نہیں
میں وہ قلم ہوں جو ہر واقعہ پر احساس کے ساتھ ہوں
میں وہ قلم جو ذات پات رنگ نسل سے بالا ہوگیا ہوں
میں قلم ہوں غلط درست کی کسوٹی مقصد نہیں
میں وہ قلم جو اپنی راہ بناتا ہے
پھر وہی راہ گراتا ہے
میں وہ قلم ہوں جو ریاست کو ہلاتا ہے
میں وہ قلم ہوں جو انسان کا وکیل کہلاتا ہے
میں قلم ہوں اعظم کاکا یہ کہتا ہے
ّوہ قلم ہوں جو لکھ نہ سکا تو مرجائگا
مُحسن علی

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"