"مُجھے مارڈالو "


میں تھک گیا ہوں خود سے 
مُجھے مارڈالو 
میں بیزار ہوگیا ہوں خود سے 
مُجھے مار ڈالو 
میں زخمی ہوں بہت خود سے 
مُجھے مارڈالو 
میں ٹوٹ رہا ہوں مسلسل 
مُجھے مار ڈالو 
میں چیخ چیخ کر پاگل ہوگیا ہوں 
مُجھے مار ڈالو 
میری خاموشی مر گئی ہے 
مُجھے مار ڈالو 
میری خواہش رہیگی ادھوری 
مُجھے مار ڈالو 
معاشرے کے ستم نہ ماریں 
مُجھے مار ڈالو 
خواب ٹوٹ چکے اب سارے 
مُجھے مار ڈالو
ہوتی نہیں اُسکی خاموشی برداشت 
مُجھے مار ڈالو 
چھو نہ سکونگا اُس کا کوئی احساس 
مُجھے مار ڈالو 
اذیت ہیں اب میرے سب الفاظ 
مُجھے مار ڈالو 
قلم سے خون ٹپکتا ہے میرے 
مُجھے مار ڈالو 
الفاظ لگادیں نہ کہیں آگ میرے 
مُجھے مار ڈالو 
درد نہ دے بیٹھوں میں پھر 
اُسے 
مُجھے مار ڈالو 

مُحسن علی

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"