کراچی !



کراچی  کی معیشت کی بہتری کی بہت بات کی جاتی ہے مگر اس ماہ رمضان طارق روڈ ,صدر اور کریم آباد میں افطار کے بعد بھی دکاندار مکھیاں مارتے نظر آئے, کریم آباد جہاں لڑکپن میں آپ دھکے سے اندر جاتے تھے اور دھکے سے باہر آتے تھے عید کے دنوں میں وہاں دکانیں بند اور اکا دکا خریدار مارکیٹ میں دکھائی دئے جبکہ طارق روڈ کی صورت حال یوں تھی ہر چوتھا دکاندار آپ کو ایسے دیکھتا کہ آپ اسکے خریدار بن جائیں گاڑیوں کا رش تو خوب مگر دکاندار دکانیں خالی بس ڈولمین مال اور گلیمر ون میں کچھ عوام تھی جبکہ صدر عام دنوں سے کم رش کا منظر پیش کر رہا ہے افطار کے بعد کراچی کی تین بڑی مارکیٹوں کا حال گیارویں سے بیسویں روزے تک کی اب جو لوگ کراچی میں امن کی صورت حال کی بہتری اور کراچی کی معیشت مستحکم ہوئی ہے تین چار سال میں اچھی ہوئی ہے ان سے گزارش ہے ٹی وی سے نکل کر یہ تینوں مارکیٹیں تیسویں روزے کو بھی مکمل بھری نہیں مل سکیں گی کیونکہ کراچی کی عوام کا پیسہ پانی خریدنے میں خرچ ہورہا ہے یا پھر جنریٹر اور یو پی ایس لگوا کر ماہانہ ہزار روپے بل ادا کرنےکی صورت میں کوئی عقل کا اندھا ہی ہوگا میری نظر میں جو کراچی شہر کی معاشی آسودگی کی بات کریگا پچھلے سال تک سفید پوش ہمیں شاد و نادر پتا چلتے تھے اب تو مکمل تحقیق بھی کر کے دیکھی خود سے تو آس پآس میں ہی دو تین گھرانے نکل آئے جبکہ جن این جی اوز کے ساتھ ہوں انکے پاس بھی چار چار ہر این جی او کے پسس جینوئین کیس ہیں..یہ کراچی کی عوام میں بہتری آئی ہے یعنی اگر کراچی کو الگ صوبہ بنادیا جائے تو بہتری کی امید کی جاسکتی ہے ورنہ دس سالوں میں ہر ہر تیسرے شخص کے ہاتھ میں دس سے پندرہ سفید پوش دکھینگے اور یہی رہا تو پچیس سال کے اندر کراچی سے بھوک سے مر نے والوں کی خبریں نشر ہوا کرینگی . جناب ضد و انا کی بھینٹ انسان مرینگے اور کچھ حاصل نہیں ہوگا .آپ گوادر کو چلا کر تیر مار لینگے مگر آپ کا کراچی تاریک ہجائگا معاشی اعتبار سے ,جناب سیاسی قوتیں جذبات اور لسانیت سے نکل کر سوچیں ذرا ,ابھی ہم پنجاب کا بڑا صوبہ ہونے کی وجہ سے ,غربت کیوجہ سے خود کشی کی خبریں سنتیں ہیں , تھر سے سنتے ہیں آپ یہی چاہتے ہیں تو ٹھیک پھر جب ہر شہر سے ایسی خبریں آئنگی تو دنیا آپ کو جو ڈرون سے مارتی ہے ناکام ترین ریاست دے کر قابض بھی ہوسکتی ہے کیونکہ غذائی قلت کا بحران آنے والے وقتوں میں سنگین ہوتا جائگا وجہ جنگیں اور زمین کی تبدیلی زلزلہ و قدرتی آفات کی وجہ سے پھر کسی کا بم بارود کام نہیں آئیگا.حالات و معیشت کی بہتری کا تقاضاہے نچلی سطح تک انتظامی نظام ہی بنادیا جائے اگر صوبے بنانے سے آپ کی عزت اور انا میں فرق پڑتا ہے ضلعی سطح تک آبپاشی ,زراعت وغیرہ کے شعبے بنادئے جائیں..کراچی جیسے بڑے شہر کا یہ حال ہے تو باقی پاکستان کا تو سوچ کے دماغ کی نسیں پھٹنے لگیں .ذرا سوچئے گا ضرور ...
تحریر:محسن علی

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"