سی پیک یا بلوچستان پیک۔۔۔!

سی پیک یا بلوچستان پیک۔۔۔!
سی پیک کامنصوبہ جو کہ ہمیں گزشتہ ایک دہائی سے باور کروایا جارہا تھا کہ پاکستان کے نصیب جاگ جائنگےلوگ ناک ڈالر سے پوچھینگے اتنا پیسہ آئیگا۔بلوچستان کے غموں کے بادل چھت جائینگے سرحد سیراب ہوجائیگا پنجاب خوشحال ہوجائیگا سندھ کی زرخیزی بھی خرید لے آئیگا۔یہ سی پیک مگر کسی نے یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ بلوچستان کو ہی پیک کردیگا انکی لاشوں کو بار بار ہم پیک کرکے تدفین کرنا پڑیگا۔ہمیں ان گنت جنازے اُٹھانے ہونگے۔کوئٹہ جیسے چھوٹے شہر میں جہاں بلوچی بھائیوں کا کہنا ہے کہ چوکیا ں مزید بڑھ گئیں ہیں گزشتہ چھ آٹھ ماہ سے جہاں گلی گلی سی تقریبا تلاشی لے رہی ہو ں جہاں جگہ جگہ ناکہ اور فوجی چھاؤنیاں ہوں اگر وہاں اس مختصر جگہ بھی بم دھماکہ ہوجائے تو ہم کس سے سوال کریں۔چلیں بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے تو ہم محض سی پیک کا کرایہ کیوں وصول کر رہے ہیں اسکو چلانے کا کنٹڑول کیوں نہیں مکمل طور پر کیا خبر بھارت اسی سڑک کے ذریعے چائنہ کے ہی ٹرانسپورٹ کے ذریعے اندر گھس کر ضرب لگائے۔کیا آپ لوگوں کو نہیں لگتا جب اس میں ایران و افغانستان مل جائینگے اور بعد میں روس بھی تو کیا یہ ممالک اپنے پُرانے حساب ہم سے چُکتا نہ کرینگے؟ کیا یہ اپنے ملکی مفاد کی خاطر ہمیں نقصان نہیں دینگے اس بات کی کیا گارنٹی ہے؟ یہ کس بنیاد پر ہم مان لیں کہ چلیں چند ہزار بلوچ بھائیوں کی لاشوں کے بعد ہم اس کو چلالینگے؟ تو پھر بلوچستان کے مگر وہ طبقہ جو یہاں کاروبار کرتا یا سنبھال سکتا آپ کے لئے عرض ہے وہ تو ہر ہفتے دو ہفتے بعد قبرستان میں دفن ہورہا ہے یا کفن لے رہا ہے۔اس کے بعد باقی پسمنادہ آبادی تو اس کا سوچ بھی نہیں سکتی کہ وہ وہاں تک آکر کمانے کا سوچے کیونکہ وہا ں بنیادی انفراسٹرکچر ہی نہیں۔اگر وہ وہاں آجائیں تو وہ محض بھیک مانگنے والے لوگ یا گاڑی پر کپڑا مارنے بالکل ہی نیچے کے کام کر نے کی سکت ہوگی۔مگر کیا اس جگہ پر ہوٹلز پر جب بیرونی ممالک کے لوگ آئینگے تو کیا وہ ان کے ساتھ کیا سلوک رواں رکھیں گے کچھ سوچ سکتے ہیں آپ؟ کیا امراء طبقہ وہاں غریب کی عزت ِنفس مجروح نہ کریگا جب اس طرف سیاح رُخ کرینگے او ر کاروبار بھی پھر چینی،ایرانی لوگ کر رہے ہونگے تو ہمارے بلوچ و پشتون لوگوں کے گھر میں کیا خوشحالی آئیگی؟پختون میں لہو بہنا کم ہو ا ہے تو بلوچ لہو لہو ہوکر رہ گیا۔آپ کے ناکے اور آپکا امن جو میڈیا پر چلتا ہے وہ دکھتا یا محسوس کیو ں نہیں ہوتا؟ چلیں انڈیا پے درپے حملے کروارہا ہے مگر ایسا بھی کیا کہ ایک ماہ میں تین حملے دوسو لاشیں کہیں تو دال میں کچھ کالا ہے۔کہیں ایسا تو نہیں بلوچستان کی معدنیان پر جب آسٹریلیا کی نظر ہوسکتی ہے ریکوڈک کے حساب سے تو چین کی کیوں نہیں؟ کیا خبر چین ہی یہ کام انجام دلوارہا ہو؟ اتنے دور بیٹھے آسٹریلیا کو آپ کی معدنیات میں دلچسپی پیدا ہوگئی تو باقی پڑوس ممالک اتنے لا علم تو نہیں ہونگے۔کیا ملکی دوستیا ں بچپن کی دوستی کی طرح سمجھ رکھیں ہیں آپ نے؟ جن پر اندھا اعتماد کرلیا جائے جبکہ آجکل تو اندا اعتماد اپنی اولاد پر نہیں کیا جاتا۔کیا اعلی اور دنیا کے نمبر ون اداروں کو بتانے کی ضرورت ہے کہ ہر ملک اپنے ملک کی مفاد کے تحت فیصلے کرتا ہے۔جیسے پاکستا ن نے امریکی دوستی رکھتے ہوئے بھی ایٹمی ہتھیار پر کام جاری وساری رکھ کر بنایا ایسے ہی دوسرے ممالک کرتے ہیں جناب۔مزید میرے بلوچستان کے لوگوں کو سبز باغ کے بجائے آپ ان کے گھروں میں شب خون ماررہے ہیں ایک تو وہاں پہلے ہی مسنگ پرسنز کا مسلہ۔پھر پہاڑوں پرتشدد زدہ لاشیں گھروں میں گیس بجلی نہیں نہ دیگر سہولیات بس لاشو ں کے سرخ تحفے شہادت کے نام پر محض ان لاشوں کو سی پیک کے نام پر کب تک پیک کرنا ہوگا۔۔آخر کب تک؟ کئی دہائیوں سے وہاں ریاستی آپریشن جاری ہے وہاں کی جگہوں کے نام خون آلود ہونے کے بعد معلوم ہوتے ہیں۔۔صاحب کوئی وقت ۔۔کوئی تاریخ ۔۔کوئی سال بتادیں۔۔آخر۔۔یہ سب ظلم وستم کب بند ہوگا۔آؤ ّبلوچستان پر بات کریں۔ مزید دیر ہونے سے پہلے۔
تحریر:محسن علی





Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"