Posts

Showing posts from March, 2017

"ورق ورق"

ہم...ورق ورق پڑھتے ہیں ہم زندگی عرق لکھتے ہیں ہم ہر لفظ لکھنے سے پہلے سو بار جیتے مرتے ہیں ہم افسانوں میں ملتے ہیں گزرے زمانوں میں ملتے ہیں کبھی کبھی اہل قلم لوگوں کو قلم کی سیاہی میں ملتے ہیں تاریخ و تہذیب اور اخلاق ہم ہر دور کی تحریروں میں لکھتے ہیں ہم خاک نشین اکثر مرنے کے بعد ہی زندہ ملتے ہیں ریاست ہو یا اہل سیاست سب ہر دور میں ہم سے ڈرتے ہیں جو چاک کردیں معاشرے کو اس غلاظت سے یہ مکرتے ہیں یہ اہل ریاست کیا جانیں ہمیں ہر دور کے تلوار و لشکر ہم سے آج بھی ہم سے ڈرتے ہیں قتل کرے ہمیشہ اہل قلم انہونے تاریخ میں جابر ہم ان کو لکھتے ہیں ہم اشعار لکھنے والے بھی لوگ ہم کلامی خود سے کرتے ہیں ان اشعاروں میں رنگ لئے ہم زندگی میں رنگ ہم ہی بھرتے ہیں تحریر : محسن علی

"دھیرے دھیرے "

دھیرے دھیرے کر کے سب نے مجھے نکالا ہے اپنی خواہشوں کے آگے سب نے مجھے مارڈالا ہے یوں تو بوجھ ہوں میں خود پر بھی یہ سچ ہے بھلا میں نے بھی کچھ اس طرح سے خود ہی اپنے وجود کو مارا ہے کسی سے بھلا کیونکر کریں محسن ہم بھی خود ہی تو پوری جفا سے ہم نے خود کو اس محبت کی ٹھوکروں میں ہی تو پالا ہے ...ہم ہی ہیں اپنی زندگی کی تباہی کے مجرم , مگر عشق کا بھی تو یہ انداز ہمارا نرالہ ہے محبت ہوگئی ہے ہم کو اب بھلا بتائیں کیا کیا .. پھر زندگی کو اب ہم نے ایک عذاب میں ڈالا ہے فیصلہ جو بھی ہواُس کا شکست زندگی سے ہم کو کیسے گروع جی نے ہم کو سنبھالا ہے سورج کی طرح چمکونگا میں بھی کہ چاروں طرف میرے اب اجالا ہے تحریر : محسن علی

"مصروف"

بہت مصروف ہو زندگی میں بہت مصروف ہو زندگی میں بہت مصروف ہو زندگی میں میرے وجود کا احساس نہیں کون ہوں کیا لگتا ہوں تم کو میں کیوں بتلاؤں بھلا تمھیں فقط ایک زندگی نہیں ہوں میں کئی صدیوں پر محیط ہوں میں گزرے زمانوں کی خاک ہوں میں میرے مرنے کو موت نہ سمجھنا تم پھر پلٹ کہ آؤنگا میں دیکھ نہ لو گے جب تک تم میرا عروج..زوال سے پھر کمال کو پلٹ آؤنگا میں مرتے نہیں عشق کرنے والے تم کو حاصل کر کے جاونگا میں کیوں خائف ہو بھلا میرے وجود سے تم تمھارا ہی لباس بن کر آؤنگا میں تحریر: محسن علی وجود کا احساس نہیں کون ہوں کیا لگتا ہوں تم کو میں کیوں بتلاؤں بھلا تمھیں فقط ایک زندگی نہیں ہوں میں صدیوں پر محیط ہوں میں گزرے زمانوں کی خاک ہوں میں میرے مرنے کو موت نہ سمجھنا تم پھر پلٹ کہ آؤنگا میں دیکھ نہ لو گے جب تک تم میرا عروج..زوال سے پھر کمال کو پلٹ آؤنگا میں مرتے نہیں عشق کرنے والے تم کو حاصل کر کے جاونگا میں کیوں خائف ہو بھلا میرے وجود سے تم تمھارا ہی لباس بن کر آؤنگا میں تحریر: محسن علی وجود کا احساس نہیں کون ہوں کیا لگتا ہوں تم کو بہت مصروف ہو زندگی میں میرے وجود کا احس