"دھیرے دھیرے "

دھیرے دھیرے کر کے
سب نے مجھے نکالا ہے
اپنی خواہشوں کے آگے
سب نے مجھے مارڈالا ہے
یوں تو بوجھ ہوں میں
خود پر بھی یہ سچ ہے
بھلا میں نے بھی کچھ
اس طرح سے خود ہی
اپنے وجود کو مارا ہے
کسی سے بھلا کیونکر
کریں محسن ہم بھی
خود ہی تو پوری جفا
سے ہم نے خود کو اس
محبت کی ٹھوکروں میں
ہی تو پالا ہے ...ہم ہی ہیں
اپنی زندگی کی تباہی کے
مجرم , مگر عشق کا بھی
تو یہ انداز ہمارا نرالہ ہے
محبت ہوگئی ہے ہم کو
اب بھلا بتائیں کیا کیا ..
پھر زندگی کو اب ہم نے
ایک عذاب میں ڈالا ہے
فیصلہ جو بھی ہواُس کا
شکست زندگی سے ہم کو
کیسے گروع جی نے
ہم کو سنبھالا ہے
سورج کی طرح چمکونگا
میں بھی کہ چاروں طرف
میرے اب اجالا ہے


تحریر : محسن علی

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"