"ورق ورق"

ہم...ورق ورق پڑھتے ہیں
ہم زندگی عرق لکھتے ہیں
ہم ہر لفظ لکھنے سے پہلے
سو بار جیتے مرتے ہیں
ہم افسانوں میں ملتے ہیں
گزرے زمانوں میں ملتے ہیں
کبھی کبھی اہل قلم لوگوں کو
قلم کی سیاہی میں ملتے ہیں
تاریخ و تہذیب اور اخلاق
ہم ہر دور کی تحریروں میں
لکھتے ہیں
ہم خاک نشین اکثر مرنے کے
بعد ہی زندہ ملتے ہیں
ریاست ہو یا اہل سیاست سب
ہر دور میں ہم سے ڈرتے ہیں
جو چاک کردیں معاشرے کو
اس غلاظت سے یہ مکرتے ہیں
یہ اہل ریاست کیا جانیں ہمیں
ہر دور کے تلوار و لشکر ہم سے
آج بھی ہم سے ڈرتے ہیں
قتل کرے ہمیشہ اہل قلم انہونے
تاریخ میں جابر ہم ان کو لکھتے ہیں
ہم اشعار لکھنے والے بھی لوگ
ہم کلامی خود سے کرتے ہیں
ان اشعاروں میں رنگ لئے ہم
زندگی میں رنگ ہم ہی بھرتے ہیں


تحریر : محسن علی

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"