" رام محمد سنگھ آزاد ".
جلیانوالہ باغ:
تحریک آزادی کے شہیدوں کو سرخ سلام ..
13 اپریل 1919ء جب امرتسر کے جلیانواله باغ میں هر
عقیدے اور مذهب کے لوگ بیساکھی کا تهوار منانے کیلئے
جمع تھے۔ ان پر جنرل
ڈائر نے اندھادھندگولیاں چلوا دیں.جس سے 1600 افراد قتل
کردئے گئے۔ هزاروں زخمی هُوئے. ان میں بچے بوڑھے اور
عورتیں بھی شامل
تهیں. ان میں سے دو سو افراد نے کنویں میں چھلانگیں لگا
دیں اور مرگئے. ھندوستان بھر میں اس پر شدید رد عمل ھوا.
رابندر ناتھ ٹیگور نے اس قتل عام پر احتجاج کرتے ھوئے مئ
1919ء میں اپنا "سر" کا خطاب واپس کردیا. علامه اقبال یه
جُرات پیدا نه
کرسکے انهوں نے 1922ء میں خوشی سے " سر" کا خطاب
قبول کرلیا. شدید عوامی رد عمل پر جنرل ڈائر کو ریٹائر
کرکےواپس بلا لیا گیا.
جو 1927ء کو اپنی طبعی موت مرا. تاھم اس قتل عام کا بدله
اودھم سنگھ نے 1940ء میں جاکر لیا. اودھم سنگھ نے
جلیانواله باغ کا بھیانک
منظر نه صرف دیکھا تھا بلکه اس میں خود زخمی بھی ھوا
تھا. اودھم سنگھ نے 13مارچ1940 کو جلیانواله باغ کے قتل
عام کی منصوبے کی
منظوری دینے والے لیفٹیننٹ گورنرآف پنجاب مائیکل اوڈوائر
کو کیکسٹن ھال لندن میں قتل کردیا. پورے ھندوستان میں
خوشیاں منائ گئں که
اودھم سنگھ نے پوری ھندوستانی قوم کا سربلند کر دیا تھا.
جب اودھم سنگھ پر مقدمه چلا اور اس سے اس کا نام پوچھا
گیا تو اس نے کہا
" رام محمد سنگھ آزاد ".
بشکریہ: علی رضا
Comments