Posts

"تلخ حقیقت "

ضروری نہیں وحشتوں کا ساتھی صرف میاں بیوی ہوں،ایک اچھا دوست زیادہ بہتر وحشتوں کا ساتھی ہوتا ہےاکثر۔۔مگر لوگ نہ جانے کیوں ایسا کرنے سے کتراتے ہیں۔۔؟ تلخ حقیقت (تحریر:محسن علی)

"حقیقت ِزندنگی کے رنگ "5

جو لوگ اند ر سے بہت خالی ہوتے ہیں اور رشتوں پر بھروسہ مشکل سے کرتے ہیں پھر وہ خاص لوگوں کے لئے پاگل سے ہوجاتے ہیں اور انکا یہ پاگل پن انہیں ان سے بھی دور کرنے لگتا ہے۔پھر وہ معاشرے کے سب سے خاموش لوگوں میں گُم ہوجاتے ہیں جو خود سے بھی بے زار ہوجاتے ہی۔ حقیقت ِزندنگی کے رنگ (تحریر:محسن علی)

"حقیقت ِزندنگی کے رنگ"4

انسان انسان سے نالاں بھی ہے اور پھر چاہتا بھی انسان کو ہی ہے عجب حقیقت زندگی کی۔ حقیقت ِزندنگی کے رنگ (تحریر:محسن علی)

"حساس"

توڑ کر رکھتے ہیں لوگ حساس لوگوں کو پھر کہتے ہیں معاشرہ بے حس کیو ں۔۔ (تحریر:محسن علی)

"حقیقت ِزندگی کے رنگ" 3

ضروری تو نہیں عورت ذات سے جسم ہی کی محبت ہو،کبھی کچھ عورتیں فقط ذات کا حصہ بھی بن جاتی ہیں، مُخلص رشتوں میں۔ "حقیقت ِزندگی کے رنگ"  (تحریر:محسن علی)

"حقیقت ِزندگی کے رنگ " 2

بہت تکلیف ہوتی ہے جب آپ جذبات کو قابو میں رکھ نہ سکیں... "حقیقت ِزندگی کے رنگ " (تحریر:محسن علی)

توڑا"

کسی نے پھر آج اندر تک جھنجوڑا ہے مجحے کسی اپنے نے پھر اندر سے توڑا ہے مجھے (تحریر:محسن علی)

وجہ۔۔۔؟

    وجہ۔۔۔؟      یار تم لکھتے کیوں ہو؟ لکھنے سے کیا ہوگا؟ کچھ بھی نہیں کچھ بھی نہیں بدلے لگا کرنا ہے تو کچھ ڈھنگ کا کام کرو فیس بک پر لکھ کر یا لکھنے سے تم پیسے کمارہے ہو؟ نہیں فقط وقت ضائع تمہارے لکھنے میں غلطیاں ہوتی ہیں،تم ٹھیک سے لکھا کرو،انگلش تو بہت بری ہے،انگلش میں نہیں لکھا کرو،فالتو میں لوگ بُرا مانتے ہیں نفرتیں پھیلتی ہیں،تم کویہ سب کرنے سے کیا ملتا ہے؟       دیکھو۔۔!       میں جو کچھ لکھتا ہوں یا لکھنے کی کوشش کرتا ہوں میں صرف اس لئے لکھتا ہوں کہ لوگوں میں پڑھنے کا شوق پیدا ہوتا ہے تھوڑا بہت ہی سعی،پھر وہ میرے لکھے کے عین نیچے لکھتے ہیں،اچھا یا بُرا انکی مرضی ہاں گالی میں ہٹا دیتا ہوں،پھر لوگ پڑھنےکے بعد لکھنے لگتے ہیں میرا مقصد اپنی سوچوں کو لفظوں میں ڈھالنے سے زیادہ یہ ہے کہ لوگ لکھیں کوئی ایک بھی لکھے گا تو کوئی نہ کوئی نیا باب نیا نظریہ یا کوئی نیا زاویہ سامنے آئے گا۔دنیا اس وقت شاید کسی نئے نظریئے کی متلاشی ہے، اسکی جدوجہد میں لکھتا ہوں کیونکہ تمام تر نظریات سے لوگوں میں نفرتیں بڑھ رہی ہیں ایک دوسرے کوبرداشت کی سکت ٹوٹ رہی تھی مگر پھر سے بحث کی فضاء کچھ ملنے لگی ہے۔

"خُدا"

    مجھے نہ مکاں نہ گھر چاہئیے       خُدا اگر تو ہے تو،تو چاہئے                    (تحریر:محسن علی)

"خاموشیاں"

خاموشیاں کبھی کبھی بہت تفصیل جواب دیتی ہیں۔ خاموشیاں انسان کو آدم بے زار کردیتی ہیں۔۔ جبکہ اسلام میں آدم بے زاری کی گنجائیش نہیں پھر کہتے ہیں کہ لوگ زہر اگلتے ہیں،جب اندرسے تنہا ہوگا تو زہر ہی اگلے گا۔ (تحریر:محسن علی)

" خراب"

   جس نے بھی جس کو خراب کیا ہے     مگر روحوں کوسیراب کیا ہے۔                     (تحریر:محسن علی)

" رام محمد سنگھ آزاد ".

جلیانوالہ باغ: تحریک آزادی کے شہیدوں کو سرخ سلام .. 13 اپریل 1919ء جب امرتسر کے جلیانواله باغ میں هر  عقیدے اور مذهب کے لوگ بیساکھی کا تهوار منانے کیلئے  جمع تھے۔ ان پر جنرل  ڈائر نے اندھادھندگولیاں چلوا دیں.جس سے 1600 افراد قتل  کردئے گئے۔ هزاروں زخمی هُوئے. ان میں بچے بوڑھے اور  عورتیں بھی شامل  تهیں. ان میں سے دو سو افراد نے کنویں میں چھلانگیں لگا  دیں اور مرگئے. ھندوستان بھر میں اس پر شدید رد عمل ھوا. رابندر ناتھ ٹیگور نے اس قتل عام پر احتجاج کرتے ھوئے مئ  1919ء میں اپنا "سر" کا خطاب واپس کردیا. علامه اقبال یه  جُرات پیدا نه  کرسکے انهوں نے 1922ء میں خوشی سے " سر" کا خطاب  قبول کرلیا. شدید عوامی رد عمل پر جنرل ڈائر کو ریٹائر  کرکےواپس بلا لیا گیا.  جو 1927ء کو اپنی طبعی موت مرا. تاھم اس قتل عام کا بدله  اودھم سنگھ نے 1940ء میں جاکر لیا. اودھم سنگھ نے  جلیانواله باغ کا بھیانک  منظر نه صرف دیکھا تھا بلکه اس میں خود زخمی بھی ھوا  تھا. اودھم سنگھ نے 13مارچ1940 کو جلیانواله ب

" ڈسنے "

  لفظوں سے خون رسنے لگے   خود ہی کواب ہم ڈسنے لگے                (تحریر:محسن علی)

"زہر"

   ہماری ہی غلطیوں نے ہمیں زہر دئیے ہیں     لہجوں نے ہمیں یہ گھاؤ دئیے ہیں                          (تحریر:محسن علی)

"خیال"

خاموشیوں کو اتنا نہ طویل کیجئے گا مرجائیں نہ کہیں ہم،خیال کیجئے گا (تحریر:محسن علی)

"ٹوٹے"

   اب کے ٹوٹے تو کس طرح سمٹ پائینگے     تیری یادوں سے لپٹ کر روہ بھی نہ پائینگے                           (تحریر:محسن علی)

" ڈنگ"

    شائد اسکواپنے لہجے کازخم لگا ہے      خطا میری تھی،پر اسک بھی ڈنگ لگا ہے                            (تحریر:محسن علی)

" دُعا"

   میں بھی بنوں کسی کے ہونٹوں کی دُعا    میرا بھی ذکرِ خیر کرے کوئی                   (تحریر:محسن علی)

" تسکین"

   اسکی خاموشی بھی تسکین دیتی ہے     اسکے لفظ سکون دیتے ہیں     خفاء ہوجائئیں وہ ذرا تو     دل خون کے آنسو روتا ہے             (تحریر:محسن علی)

" فتح"

   چھوڑو مجھے فتح کرکے کیا کروگے     دوپل سمجھوگے،پھرچل پڑوگے    اگر ساتھ نبھاؤ تو ساتھ دینگے    بیچ راستے میں چھوڑنے نہیں دینگے           (تحریر:محسن علی)