سوچوں کی تکرار: اسٹیفن ہاکنگ تھیوری پر

      سوچوں کی تکرار:    اسٹیفن ہاکنگ تھیوری پ  
   اسٹیفن ہاکنگ انسانیت کو خبردار کیا،زمین چھوڑکر حکمران طبقہ اس سے پہلے کہ زمین تباہ ہوجائیگی، جس طر ح کے خدشات کا اظہاراسٹیفن ہاکنگ نے 26جنوریاسی سال بی بی سی کے ایک پروگرام میں کیا،خیر میں تو نہ کوئی بہت بڑا سائنسداں ہوں مگر پھر بھی میں اپنی عقل کے گھوڑے دوڑانے کی کوشش کی ہے کیونکہ اگرمان لیا جائے کے زمین آخری مراحل میں ہے اور سرمایادارانہ حکمران اس زمین کوختم کردیں گے کیونکہ اسلحہ کی بے دریغ پیداوار اور مہلک ترین ہتھیاروں کے دوڑ نے اس بات کو
عین ممکن ہے۔
   تصویر کا یہ رُخ حقیقت کے قریب دکھائی دیتا ہے تو دوسری طرف جسطرح دنیامیں خطرناک ترین قدرتی آفات اور زمین سے معدنیات نکالنے کیوجہ سے جو زلزلہ آئے روز آرہے ہیں اور جرمنی جیسے ملک نے جس نے دو جنگیں لڑیں وہ مہلک ہتھیار ختم کرنے میں پہل کر چکا ہے تو اس سے ایک زمین کے بقاء کی امید پیدا ہوئی ہے۔اگرچہ تمام تر ہتھیار کو تلف نہیں کیا جا بھی سکا تو کیا خبر کے نیوکلئیراورایٹمی ہتھیاروں کو زمینی زلزلہ اپنے اندر سمولیں یا لاوا یا پھر اندرونی سمندری قدرتیتبدیلی ان ہتھیاروں کو ناکارہ کردے یا پانی میں شامل ہوکر دنیا کے پانی کی تباہی شروع ہوجائے اور کوئی سمندریا بحرۂ ختم ہوجائے اور وقت کے ساتھ زمین میں شاملہوجائے یا دلدلی سی ہوجائے اور پھر بارشوں وغیرہ کے اثر سے دھیرے دھیرے وہ ناکارہ حصہ دوبارہ اپنی اصل شکل اختیار کرلے جیساکہ تاریخ میں کئی سمندری طوفانوں سے شہر برباد ہوگئے اور وہ شہرہ سمندرمیں ضم ہوگئے یا سمندرنے اپنا راستہ
   نکال کر بیچ میں جزیرہ چھوڑ دیا۔
   اب آتے ہیں مذہبی پہلوکے حوالے سے قُرآن میں چودھویں صدی کے بعد کا
   مستقبل نہیں ملتا اور یہودیوں کی کتاب توریت یا یوں کہ لیں یہودی ربیوں کے خیال میں وہ اب بی بی سکینہ کے اس باکس کو پانے میں کامیاب ہوجانے والے ہیں اس کے بعد وہ اپنی آخری منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں،اسی طرح کرسچنبھی جلد اینٹی کرسٹ فورس سے لڑنے کے آخری مراحل میں ہونے کااشارہ دیتے ہیں۔محض ان سب باتوں سے یہ ماخوذ کیا جاسکتا ہے شائیدیہ کرہ ارض آخری سفرکی جانب ہے۔
   مگر سوال تو یہ بھی کھڑا ہوتا ہے کہ اس کُرہ ِ ارض کے علاوہ کائنات کے اور سیارے بھی ختم ہوجائنگے؟ یا یہ کہ زمین شائید ہر وقت اپنی مدت کرنے کے بعد دوبارہ ظہور پزیر ہوتی ہو؟قیامت کے بعد قیامت آتی رہی ہوماضی میں؟یاانسان اس طرح سیارے بدل کر زندگی گزارتا آرہا ہے جیسے جنت سے زمین پر؟ پھر یا مرنے کے بعد کہیں اور؟ یا یہ کہ آدمی سے انسان بننے کیلئے انسان اپنےساتھ زندگیاں ایک ساتھ گزار رہا ہوتا ہے اس لئے سکون نہیں ملتا؟یا یہ کی
   چھ بار مر کر ساتھویں بار میں انسان سکون پالیتا ہے؟کچھ مہینے پہلے کراچی میں  ایک چھ سات سال کے بچے نے جرمن میوزک کمپوزنگ پر مہارت دکھائی جس پر اسکی ما ں کا کہنا تھا کہ یہ گوتھے کا جنم ہوا ہے ان کے گھر وہ سعی وقت پر اسکو دنیا کے سامنے لائینگی۔اگر ایک طرف انسان تمام تر سیاروں کے بارے میں جاننے کے بعد اپنی ہی سیارے زمین کی بقاء کے لئے پریشان ہے میرے خیال میں ایسا ہی ہوتا ہے جب آپ اپنے ارد گرد کے سوا جب دوسری چیزوں کے بار ے میں پڑھتے ہیں اور ویسے بھی کہتے ہیں کہ خدا کو پانے کی پہلی سیڑھی شک ہوتی ہے علم کے زریعہ اگر جانا جائے اسلئے ھو حق اللہ ھو۔کہاجاتا ہے شائید انسان خدا کوپالیگا یا پھر خدُائی کو۔سائینس انسان کو مزید کہاں لے کر جاتی ہے اسکا فیصلہ وقت پر چھوڑدیاجائے لیکن اپنی عقل کووقت کی کسوٹی پر پرکھتے بھی جائیں۔
                        (تحریر:محسن علی)
   نوٹ:  نیچے اسٹیفن ہاکنگ کا انگریزی لنک
http://anonhq.com/stephen-hawking-warns-humanity-leave-earth-before-the-ruling-class-destroys-it/

  

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"