’ایک خدا کی ایک قوم“
’ایک خدا کی ایک قوم“
اگر ہم پاکستان کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا، ہم شروع سے ایسے ہی ہیں جیسے آج کیونکہ جب لیاقت علی خان
کے قتل پر،ایوب خان کے ماشل لاء پر،، محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ ماضی میں جو کچھ ہوا یہ قوم نہیں نکلی پھر،اسکے بعدسقوط ِڈھاکہ ہونے پر بھی قوم کا رد ِعمل سامنے نہیں آیا،نہ ہی بھٹو کی پھانسی پر، نہ پھر ضیا ء کے مارشل لاء پر،جب بازار ِحُسن سے پارلییمنٹ جیسی کتاب سامنے آئی نہ تب،واٹر گیٹ سکینڈل ،ایک جماعت کے خلاف ریاستی دہشت گردی،پھر جب اس قوم نے شادیانے بجائے تو جنرل پرویز مشرف کی آمد پر،اور پھر دہشتگردی کے خلاف اس قوم کو ایک ساتھ کھڑے ہونے میں دس سال سے زائد کا عرصہ لگا،پھر چاہے، تھر کے لوگ بھوک وپیاس سے مریں، وکی لیکس آجائیں یا اب کہ پانامہ لیکس اس قوم میں اُٹھنے کی طاقت ایک ہی بار دیکھی جب ایوب خان کے خلاف کھڑی ہوئی یا 1965کی جنگ پر کسی حد تک،اگر میڈیا یا کوئی ریاستی ادارہ یہ سمجھ رہا ہے کہ کچھ ہوگا تو انکی بھول ہے شائد۔۔ورنہ آئے دن ہم میں سے کوئی سبین محمود،کوئی خرم زکی،کوئی ڈاکٹر منان،تو کوئی سندھی قوم پرستوں کی طرح،تو کوئی بلور بن کرہم میں سے آئے دن اس زمین کو خون دیت جائینگے۔
لحاظہ میرا ماننا تو یہ ہے کہ اب عوام اور حکمراں طبقہ کوایک دوسرے کو معاف کرکے نیا عمرانی معاہدہ کرکے ایک باضابطہ معاہدہ قانونی طور پر کرکے سب سیاسدانوں کو دنیا بھر سے پاکستا ن کے بُلا کر عام معافی دی جائے اور پھر اگلے الیکشن میں سب کو لایا جائے چاہے وہ کسی بھیطرز کی سیاست کرتے ہوں سب کوقومی دھارے میں لاکر ہتھیار کی سیاست ختم کروادینی چاہئے اور سب کو ملکرپاکستان کا نیا تعلیمی اور معاشرتی نظام تشکیل دینے میں اپنا کردا رادا کرنا چاہئے اور شائد یہی پاکستا ن کی بقاء کا راستہ ہے۔تمام تر غداری،کفُروغیرہ وارے لوازمات مقتدر حلقوں کو ختم کرنے چاہے اور دھرنے ہڑتالوں احتجاجوں سے کسی حدتک کمی آسکے گی اورآپ کشمور سے مستونگ تک کراچی سے خیبر تک،لاہور سے پشاور تک شاہراہیں بچھا کر امن وسکون بحال کرسکیں گے،کیونکہ گزشتہ دو دہائی سے لکھنے والوں کی تحریریں،سیاستدانوں،اورمحب ِوطنوں کی تقریریں،استادذہ کی تعلیمات اب تک تو اس ملک کو کچھ نہیں دے سکے،شائد ایسا کرنے سے ایک نیا آئین وقانون آئے جو کہ ممکنہ طو ر پرصدارتی نظام ہو امریکہ،ایرانیاور روس کے قوانین کی مشترکہ کوئی شکل ہو جسکی بنیاد اس فقرے پر ہو”ایک خدا کی ایک قوم“ مجھے پوری امید ہے ایسا کرنے سے پاکستان کے حالات تیزی سے بدلیں گے اور ہم اس گھٹن زیادہ معاشرے کو ختم کرکے ترقی کی طرف گامزن ہونگے۔
(تحریر:محسن علی)
Comments