9/11 اثرات

اس واقعے سے پہلے کا پاکستان جہاں کچھ تعداد می لڑکیاں اور عورتیں شہروں میں کم تھیں جو عبایا تو نہیں برقعہ لیتی تھیں میری اپنی کلاس کی اور اسکول کی چھٹی کلاس تک بھی اسکرٹ پہن لیا کرتی تھیں جبکہ مجھ سے ایک کلاس سینئر ایک لڑکی نے تو آٹھویں جماعت تک اسکرٹ پہنا لیگین کے ساتھ نہ کوئ پرواہ نہ کوئی اسکو ایسے گھورتا تھا.ہم پارک میں نویں دسویں تک جاکر اسکول کی سینئر لڑکیوں کے ساتھ آراام سے عزت سے کھیل .کھو کھو وغیرہ کھیل لیا کرتے تھے پھر جب میٹرک کے سپلی لگے تو اس وقت اسکول کی لڑکیو ں کا آنا بند ہوگیا
عبایا اسلامی لباس نہیں جیسے شلوار کمیز اسلامی لباس نہیں حتیٰ کہ اسلام میں صرف حجاب کرنے کا حکم ہے نقاب کا نہیں لیکن کیا کریں معاشرے میں برے کام کرنے ہوں تو اسکا استعمال ضروری ہوجاتا ہے مثلاً بچی کے ساتھ ڈیٹ پر جانا ہو تو بچی عبایا پہن کے آتی، زنانہ محفل میں مردوں کی دلچسپی ہو تو مرد پہن کے محفل میں حصّہ لیتے اور جب پھٹنے والی ہو تو مولانا عبدالعزیز جیسے لوگ عبایا پہن کر کٹنے کی کرتے ہیں...
یہ ۲۰۰۲کی بات ہے اور جنا ب پھر یہ جو افسوس نا ک واقعہ ہوا تو لوگوں نے اسامہ نام ایسے رکھنا شروع کردیا 
جیسے بینظیر کی پیدائش کے وقت لوگوں نے رکھا تھا .. جیسے ہی آگ امریکہ میں لگی انتہا پسند ہمارے یہاں بڑھ گئی کیا اس واقعہ سے پہلے اسلام پاکستان خاص کر کراچی میں نہیں تھا کیا ہم بسوں میں سفر کرنے والوں کے لئے اس گرمی میں یہ کالے عبائے ہمیں حبس کا شکار کردیتے ہیں اور ان عبایوں سے جو حادثات رو نما ہوتے ہیں اور کپڑے کی قیمت میں بھی ان عبایوں کیوجہ سے اضافہ ہوا مگر جناب ہم ہر کام بلا سوچے سمجھے کرتے ہیں اگر اس عبائے کو ڈھنگ کی شکل دے دی جائے کیا ہی بہتر ہو اور یہ جو چہرہ چھپانے پر پابندی ہو کیونکہ ملزمان خواتین نقاب میں ہتھیار شہر میں ادھر سے ادھر کرتی ہیں میں نےدوبار خود اپنی آ نکھوں سے دیکھاہے کارساز کے ساتھ گلیوں میں چند سال پہلے ہمارے مذہب پسند دوست اسکا کوئی حل تلاش کریں اور کئی برائیاں جو کہ آپ کے لئے عزت کی پہچان ہے وہ خراب نہ ہو یا آپ کے ممبر پر بیٹھے لوگ کم از کم تھوڑی سفری تربیت
زیادہ کردیں تو افاقہ ہوگا واسلام ...

تحریر :محسن علی .

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"