"خمیر"
ہنسی کے رنگ بہت مہربان تھے لیکن
اُداسیوں سے ہی نبھتی، خمیر ایسا تھا
اُداسیوں سے ہی نبھتی، خمیر ایسا تھا
پروین شاکر
بس یہی سے خیال ابھرا ..
بس یہی سے خیال ابھرا ..
خمیر میں ہی تھیں اداسیاں , زمیں کے خون کی..
ہنسنا لاکھ چاہتی تھی میں , .مگر زخم جو تھے روح پر...
تحریر :محسن علی
ہنسنا لاکھ چاہتی تھی میں , .مگر زخم جو تھے روح پر...
تحریر :محسن علی
Comments