Posts

"جام"

   محبت میں جب شکستہ ِدل سے آہیں نکلیں      حسرتیں اورامیدیں ٹوٹیں تو جام چھلکیں۔۔                   (تحریر:محسن علی)

"چراغ"

   یہ جوچراغ ہیں ہمارے گرِد جلے ہوئے      دشمن تو کیا،دوست بھی ہیں سب جلے ہوئے                   (تحریر:محسن علی)

"آنکھوں"

آنکھوں کی جادوگری اورآنکھوں کے خواب آنکھوں کا ہی قصور تھا ہماری جو چاند کو سمجھے مہتاب (تحریر:محسن علی)

" چراغ"

بے چین سی روح ہے بے چین دماغ لگتا ہے بجھ گیا ہو جیسے زندگی کا چراغ (تحریر:محسن علی)

"خاموشی"

    وہ سوچوں فکروں کے جنجال میں ہے    خُدا جانے وہ کس حال میں ہے     ضبط کی انتہاتودیکھو کوئی اسکی    کس قدر کمال کی ہے      شکوے سارے ہونٹوں پر     پھر بھی خاموشی اُسکی کمال کی ہے              (تحریر:محسن علی)

"حقیقت ِزندگی کے رنگ " 16

    جسطرح انسان کسی کے ساتھ زبانی لڑتے لڑتے جب تھک جاتا ہے تو ہاتھا پائی پر اُتر آتا ہے  ایسے ہی انسان جب تنہائیاں جب وحشتوں میں بڑھ جاتی ہیں تو اسی طرح وہ دوسرے کو سُنتے سُنتے جسمانی طور پر شعوری یا لاشعوری طور پر اس کو چُھوتا ہے،یہ ایک فطری عمل ہے شائد جس کو آپ وقتی طور پر روک تو لیتے ہیں مگر۔۔پھر بے چین رہتے ہیں۔                "حقیقت ِزندگی کے رنگ    " 16                                       (تحریر:محسن علی)

’ایک خدا کی ایک قوم“

’ایک خدا کی ایک قوم“ اگر ہم پاکستان کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا، ہم شروع سے ایسے ہی ہیں جیسے آج کیونکہ جب لیاقت علی خان  کے قتل پر،ایوب خان کے ماشل لاء پر،، محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ ماضی میں جو کچھ ہوا یہ قوم نہیں نکلی پھر،اسکے بعدسقوط ِڈھاکہ ہونے پر بھی قوم کا رد ِعمل سامنے نہیں آیا،نہ ہی بھٹو کی پھانسی پر، نہ پھر ضیا ء کے مارشل لاء پر،جب بازار ِحُسن سے پارلییمنٹ جیسی کتاب سامنے آئی نہ تب،واٹر گیٹ سکینڈل ،ایک جماعت کے خلاف ریاستی دہشت گردی،پھر جب اس قوم نے شادیانے بجائے تو جنرل پرویز مشرف کی آمد پر،اور پھر دہشتگردی کے خلاف اس قوم کو ایک ساتھ کھڑے ہونے میں دس سال سے زائد کا عرصہ لگا،پھر چاہے، تھر کے لوگ بھوک وپیاس سے مریں، وکی لیکس آجائیں یا اب کہ پانامہ لیکس اس قوم میں اُٹھنے کی طاقت ایک ہی بار دیکھی جب ایوب خان کے خلاف کھڑی ہوئی یا 1965کی جنگ پر کسی حد تک،اگر میڈیا یا کوئی ریاستی ادارہ یہ سمجھ رہا ہے کہ کچھ ہوگا تو انکی بھول ہے شائد۔۔ورنہ آئے دن ہم میں سے کوئی سبین محمود،کوئی خرم زکی،کوئی ڈاکٹر منان،تو کوئی سندھی قوم پرستوں کی طرح،تو کوئی بلور بن کرہم میں سے

“ جُدائی”

      “  جُدائی ”    سبب جو اس جُدائی کا بنا ہے     اسکادعوی میری،خُدائی کا ہے                        (تحریر:محسن علی)

“ایک سوچ”

    “ ایک سوچ ”    سوچوں پہ فتوئے نہیں۔۔۔    اس آنکھوں کے ارد گرد کالی سیاحی سی پھیلی ہوئی،اسکے چہرے کو دیکھ کریوں لگا،جیسے آنکھیں ہجرۂ ِاسودکی مانند لوگوں کے گناہوں اور خطاؤں سے روئی ہوئی ہوں،اور پھر مُسکراہٹ چہرے  کی جیسے طواف کرنے والوں کوجنت کی خوشخبری دے رہی ہو۔                                 (تحریر:محسن علی)

"رقیب"

"رقیب"    بہت قریب آتی جارہی ہو     پھر نیا رقیب ڈھونڈنا چاہ رہی ہو۔۔            (تحریر:محسن علی)

"کنول "

     تو کنول کی طرح مہکتی رہی رات بھر   ذرا سی دھوپ کیا نکلی چھوڑگیاچارہ گر                   (تحریر:محسن علی)

حقیقت ِزندگی کے رنگ“ 15 ”

  کسی دن یہ اتنی خاموشی نہ زمین و چھت پھاڑتی ہوئی چیختی چنگھاڑتی ہوئی آسماں میں کسی روح کے مانندیہاں سے ختم ہوجائیگی پھرزندگی میں لفظ ہی لفظ ہونگے اور سب بول رہے ہونگے کوئی اپنی  سوچ یا سوال اند ر ہی اندر لے کر نہیں مر پائے گا۔ 15 حقیقت ِزندگی کے رنگ    (تحریر:محسن علی)

”عبادت“

      ”عبادت“     پڑھتا رہا آیتیں ہوتی رہیں عبادتیں      جانے کب سجدہ ِعشق ادا ہوا      اور کب اذانیں ہوگئیں      خبر بھی نہ ہوئی ہم کو کوئی        اور طوافِ کعبہ ہوگیا      کنکر بھی نہ ماری شیطان کو      پھر بھی حج ادا ہوگیا      ہم کافروں کی بھی کیا نمازیں      مندِر مسجد،بس سب اپنا ہوگیا     گُم نام مرے ہم حاجی      اور مُلا جنتی ہوگیا؟     خُدا کے روبرو جب ہوئے     دیکھا توعالِم جہنمی ہوگیا     جب سے دیکھا تجھ کو،    عبادت بس تُو ہوگیا۔۔۔    (تحریر:محسن علی)

”میرے لوگ“"

    روز دفناتے ہیں مجھے میرے وطن کے لوگ      لاشوں کو خون میں نہلاتے ہیں پھر یہ لوگ     جانے کیسے مطمعین ہوکر سوجاتے ہیں یہ لوگ     کبھی۔۔     شہید،غدار تو کبھی کسی اور نام پر مارتے ہیں یہ لوگ     بس۔۔    کبھی بحریہ،نیول،صحافی وجج       تو کبھی فضائیہ،صدارتی ہاؤس وغیرہ بناتے ہیں یہ لوگ    کیا خاکی،کالی،مولوی اور سیاسی سب ہی     اپنا حصہ ڈالتے ہیں یہ لوگ     انصاف و آزادی کب ملے گا میرے لوگوں کو      پوچھتے ہیں روز میرے حلقہ ِاحباب کے لوگ                         (تحریر:محسن علی)

" رُسوا"

ہم نے مر کر دیکھا تو ہوئے اور بھی رُسوا نہ دفن ہوئے،نہ بنے راکھ کا دھواں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (تحریر:محسن علی)

"حقیقت ِزندگی کے رنگ "14

کسی دھوکہ دینے والے کو اپنا وجود نہ لے جانے دو۔ورنہ زندگی بھر بے وجود زندگی ایک بوجھ ایک گھٹن کے ساتھ گزرے گی۔ "حقیقت ِزندگی کے رنگ "14 (تحریر:محسن علی)

" حقیقت ِزندگی کے رنگ "13

حقیقت ِزندگی کے رنگ 13 نہ جانے کیوں ایک شخص مححض مجھے عبادتوں کی طرح عزیز ہوگیا؟ اسکی خاموشی،گفتار کا انداز،اُسکاناراضگی یا برہمی کا اظہار بھی مجھے بھلا لگتا ہے،اس سے بات کرتے ہوئے لگتا ہے جیسے وہ میر ی ذات کو مکمل کر رہا ہو،جب وہ میری بات کو سُن کر کچھ لفظ کہ دے تو لگتا ہے جیسے بہتے پانی کو کنارا مل گیا،ا ور جب کسی بات کو وہ رد کردے تو آنکھوں سے پتہ چلتا ہے چہرے کے تاثرات سے نہیں اتنی جامعہ مکمل شخصیت،ایک ٹہراؤ جیسے پریشانی اور مشکل میں بھی بس ہلکے سے اضطراب کا عنصر،ہاں جب روئے تو عرش ہل جائے گنہگار ہونے کا کہتا ہے وہ شخص مگر جو خود عبادت کی طر ح ہو کسی کے لئے وہ ”خُدا“ کے کتنے قریب ہوگا اسکا اندازہ لگانا ممکن نہیں۔بس اس شخصیت کے ہونے نہ ہونے سے ایسا ہی فرق پڑتا ہے جیسے شائد کسی مسلمان کے لئے کعبہ کے بغیر طواف،کسی ہندو کے لئے بھگوان بِنا مندر،جیسے گریہ دیوار کے بغیر گریہ،جیسے کسی پادری کے بغیر چرچ یا بغیر۔۔شائد لفظوں سے عقیدت بیان نہیں کر پارہا۔۔مگر ایک خوبصورت رشتہ دوستی کااُس سے۔ " حقیقت ِزندگی کے رنگ " (تحریر:محسن علی)

" حقیقت ِزندگی کے رنگ" 12

   سُنو!    ایک شخص عبادت کرتا رہا، ہر وقت وہ ایک ہی آیت پڑھتا رہا،اس نے نہ چاہتے ہوئے بھی خود کو گروی رکھ دیا، بِن سوچے کسی کو روح میں پیوست کرلیا،آنکھوں کے آنسوؤں کا خون سے بھر لیا،سوچوں کی لہر میں خود کو ڈبودیا،    وحشتوں کا ساتھی پھر اُس نے چُن لیا،مگر سنو۔۔! عبادتیں ادھوری ہوں تو روح مرجاتیں ہیں،آج شب بھی ایک شخص بھری محفل میں پھر سے مرگیا۔۔    حقیقت ِزندگی کے رنگ     (تحریر:محسن علی)

"Special Once"

One day my all wishes would be vanish with me ,when I die , If my soul remain you wouldn't remove from my soul . Written by Mohsin Ali

"Drugs"

There are so many drugs in our  society but  My drugs are pure Souls and Humans who have Humanity . Written by Mohsin Ali