Posts

"ظالم"

کتنی ظالم ہو نا تم خواب میں آتی ہو زندگی میں بھی آجاؤ تم... تحریر: محسن علی

" زہر"

میں تیار ہوں محبت کا زہر پینے کو میں ہوں تیار تیرے ساتھ جینے کو .. تحریر: محسن علی

"فرمان" محسن علی

محسن علی نے فرمایا : بے شک ! محبت کا زہر زندگی کے زہر سے افضل ہے .

"بیقرار"

گیلی زلفیں بکھرے بال  اس پر چشمہ اور ہونٹ لال.. پھر یہ نخرے نشیلی چال .. توبہ توبہ استغفار ... دل نا ہوجائے کہیں عشق کا بیمار اف یہ موسم اور سولہ سنگھار دل کرے بیقرار.... حریر: محسن علی

"س نے کہا"

اس نے کہا سوجاؤ .. میں نے کہا میری ہوجاؤ.. اس نے کہا جلد کسی اور کی میں نے کہا دنیا نئے دور کی اس نے کہا ممکن نہیں  میں نے کہا تم بن کچھ بھی نہیں اس نے کہا جذبات مرگئے ہیں میں نے کہا آپ ہم سے محبت کرگٰئے ہیں تحریر: محسن علی

"ایدھیزم‬"# 2

میں نے انسانی تاریخ کا آج تک جتنا مطالعہ کیا ہے اس میں عمر بن عبدالعزیز کےبعد کسی انسان کو انسانیت کی میراث کا وارث پایا وہ عبدالستار ایدھی ہیں ... ‫#‏ ایدھیزم‬

"‏ایدھیزم‬"

میرے بتیس سالہ دل کے قبرستان میں ایک آدمی کی نہیں ایک انسان کی قبر دفن ہوئی ہے اور یہ قبر یتیموں کے خدا عبدالستار ایدھی کی ہے ..میں دل کی قبروں کو روشن رکھتا تھا اب پورا قبرستان ہی روشن ہوگیا.. شکریہ ایدھی ‫#‏ ایدھیزم‬

"کانسہ"

پلٹ کے کانسہ جب اس نے دیکھا ظالم کی زمین کھسک چکی تھی .. تحریر :محسن علی

" پارسائی"

ہر طرف تماشہ تھا اپنی اپنی پارسائی کا دکھا دھن کھل گیا بھید ہر پرچھائی کا تحریر: محسن علی

" انسانیت"

اپنے دل میں مسجد,مند, گرجا بنایا میں نے پھر کہیں جاکر انسانیت کا سبق پایا میں نے تحریر: محسن علی

" کاجل "

ہونٹ خوبصورت , آنکھوں میں کاجل دھیرے دھیرے کرتا ہے پاگل .... تحریر: محسن علی

"ذات"

تمھارے قریب آنا چاہتا ہوں تیری ذات میں سمانا چاہتا ہوں.. تحریر: محسن علی

"نظر "

تیرا لوٹ آنا بھی ادھوری عبادتوں کا اثر ہے تیرے آنے سے سکوں ہوا میسر اسکا شکر ہے عبادتیں لوٹ آئیں تو , اگر میری آیتوں میں اثر ہے.. وہ سن لے میری جو مجھ سے , پوشیدہ نظر ہے تحریر: محسن علی

"شمع"

اپنے حصے کی شمع ہم جلاتےہیں جلاد تھوڑی ہیں جو دوسروں کے گھر جلاتے ہیں

"انسانیت"

آخری سانس تک یہی کلمہ دوہرائنگے انسانیت کے لئے صدا آواز اٹھائنگے ہم تکفل مکتب ہیں, ہر حال میں قلم اٹھائنگے تھکینگے نہیں رکیں گے نہیں , چاہے تو مرجائنگے جب ہم یہ دنیا چھوڑ جائنگے, تو نئ نسل کو قلم دے جاائنگے دفن کروگے تم ہمیں , ورق کفن بن جائنگے قبر مٹادو چاہے تم , ہم کتابوں میں مل جائنگے .. تحریر :محسن علی

کراچی !

کراچی    کی معیشت کی بہتری کی بہت بات کی جاتی ہے مگر اس ماہ رمضان طارق روڈ ,صدر اور کریم آباد میں افطار کے بعد بھی دکاندار مکھیاں مارتے نظر آئے, کریم آباد جہاں لڑکپن میں آپ دھکے سے اندر جاتے تھے اور دھکے سے باہر آتے تھے عید کے دنوں میں وہاں دکانیں بند اور اکا دکا خریدار مارکیٹ میں دکھائی دئے جبکہ طارق روڈ کی صورت حال یوں تھی ہر چوتھا دکاندار آپ کو ایسے دیکھتا کہ آپ اسکے خریدار بن جائیں گاڑیوں کا رش تو خوب مگر دکاندار دکانیں خالی بس ڈولمین مال اور گلیمر ون  میں کچھ عوام تھی جبکہ صدر عام دنوں سے کم رش کا منظر پیش کر رہا ہے افطار کے بعد کراچی کی تین بڑی مارکیٹوں کا حال گیارویں سے بیسویں روزے تک کی اب جو لوگ کراچی میں امن کی صورت حال کی بہتری اور کراچی کی معیشت مستحکم ہوئی ہے تین چار سال میں اچھی ہوئی ہے ان سے گزارش ہے ٹی وی سے نکل کر یہ تینوں مارکیٹیں تیسویں روزے کو بھی مکمل بھری نہیں مل سکیں گی کیونکہ کراچی کی عوام کا پیسہ پانی خریدنے میں خرچ ہورہا ہے یا پھر جنریٹر اور یو پی ایس لگوا کر ماہانہ ہزار روپے بل ادا کرنےکی صورت میں کوئی عقل کا اندھا ہی ہوگا میری نظر میں جو کراچی شہر کی

"حقیقت زندگی کے رنگ" #21

میں پیدائشی طور پر سننی راس العقیدہ پیدا ہوا تھا مگر آج سے پندرہ سال پہلے اہل تشیعہ ہوا بس کچھ چیزوں سے متاثر ہوکر اور پڑھ کر پھر ہمیشہ سے ایک بات پریشان کرتی تھی کہ میں تعلیم میں کم اور کوئی ہنر یا صلاحیت کیو نہیں پھر یہ ایک لائن نے اثر ڈالا "علی کے گن جو گاٰئگا وہ کمال فن پائگا" اس کے بعد لکھنے لگا اور آج میں کل سے بہتر لکھ سکتا ہوں. تحریر:محسن علی

"فرق"

تمھارے بغیر فرق پڑتا ہے دل لرزتا ہے تمھارے بغیر کچھ بھی کرنے کا دل کہاں کرتا ہے تم تو چلے گئے بن بتائے مگر  تم کیا جانو دن کیسے کٹتا ہے جب روز دن ڈھلتا ہے ایک بوجھ سینے میں بڑھتا ہے آنکھ کھلتی ہے صبح کو تو تیرا چہرا دیکھنےکو دل کرتا ہے خیالوں و تصور میں مسلسل بس تیرا ہی وجود دکھتا ہے کیسے بتائیں تم کو تمھاربنا کیسے ہر ہل گزرتا ہے لوٹ آؤ بھی اب تم یہ دل تیری راہ تکتا ہے بہت تھک چکا ہوں میں اپنے ہی وجود سے میں تیری بانہوں میں میں گرنے کا دل کرتا ہے تحریر: محسن علی

"ضروری تو نہیں "

جو زندہ ہو ضروری تو نہیں  وہ جی بھی رہا ہو ... اور جو جی رہا ہو  وہ زندہ بھی ہو یہ بھی ضروری نہیں قبرستان ہر دوسرے شخص کے دل میں ہے کوئی قبروں کی زیارت کرے روز یہ  ضروری تو نہیں , مسکراہٹیں ہو چہرے پر جس کے روشن  اس کا دل بھی روشن ہو ضروری تو نہیں , روئے تو دل لرزادے , مگر دل بھی روئے ضروری تو نہیں ,  ہر بات کو جھوٹ کہ کر رد کردے ,  مگر دل میں سچائی ہو ضروری تو نہیں,  کھائیں ہو زخم دل پر مگر  چہرے پر عیاں ہوں ضروری تو نہیں ,  تم نے جو وعدے کئے تھے مجھ سے , تم انکو نبھاؤ ضروری تو نہیں ,  عشق میں تیرے میں جل جاؤں ضروری تو نہیں ,  تم نہ ملو اور میں مرجاؤں ضروری تو نہیں  کاتب تقدیر ایسا لکھا کیوں نہیں .. تحریر محسن علی

" تھک"

کیوں تھک گئے کیا خود سے چلو پھر بات کرو , مجھ سے   تحریر:محسن علی