"زندگی کا سفر"

کتنا کٹھن و تھکادینے والا ہے
سفر کتنا بے رنگ ہے نا
جوانی سے بُڑھاپے کا سفر
شادی رشتوں کا بندھن رفتہ رفتہ
خود کو بدلنا پھر ایک دن
اچانک
خود کو بوڑھا دیکھنا محسوس ہونا
رفتہ رفتہ جو آپ کا تھ
ا عمر بھر اب وہ آپ سے دور ہوتا
محض اسلئے اب جوبن نہیں م
رد ہے تو کیا اُسکا شریر بوڑھا نہیں ہوا
وہ کیوں کر اب رات باہر کاٹتا ہے
کبھی رات بھر وہ مُجھ میں گُم رہا کرتا تھا
کیا اب میں بُری ہوگئی ہوں
کاش میرا کوئی بچہ ہوتا مگن ہوجاتی
اُس میں
مُجھے اب نفرت ہوتی ہے
اُس کی کتابوں اور دوستوں سے
مُجھے وحشت ہوتی
جب وہ مجھے بھول کر
چھُوتا انگاروں میں سُلگتی ہوں
روز مرتی جیتی ہوں
زندگی کا بے تُکاں سفر ی
ہ ختم کیوں نہیں ہوتا
میرا یہ بدن پھر
جواں کیوں نہیں ہوتا
مُحسن علی

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"