"آخری الیکشن"


کہیں خاموشی سے کچُھ گولیاں آئیں
میرے سینے کو چیر کر جائیں
میرے لہو کو بکھیرتی جائیں
ایک عُمر سے ہوں میں اذیت میں
اس زندگی کی مُصیبت میں
ہر سانس اب کرب دیتی ہے
نفرت ہے مُجھے اس زندگی سے
جو نہیں ملی مُجھے خوشی سے
اس الیکشن کی رنگا رنگی میں
اگررنگ جاوں میں مٹی میں
تنگ نہ ہوگی پھر وہ مُجھ سے
جان چھوٹے کی اُس کی مُجھ سے
یوں تو خود کو میں مارسکتا ہوں
کیا کروں اُس سے عہد کیا ہوں
ختم نہ کرونگا میں خود کو
روز مرونگا میں یوں تو روز جیونگا تُم کو
اس الیکشن کو اب ہوجانے دو
مُجھے زندگی سے سب کی تُم جانے دو
تُمھارے لبوں کی خاموشی مُجھے
روز کاٹتی ہے کس قدر مُجھ کو
مُحسن علی

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"