"خدایا"



دیکھو یہ آج مُجھ سے کون ملنے آیا ہے 
آسماں سے اُتر کر خُدا آج خود آیا ہے 
عجب ہی بات ہے وہ کُچھ 
چُپ ہی آیا ہے 
خُدا مُجھ سے کلام کرنے آیا ہے 
میرے ہی ایک پہلو میں اُسکا ایک سایہ ہے 
دیکھوں میرے سوالوں کا جواب دینے وہ آیاہے 
میرا دُکھ سن کر وہ کہاں مُسکرایاہے
 زندگی کی حال سُن کر وہ کہاں رو پایا ہے 
میں نے جب پوچھا کیا تو ہی رب و خُدایا ہے 
شش و پنج میں رہا کچھ دیر پھر بولا 
کیا مُجھ سے پہلے بھی یہاں کوئی آیا ہے 
بات کی مُختصر میں نے 
تُو نے مُجھے 
خوشی کیوں نہ دی یوں ترسایہ ہے 
اُس نے کہا تیرا عشق ہی تو تیری ذات کا سایہ ہے 
میں نے کہا تُو نے کہاں اُسکو میرا بنایا ہے 
اُسکے دل میں کسی اور کی کیوں چھایا ہے 
خُدا نے کہا میں نے ہی تو اُسے عشق کا خُدا بنایا ہے
عرض کیا میں نے کیا زندگی میں میری تاریکیوں کا ہی سایہ ہے 
نہیں دے سکتا مُجھے تو اگر میری خوشی 
پھر جا نہیں تو میرا آج سے کوئی خُدایا ہے 
لے جا ساتھ میری یہ جان یہاں سب مایا ہے 
تُو بھی کس قدر بے بس اے خُدایا ہے
مُحسن علی

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"