"سمندر"



تُم نے کبھی سمندر دیکھا ہے
کتنا عجیب ہے نا یہ بھی 
وہ ۔۔۔۔کیسے ؟ 
کبھی ایک دم خاموشی 
کبھی ایک دم شور 
تو کبھی شوقی دکھاتا 
کبھی تن بھگوتا ہوا 
تو کبھی من بھگوتا ہوا 
کبھی بپھرا ہوا طوفان 
جیسے زندگی سے پریشان 
بالکل میرے جیسا 
ایک ادھوری زندگی جیسا 
اور 
ہاں کبھی رات کو نیلا ہوجاتا 
جیسے ہجر کے درد سے نیلا ہوگیا ہو 
تو میری طرح سر پٹختا رہتا ساحل پر 
جیسے میں مُحبت کی دہلیز پر روز 
اپنا سر پٹختا رہتا ہوں 
ایک پہیلی سی ہے سمندر 
اس کی گہرائی میں کیا ہے 
میرے اندر کیا ہے جیسے کوئی نہیں جانتا 
شائد اس کی گہرائی میں مُحبت ہے 
تب ہی اس کی لہریں ساحل پر 
روز یوہی سر پٹختی ہیں 
شائد سکون مل جائے 
کوئی سہارا مل جائے 
ایک فلسفہ سمندر زندگی کا 
ہاں ! شائد تُم ٹھیک کہتے ہو 
ایک عجیب سکون دیتا ہے یہ سمندر 
شائد ہم جیسا ہے یہ سمندر
مُحسن علی

Comments

Popular posts from this blog

Gureza

کہانی قسط نمبرچار

"Write Your own"