Posts

" سب۔۔تم۔۔ہو"

     سندریلا     جولئیٹ      ہیر     سوہنی      شیریں     سسی    نوری     ماروی     لیلی    سب۔۔تم۔۔ہو    جس روپ میں چاہوں     اس روپ میں ہوں تم       خدا کی قدرت ہو تم    یا جنت کو حو ر ہو تم    میری تنہائیاں کہتی ہیں     میری وحشتوں کی ساتھی ہو تم    تمھارابے ساختہ پن ایک دم سے   مجھے پریشاں کرتا ہے مگر   دل کی دھڑکنیں کہتی ہیں    میری جیون ساتھی ہو تم                    (تحریر:محسن علی

" مسکراہٹیں"

   تیری سانسوں کی خوشبومجھے    دھوپ میں بھی برسات کا مز ہ دیتی ہیں     تیری مسکراہٹیں مشکلوں میں بھی    مجھے سہارا دیتی ہیں                    تحریر:محسن علی

"خواہش"

میں صدیوں سے تنہا ہوں نہ ٹوٹا ہوں نہ تھکا ہوں بس! اپنی ذات میں بکھرا ہوں ٹھوکریں کھاتا ہوں زمانے کی پھر بھی کیوں زندہ ہوں . تجھے پانے کی خواہش میں شائد اب تک زندہ ہوں ... تحریر :محسن علی

وحشتیں کیا ہوتی ہیں ¿

وحشتیں کیا ہوتی ہیں ¿ وحشتیں وہ جو شروع میں تنہائی , پھر سایہ بھی ساتھ چھوڑ جائے ایسی تنہائی, پھر میٹھی سی تنہائی لگتی ہے, مگر جب اس میں سوالات ان گنت جنم دیتے ہیں اور جواب ہوتے ہوئے بھی خود سے بھی مخاطب نہیں ہو پاتے اسی کا نام وحشتیں ہیں اور ان وحشتوں سے جو سہی طور پر ہمکلام ہوجاتا ہے وہ اپنے فن کی انتہا کو پہنچ پاتا ہے , وہ کلاسک کام کر جاتا ہے مگر ان وحشتوں سے ہر کوئی آشنا نہیں ہو پاتا بہت خاردار تار کی مانند ہوتی ہیں ,اس سے ہمکلام ہوکر آپ اپنے جیون کا سہی ساتھی پاسکتے ہیں بس..یہی وحشتیں ہیں... تحریر :محسن علی

"خمیر"

ہنسی کے رنگ بہت مہربان تھے لیکن  اُداسیوں سے ہی نبھتی، خمیر ایسا تھا پروین شاکر بس یہی سے خیال ابھرا .. خمیر میں ہی تھیں اداسیاں , زمیں کے خون کی.. ہنسنا لاکھ چاہتی تھی میں , .مگر زخم جو تھے روح پر... تحریر :محسن علی

"ظالم"

کتنی ظالم ہو نا تم خواب میں آتی ہو زندگی میں بھی آجاؤ تم... تحریر: محسن علی

" زہر"

میں تیار ہوں محبت کا زہر پینے کو میں ہوں تیار تیرے ساتھ جینے کو .. تحریر: محسن علی

"فرمان" محسن علی

محسن علی نے فرمایا : بے شک ! محبت کا زہر زندگی کے زہر سے افضل ہے .

"بیقرار"

گیلی زلفیں بکھرے بال  اس پر چشمہ اور ہونٹ لال.. پھر یہ نخرے نشیلی چال .. توبہ توبہ استغفار ... دل نا ہوجائے کہیں عشق کا بیمار اف یہ موسم اور سولہ سنگھار دل کرے بیقرار.... حریر: محسن علی

"س نے کہا"

اس نے کہا سوجاؤ .. میں نے کہا میری ہوجاؤ.. اس نے کہا جلد کسی اور کی میں نے کہا دنیا نئے دور کی اس نے کہا ممکن نہیں  میں نے کہا تم بن کچھ بھی نہیں اس نے کہا جذبات مرگئے ہیں میں نے کہا آپ ہم سے محبت کرگٰئے ہیں تحریر: محسن علی

"ایدھیزم‬"# 2

میں نے انسانی تاریخ کا آج تک جتنا مطالعہ کیا ہے اس میں عمر بن عبدالعزیز کےبعد کسی انسان کو انسانیت کی میراث کا وارث پایا وہ عبدالستار ایدھی ہیں ... ‫#‏ ایدھیزم‬

"‏ایدھیزم‬"

میرے بتیس سالہ دل کے قبرستان میں ایک آدمی کی نہیں ایک انسان کی قبر دفن ہوئی ہے اور یہ قبر یتیموں کے خدا عبدالستار ایدھی کی ہے ..میں دل کی قبروں کو روشن رکھتا تھا اب پورا قبرستان ہی روشن ہوگیا.. شکریہ ایدھی ‫#‏ ایدھیزم‬

"کانسہ"

پلٹ کے کانسہ جب اس نے دیکھا ظالم کی زمین کھسک چکی تھی .. تحریر :محسن علی

" پارسائی"

ہر طرف تماشہ تھا اپنی اپنی پارسائی کا دکھا دھن کھل گیا بھید ہر پرچھائی کا تحریر: محسن علی

" انسانیت"

اپنے دل میں مسجد,مند, گرجا بنایا میں نے پھر کہیں جاکر انسانیت کا سبق پایا میں نے تحریر: محسن علی

" کاجل "

ہونٹ خوبصورت , آنکھوں میں کاجل دھیرے دھیرے کرتا ہے پاگل .... تحریر: محسن علی

"ذات"

تمھارے قریب آنا چاہتا ہوں تیری ذات میں سمانا چاہتا ہوں.. تحریر: محسن علی

"نظر "

تیرا لوٹ آنا بھی ادھوری عبادتوں کا اثر ہے تیرے آنے سے سکوں ہوا میسر اسکا شکر ہے عبادتیں لوٹ آئیں تو , اگر میری آیتوں میں اثر ہے.. وہ سن لے میری جو مجھ سے , پوشیدہ نظر ہے تحریر: محسن علی

"شمع"

اپنے حصے کی شمع ہم جلاتےہیں جلاد تھوڑی ہیں جو دوسروں کے گھر جلاتے ہیں

"انسانیت"

آخری سانس تک یہی کلمہ دوہرائنگے انسانیت کے لئے صدا آواز اٹھائنگے ہم تکفل مکتب ہیں, ہر حال میں قلم اٹھائنگے تھکینگے نہیں رکیں گے نہیں , چاہے تو مرجائنگے جب ہم یہ دنیا چھوڑ جائنگے, تو نئ نسل کو قلم دے جاائنگے دفن کروگے تم ہمیں , ورق کفن بن جائنگے قبر مٹادو چاہے تم , ہم کتابوں میں مل جائنگے .. تحریر :محسن علی