"کراچی لٹریچر فیسٹیول"
کراچی لٹریچر فیسٹیول وہ ایونٹ جس کے بارے میں لوگ کسی دوسرے ایونٹ کی نسبت زیادہ انتظار کرسکتے ہیں جو گزشتہ ایک دہائی سے کراچی کی رونق بنا ہوا ہے اُن سالوں میں بھی جب دو ہزار نو سے دو ہزار تیرہ میں کراچی میں قتل و غارت ہورہی تھی ۔ اس کو شروع کروانے کا سہرا امینہ سید و فہمیدہ ریاض کو جاتا ہے۔ جن کی کاوشوں سے اس سال اس کے دسویں میلے کا اہتمام ہوا ۔ یہ یکم مارچ دو ہزار انیس پانچ بجے بیچ لگژری ہوٹل میں شروع ہوا جس میں عوام پانچ بجے سے آنا شروع ہوئی ۔ آغاز میں فیسٹیول کے آرگنائزرز نے تقاریر کیں پھر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے پھر بہترین لٹریچر فیسٹیول کا پرائز دیا گیا ۔ پھر گارڈن میں شیماء کرمانی کی پرفارمنس آو رقص کریں پیش کیا گیا جس میں انسانی ارتقاء کی بنیاد پر عورت کے استحصال کی داستان کو رقص میں بہترین طرز پر بیان کیا گیا ۔ مگر طبیعت کی بے چینی کیوجہ سے دل نہ لگا خاص ۔۔۔ اسکے بعد گارڈن میں ہی فہد مصطفی، یاسر حُسین ، منور سعید ، نبیل قُریشی اور آصف رضا میر میزبان : احمد شاہ کے ساتھ پاکستان کی فلم انڈسٹری کا ماضی حال و مُستقبل پر نظر ڈالی جس میں ہماری م