Posts

Showing posts from April, 2016

"Special Once"

One day my all wishes would be vanish with me ,when I die , If my soul remain you wouldn't remove from my soul . Written by Mohsin Ali

"Drugs"

There are so many drugs in our  society but  My drugs are pure Souls and Humans who have Humanity . Written by Mohsin Ali 

"If forgiving Some is real Power"

If we also forgive Our Politicians and Generals ,then re-new the agreement between nation and them , after that nation promise don't break laws and they promise they build Pakistan , if any single would do any crime than punish that person and cancel that person nationality after punishment . Written by Mohsin Ali .

"Prayers words for all"

If there is any God , so my pray to God , if you ever meet me , talk me , see me , listen about me , our shadows cross each other, if you are traveled on that vehicle in which I also there ,if you read my blog or you read on facebook ,if you ever like my any post or any thing on social media,if you have pure soul,if you try to bring any positive change in this world , so my pray you all achieve your goals before you die . God bless you all . Wishes for All Humans , who believe in God or Don't believe in God . Regards, Mohsin Ali 

"Silence Quote"

Silence  is  an  art  ,  which  I  can  never  understand  ,  this  art  attracts  me  alot  and  provoke  me  to  scream  in front of  it  ,  and  teach  the  art  of  talking  to  express  the  thoughts  and  feelings  .  written by "  Mohsin   " 

”حقیقت ِزندگے رنگ“11

      ”سوچ“       میرے خیال میں انسان کو شادی کرنے سے پہلے تنہا رہنے کی کچھ عرصے رہنا چاہئے یہ تنہائی اس کے ماحول  کے ساتھ ہو جب تک انسان اندر سے تنہا اور تھک ہار کے درد ناک وحشتوں کا شکا ر نہ ہوجائے اور اپنے ہر خیال کو آواز دینا چاہے تو اسکو پھر چاہئے کے وہ اپنی وحشتوں کو مٹانے کے لئے وحشتوں کا ساتھی ڈھونڈ کر  شادی کرے اس سے ہم آہنگی بھی ہوگی اور آسودگی بھی۔۔زندگی میں۔۔چاہے اس کی عُمر کوئی بھی کیوں نہ  ہو یہ مشقت کر کے اگر ہمسفر چُنا جائے تو مضبوط رشتے بن سکتے ہیں۔۔     ”حقیقت ِزندگے رنگ“11     تحریر:محسن علی

”حقیقت ِزندگے رنگ“10

   اگر تنہائی میسر نہ ہو تو وعبادتیں ادھوری رہ جاتی ہیں اور عبادتیں ادھوری رہ جائیں تو دعائیں قبول نہیں ہوتیں پھر وحشتیں پلتی ہیں اور وحشتیں بڑھ جایئں توآپکا سکون غارت ہوجاتا ہے جب سکوں غارت ہوجائے تو آپکی  ذات میں جو شامل ہو اسکی تصویر آنکھوں میں رہ جاتی ہے اور انسان کہیں بھی پوری طرح موجود نہیں  ہوتا بذات ِخود۔۔      “ حقیقت ِزندگے رنگ ”     تحریر:محسن علی 

"حقیقت ِزندگی کے رنگ "9

   یہ ضروری نہیں کی زخم چوٹ سے،لفظوں سے لگے انسان کو کبھی کبھی خاموشی بھی انسان کو گہرے زخم دیتی ہے۔ حقیقت ِزندگی کے رنگ    تحریر:محسن علی

حقیقت ِزندگی کے رنگ"8"

میری عبادتیں ادھوری ہیں تمھارے ذکر کے بغیر۔۔۔ جب تم ہی عبادت کی طر ح ہوگئے ہومُقدس۔۔تو پھر میں کیا میری ذات کیا۔۔میری ذات کا حصہ ہوجوہو تم۔۔ (تحریر:محسن علی)

"فُرصت"

میسر ہوجائیں جنہیں تیرے فُرصت کے لمحات سنُا ہے وہ پھر غضب کا اثر رکھتے ہیں۔۔ (تحریر:محسن علی)

"حقیقت ِزندگی کے رنگ"7

کوئی عبادتوں کی طرح پاکیزہ ہوجائے تو۔۔۔کوئی ریاضت کی طرح ہوجاے۔۔کوئی ذات کا حصہ ہوجائے کوئی دماغ میں سراہیت کر جائے۔۔کوئی دل کی دھڑکن کی طرح دھڑکے۔۔تو کوئی وحشتوں کو سکون دے۔۔لیکن ساتھی وحشتوں کوسکون دینے والا ہوسکتا ہے باقی سب آپ کے اردگرد قیمتی اثاثے جنہیں زندگی بھر ساتھ  رکھنا چاہئے ورنہ وحشتوں کا ساتھی بھی کھوجاتا ہے۔                                       حقیقت ِزندگی کے رنگ تحریر:محسن علی

"! سُنو۔۔۔ "

!  سُنو۔۔۔    کیا تم مجھ سے محبت نہیں کرسکتیں۔۔۔  جیسے میں کبھی کیا کرتا تھا اور آ ج بھی چنگاریاں جلتی ہیں، کیا تم اس کو ہوا دے کر اپنا نہیں کرسکتیں۔۔؟ (تحریر(:محسن علی

"حقیقت ِزندگی کے رنگ" 6

عُمر کے اس حصے میں آکر شائد میری طرح سب کو یہ احساس ہوتا ہے کہ  مخالف جنس کا شخص اس سے محبت کا بے ساختہ اور کُھل کے اقرار کرے  اسکے لیئے ضروری نہیں وہ اس سے شادی کرنے کا یا کرنے کی خواہش مند  ہو،یا اگر ہو یا شادی شدہ بھی ہو تو لیکن کُھل کر اقرار کر کے شائد اس عُمر میں  سُننا زیاد ہ اچھا لگتا ہے کیونکہ زندگی کی گرد،تکلیف و درد کم ہوتا ہے اور  کھلکھلا کے ہنسنے کا موقع ملتا ہے۔کبھی کچھ خواہشات صر ف بار بار کی  خاموشی سے سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور بعض وقت صرف کافی کے  کپ کے ساتھ ہلکے سے ہاتھ کو ہاتھ کے لمس سے لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ایک خوبصورت وقت ہوتا ہے جسکا گماں جو صدیوں پر محیط لگتا ہے۔ (حقیقت ِزندگی کے رنگ) تحریر(:محسن علی)

"چائے۔۔"

Image
           "چائے۔۔"        ایک میں تم اور چائے        سورج کی پہلی کرِن         تمہاری صورت اور        ہاتھوں میں ایک چائے        کُھلی زُلفیں مسکراتا چہرہ        اور ایک چائے۔۔        آفس سے وآپسی کوئی دروازہ کھولے         اور ڈوبتی شام کی مُسکان پھر ہم تم دونو         اور گرم پیالی چائے۔۔         تمہارا ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ          خوبصورت باغ اور بس۔۔۔چائے۔۔                    (تحریر:محسن علی)

”خواب“

”خواب“ ایک شخص ایک شخص کو یک دم پیر و مرشد یا یوں کہ لیں عبادت کی طرح سمجھ لیتا ہے یا  یوں کہ وہ اس سے بات کرنے دیکھنا سوچنا اس کیلئے عبادت ہوجاتا ہے،پھر وہ شخص خواب  میں دیکھتا ہے۔اسکی شادی وہ شخصیت کروادیتی ہے اس کی شادی کے بعد اسکا ایک  خوبصوت بیٹا ہوتا ہے۔ اس کے گھر پر وہ شخصیت یہ کہ کر چلی جاتی ہے کہ اب تمہاری شادی  ہوگئی اب تم کو میری ضرورت نہیں رہے گی دیکھو بیٹا بھی ہوگیا ہے اور وہ شخصیت اس کے  گھر سے چلی جاتی ہے۔وہ تھوڑی دیر وہی ساکت بیٹھار ہتا ہے کوئی آدھا ایک گھنٹہ جی سے  پتھر کا ہوگیا ہو۔اس کے بعد وہ اپنے بچے کو باہر پارک میں بہانے سے لیکر نکلتاہے اور بھاگنے  لگتا ہےاسکے کانوں میں اس شخص کے الفاظ گونجتے رہتے ہیں۔وہ پاگلوں کی طرح بھاگتا  بھاگتا  گرتا پڑتا تھک کے پھر چلتاہے آگے کی جانب چلتا جاتا ہے اسکو اپنے پاگل پن کیوجہ سے  درد و تھکن کا احساس نہیں ہوتا اس کے سامنے اسکا چہرہ سورج کی طرح مسکرارہا ہوتاہے۔ وہ  سمندر تک جا پہنچتاہے اور وہ بھاگتے بھاگتے ایک دم مسکرا کر دیکھتا ہے شائد وہ چہرہ اب  اس کے قریب ہے تو وہ جب اپنے قدموں کے

"زخم"

   میر ذات نے مجھے زخم دیا ہے کچھ ایسے     لکھنا بھی چاہوں،لکھنا پاؤ ں جیسے۔۔                       (تحریر:محسن علی)

"مُقدس"

   ایک شخص حجرۂ ا سودکی طرح، کب مُقدس ہوگیا     سمجھتا ہوں جس کو ذات کا حصہ، وہ درد دے گیا               (تحریر:محسن علی)

"تلخ حقیقت "

ضروری نہیں وحشتوں کا ساتھی صرف میاں بیوی ہوں،ایک اچھا دوست زیادہ بہتر وحشتوں کا ساتھی ہوتا ہےاکثر۔۔مگر لوگ نہ جانے کیوں ایسا کرنے سے کتراتے ہیں۔۔؟ تلخ حقیقت (تحریر:محسن علی)

"حقیقت ِزندنگی کے رنگ "5

جو لوگ اند ر سے بہت خالی ہوتے ہیں اور رشتوں پر بھروسہ مشکل سے کرتے ہیں پھر وہ خاص لوگوں کے لئے پاگل سے ہوجاتے ہیں اور انکا یہ پاگل پن انہیں ان سے بھی دور کرنے لگتا ہے۔پھر وہ معاشرے کے سب سے خاموش لوگوں میں گُم ہوجاتے ہیں جو خود سے بھی بے زار ہوجاتے ہی۔ حقیقت ِزندنگی کے رنگ (تحریر:محسن علی)

"حقیقت ِزندنگی کے رنگ"4

انسان انسان سے نالاں بھی ہے اور پھر چاہتا بھی انسان کو ہی ہے عجب حقیقت زندگی کی۔ حقیقت ِزندنگی کے رنگ (تحریر:محسن علی)

"حساس"

توڑ کر رکھتے ہیں لوگ حساس لوگوں کو پھر کہتے ہیں معاشرہ بے حس کیو ں۔۔ (تحریر:محسن علی)

"حقیقت ِزندگی کے رنگ" 3

ضروری تو نہیں عورت ذات سے جسم ہی کی محبت ہو،کبھی کچھ عورتیں فقط ذات کا حصہ بھی بن جاتی ہیں، مُخلص رشتوں میں۔ "حقیقت ِزندگی کے رنگ"  (تحریر:محسن علی)

"حقیقت ِزندگی کے رنگ " 2

بہت تکلیف ہوتی ہے جب آپ جذبات کو قابو میں رکھ نہ سکیں... "حقیقت ِزندگی کے رنگ " (تحریر:محسن علی)

توڑا"

کسی نے پھر آج اندر تک جھنجوڑا ہے مجحے کسی اپنے نے پھر اندر سے توڑا ہے مجھے (تحریر:محسن علی)

وجہ۔۔۔؟

    وجہ۔۔۔؟      یار تم لکھتے کیوں ہو؟ لکھنے سے کیا ہوگا؟ کچھ بھی نہیں کچھ بھی نہیں بدلے لگا کرنا ہے تو کچھ ڈھنگ کا کام کرو فیس بک پر لکھ کر یا لکھنے سے تم پیسے کمارہے ہو؟ نہیں فقط وقت ضائع تمہارے لکھنے میں غلطیاں ہوتی ہیں،تم ٹھیک سے لکھا کرو،انگلش تو بہت بری ہے،انگلش میں نہیں لکھا کرو،فالتو میں لوگ بُرا مانتے ہیں نفرتیں پھیلتی ہیں،تم کویہ سب کرنے سے کیا ملتا ہے؟       دیکھو۔۔!       میں جو کچھ لکھتا ہوں یا لکھنے کی کوشش کرتا ہوں میں صرف اس لئے لکھتا ہوں کہ لوگوں میں پڑھنے کا شوق پیدا ہوتا ہے تھوڑا بہت ہی سعی،پھر وہ میرے لکھے کے عین نیچے لکھتے ہیں،اچھا یا بُرا انکی مرضی ہاں گالی میں ہٹا دیتا ہوں،پھر لوگ پڑھنےکے بعد لکھنے لگتے ہیں میرا مقصد اپنی سوچوں کو لفظوں میں ڈھالنے سے زیادہ یہ ہے کہ لوگ لکھیں کوئی ایک بھی لکھے گا تو کوئی نہ کوئی نیا باب نیا نظریہ یا کوئی نیا زاویہ سامنے آئے گا۔دنیا اس وقت شاید کسی نئے نظریئے کی متلاشی ہے، اسکی جدوجہد میں لکھتا ہوں کیونکہ تمام تر نظریات سے لوگوں میں نفرتیں بڑھ رہی ہیں ایک دوسرے کوبرداشت کی سکت ٹوٹ رہی تھی مگر پھر سے بحث کی فضاء کچھ ملنے لگی ہے۔

"خُدا"

    مجھے نہ مکاں نہ گھر چاہئیے       خُدا اگر تو ہے تو،تو چاہئے                    (تحریر:محسن علی)

"خاموشیاں"

خاموشیاں کبھی کبھی بہت تفصیل جواب دیتی ہیں۔ خاموشیاں انسان کو آدم بے زار کردیتی ہیں۔۔ جبکہ اسلام میں آدم بے زاری کی گنجائیش نہیں پھر کہتے ہیں کہ لوگ زہر اگلتے ہیں،جب اندرسے تنہا ہوگا تو زہر ہی اگلے گا۔ (تحریر:محسن علی)

" خراب"

   جس نے بھی جس کو خراب کیا ہے     مگر روحوں کوسیراب کیا ہے۔                     (تحریر:محسن علی)

" رام محمد سنگھ آزاد ".

جلیانوالہ باغ: تحریک آزادی کے شہیدوں کو سرخ سلام .. 13 اپریل 1919ء جب امرتسر کے جلیانواله باغ میں هر  عقیدے اور مذهب کے لوگ بیساکھی کا تهوار منانے کیلئے  جمع تھے۔ ان پر جنرل  ڈائر نے اندھادھندگولیاں چلوا دیں.جس سے 1600 افراد قتل  کردئے گئے۔ هزاروں زخمی هُوئے. ان میں بچے بوڑھے اور  عورتیں بھی شامل  تهیں. ان میں سے دو سو افراد نے کنویں میں چھلانگیں لگا  دیں اور مرگئے. ھندوستان بھر میں اس پر شدید رد عمل ھوا. رابندر ناتھ ٹیگور نے اس قتل عام پر احتجاج کرتے ھوئے مئ  1919ء میں اپنا "سر" کا خطاب واپس کردیا. علامه اقبال یه  جُرات پیدا نه  کرسکے انهوں نے 1922ء میں خوشی سے " سر" کا خطاب  قبول کرلیا. شدید عوامی رد عمل پر جنرل ڈائر کو ریٹائر  کرکےواپس بلا لیا گیا.  جو 1927ء کو اپنی طبعی موت مرا. تاھم اس قتل عام کا بدله  اودھم سنگھ نے 1940ء میں جاکر لیا. اودھم سنگھ نے  جلیانواله باغ کا بھیانک  منظر نه صرف دیکھا تھا بلکه اس میں خود زخمی بھی ھوا  تھا. اودھم سنگھ نے 13مارچ1940 کو جلیانواله ب

" ڈسنے "

  لفظوں سے خون رسنے لگے   خود ہی کواب ہم ڈسنے لگے                (تحریر:محسن علی)

"زہر"

   ہماری ہی غلطیوں نے ہمیں زہر دئیے ہیں     لہجوں نے ہمیں یہ گھاؤ دئیے ہیں                          (تحریر:محسن علی)

"خیال"

خاموشیوں کو اتنا نہ طویل کیجئے گا مرجائیں نہ کہیں ہم،خیال کیجئے گا (تحریر:محسن علی)

"ٹوٹے"

   اب کے ٹوٹے تو کس طرح سمٹ پائینگے     تیری یادوں سے لپٹ کر روہ بھی نہ پائینگے                           (تحریر:محسن علی)

" ڈنگ"

    شائد اسکواپنے لہجے کازخم لگا ہے      خطا میری تھی،پر اسک بھی ڈنگ لگا ہے                            (تحریر:محسن علی)

" دُعا"

   میں بھی بنوں کسی کے ہونٹوں کی دُعا    میرا بھی ذکرِ خیر کرے کوئی                   (تحریر:محسن علی)

" تسکین"

   اسکی خاموشی بھی تسکین دیتی ہے     اسکے لفظ سکون دیتے ہیں     خفاء ہوجائئیں وہ ذرا تو     دل خون کے آنسو روتا ہے             (تحریر:محسن علی)

" فتح"

   چھوڑو مجھے فتح کرکے کیا کروگے     دوپل سمجھوگے،پھرچل پڑوگے    اگر ساتھ نبھاؤ تو ساتھ دینگے    بیچ راستے میں چھوڑنے نہیں دینگے           (تحریر:محسن علی)

"اگنور"

اُنکا اگنور کرنا ہمیں دور رہنے پر مجبور کرتا ہے تسکین ِ روح ہوجائے،یہی گستاخی کرنے پر مجبور کرتا ہے (تحریر:محسن علی)

"اعتبار"

دھڑکنوں کا اعتبار ہے کس کو سبب ڈھونڈتے ہیں،رُکنے کا (تحریر:محسن علی)

"کرچیاں"

خواب ٹوٹ کر بکھرے ہیں ایسے شیشے کی کرچیاں ہو۔۔۔ جیسے (تحریر:محسن علی)

" عکس"

میری تحریروں میں تیرا ہی عکس ہے میں لکھوں لفظ تو کرتے وہ رقص ہیں (تحریر:محسن علی)

"دسترس"

میری تحریروں میں تیرا ہی عکس ہے میرے لفظوں پر تیری ہی دسترس ہے (تحریر:محسن علی)

"اسیر"

  اس کائنات کی وہ ایک تصویر ہے    میری الفاظ اس کے اسیر ہیں         (تحریر:محسن علی)

" تصویر"

    ایک تصویر کو دیکھ کر تحریر کررہا ہوں      لگ رہا ہے جیسے کوئی تقدیر لکھ رہا ہوں          (تحریر:محسن علی)

" کامل"

   نہ جانے کب میری ذات میں شامل ہوگئے     تم سے مل کر ہم کامل ہوگئے۔۔۔        (تحریر:محسن علی)

" ذات "

   ساری رات ایک شخص میری سوچ میں رہا     میں خود میں ہی تھا پر وہ میری ذات میں رہا     (تحریر:محسن علی)

"کائنات "

ایک شخص کائنات ہے میری۔۔ اور باقی جُڑے لوگ منسلک کائناتیں،ایک بھی کم ہوجائے تو روح مر سی جاتی ہے جیسے اس کائنات میں موجود مختلف سیارے اور زمین پر موجود آگ،ہوا،مٹی اور پانی وغیرہ ایک بھی چیز ختم کم ہوجائے تو بے رونق ہوجائیں کائنات کے رنگ جیسے۔ (تحریر:محسن علی)

" سزا"

   سنو!     یوں پاس رہ کر خاموش رہنابھی     اب مجھے مزہ دیتا ہے    یار میرے تُو مجھے خوبصورت سزا دیتا ہے    جانتا ہے جبکہ تو     خاموشی مجھے گُناہ لگتا ہے۔۔                               (تحریر:محسن علی)                                                                                       

"کتاب"

   وہ چہرہ نہیں فقط،پوری ایک کتاب ہے    وہ چندسوالوں کے نہیں،زندگیوں کا جواب ہے                       (تحریر:محسن علی)

"زندگی"

   چہرہ شفاف ایسا جیسے کوئی جھیل ہو    کاش! میری زندگی بھی اتنی حسین ہو                       (تحریر:محسن علی)

"دوست"

    خوش ادا اندازبا کمال گفتار      دوست ایسے ہیں،بڑے اعلی اقدار                        (تحریر:محسن علی)

"عقیدت"

  خاموشی میں بھی اُن کے عجب مزا ہے     اُنکا ساتھ ہو،وہ بھی ایک نشہ ہے    ایسا نہیں ہے کہ ہمیں ان سے محبت ہوئی ہے    شخصیت ایسی گویا کہ عقیدت ہوئی ہے                         (تحریر:محسن علی)

"الہام"

    ا ن کی خاموشی سے جب ہم کلام ہوتے ہیں      ہم پر اشعار تب الہام ہوتے ہیں                                   (تحریر:محسن علی)

"Coffee Time"

Image

"کلام"

   اُستادکچھ  کلام  کیجئے     مصروف نہیں توکوئی بات عام کیجئے     چپ رہ کر یوں نہ اتنا انتقام لیجئے     تھک گئے ہیں سرکار تو آپ آرام کیجئے                                       (تحریر:محسن علی)

" لفظ "

    وہ لفظ کہ کر بھی ارشاد کرتے ہیں      ہم اشعار کہ کر بھی فریاد کرتے ہیں                        (تحریر:محسن علی)

"کافی (کوَفی)"

   کر کے کافی (کوَفی)کا بہانہ وہ ٹال دیتی ہیں     خاموش رہ کر بھی کافی جان لیتی ہیں                      (تحریر:محسن علی)

"انسانیت"

   آدمیت سے انسانیت کا سفر کر رہے ہیں    نہ سمندر کی گہرای کی طرح    نہ دھوپ کی پرچھائی کی طرح    کوشش ہے کہ ہم جیئے     آزادی ء رائے کی طرح                      (تحریر:محسن علی)

”زندگی“

            ”زندگی“    زندگی چل رہی ہے چلارہے ہیں    یادوں کودھواں بنارہے ہیں    خا ک کو ہوا میں اُڑارہے ہیں     پیار ودرد کے نغمے سنارہے ہیں     پھر وہی دُھن بجارہے ہیں     زندگی یوں ہی چلارہے ہیں     وقت سے ہاتھ ملارہے ہیں                  (تحریر:محسن علی)

سوچوں کی تکرار: اسٹیفن ہاکنگ تھیوری پر

      سوچوں کی تکرار:    اسٹیفن ہاکنگ تھیوری پ      اسٹیفن ہاکنگ انسانیت کو خبردار کیا،زمین چھوڑکر حکمران طبقہ اس سے پہلے کہ زمین تباہ ہوجائیگی، جس طر ح کے خدشات کا اظہاراسٹیفن ہاکنگ نے 26جنوریاسی سال بی بی سی کے ایک پروگرام میں کیا،خیر میں تو نہ کوئی بہت بڑا سائنسداں ہوں مگر پھر بھی میں اپنی عقل کے گھوڑے دوڑانے کی کوشش کی ہے کیونکہ اگرمان لیا جائے کے زمین آخری مراحل میں ہے اور سرمایادارانہ حکمران اس زمین کوختم کردیں گے کیونکہ اسلحہ کی بے دریغ پیداوار اور مہلک ترین ہتھیاروں کے دوڑ نے اس بات کو عین ممکن ہے۔    تصویر کا یہ رُخ حقیقت کے قریب دکھائی دیتا ہے تو دوسری طرف جسطرح دنیامیں خطرناک ترین قدرتی آفات اور زمین سے معدنیات نکالنے کیوجہ سے جو زلزلہ آئے روز آرہے ہیں اور جرمنی جیسے ملک نے جس نے دو جنگیں لڑیں وہ مہلک ہتھیار ختم کرنے میں پہل کر چکا ہے تو اس سے ایک زمین کے بقاء کی امید پیدا ہوئی ہے۔اگرچہ تمام تر ہتھیار کو تلف نہیں کیا جا بھی سکا تو کیا خبر کے نیوکلئیراورایٹمی ہتھیاروں کو زمینی زلزلہ اپنے اندر سمولیں یا لاوا یا پھر اندرونی سمندری قدرتیتبدیلی ان ہتھیاروں کو ناکارہ کردے یا پ

"مسکن"

   اس لئے کوئی گھرومسکن بنایا نہیں محسن    بس عمر بھر لوگوں سے دل لگایاہے محسن                             (تحریر:محسن علی)

"فون"

   نہ جانے کو ن ہے، وہ فون کے اس جانب سے    جو روح کے زخموں کومرہم دیتا ہے                           (تحریر:محسن علی)

مبارک ہو!

مبارک ہو!    پاکستان کے اند ر پھر سے سیاسی(عسکری)قیادت پھر سے شائد کوئی نظام ِ مصطفی ﷺلانے    پر چل پڑے ہیں ابھی پچھلے گناہوں کے داغ دُھل نہیں پائے تھے کہ نئے داغ لگانے چلے ہیں    افسوس صد افسوس ہماری مذہبی جماعتوں نے کوئی سبق ماضی سے نہیں سیکھا کیونکہ سیاست    شائد ہمارے ملک میں سیکھنے کا نہیں بلکہ بس اقتدار کے اعوانوں میں داخل ہونا ہے۔    1977ء میں نظام ِمصطفی ﷺ(جہادی کھیل) کھیلا گیا اب لگتا ہے اب کہ کھیل کے اصول    شائد تھوڑے نئے ہیں۔اس میں شائد ہمارے بھولے وزیر اعظم نوازشریف کا بیان    پاکستان کو لبرل ملک بنانے کے بعد ہماری مذہبی جماعتیں اضطراب کا شکارہوگئیں اور پھر    ممتاز قادری کی پھانسی نے مذہبی ٹھیکیداروں کی پھانس کا پتہ لگانے میں مدد کی اور ان کو    ایک نادر موقع مل گیا۔    اب اس بات کو بین الاقوامی معملات سے نتھی کرنے کی کوشش کرتے ہیں بحرین میں پاکستان   کے سابق افسران کے کم و بیش چالیس ہزار پاکستانی وہاں سُنی شیعاؤں سے برسرِپیکار ہونے   کے لئے پاکستان سے گئے ہیں۔جب کہ گزشتہ دو ماہ قبل حزب اللہ کی تنظیم کے لئے پاکستان   سے بیس ہزار پاکستانی تیار موجودگی کا اظہا

" دوست کے نام" 2

   بزم ِمحفل جو ہاتھ ٹکائے بیٹھے ہیں     سچ پوچھو تو وہ زیرِلب      طوفاں چھپائے بیٹھے ہیں      نظریں ملاتے ہی نہیں وہ کسی سے      کچھ ٹوٹے ہوئے خواب لئے بیٹھے ہیں       کی لاکھ گزار ش ہم نے۔      مگر وہ ہاتھوں میں راکھ چھپائے بیٹھے ہیں                             (تحریر:محسن علی) 

" دوست کے نام"

   وہ ہاتھ ٹکا کے بیٹھے ہیں     ہم سر کو جُھکا کر بیٹھے ہیں     وہ محفل چھوڑ کر چلے گئے     اور ہم پھر بھی    ان سے باتیں کرتے رہ گئے                (تحریر:محسن علی) 

کوشش“ منسوب ”

      کوشش“     منسوب  ”       سُنو!        ایک بات کہنی ہے        لفظوں سے ادا کبھی کر نہ پاؤں       مگرایک کوشش کی ہے       کہنے کی کہ        تم ایک ایسی انمول دوست ہو        جو میری روح کا حصہ ہو        جو میری ذات میں شامل ہو                     (تحریر:محسن عل) 

" ذات"

Image
     مجھے میری روح کا احساس چاہئے       مجھے تو پاس نہیں تیری ذات چاہئے                           (تحریر:محسن علی)

" ! جانتی ہو "

Image
   !  جانتی ہو       دُنیا کا خوبصورت ترین احساس کیا ہوتا ہے؟      جب کوئی انسا ن کسی دوسرے انسان کو اپنی سچے محبت کااظہارکرتاہے،      جب کوئی دوست بکھرا ہو اور دوسرا دوست اسکو گلے لگالے،      جب کوئی اپنی زندگی کی بچپن کی پہلی کوئی خواہش پوری کرتا ہے۔      سنو!      میری بچپن کی ایک بھی خواہش آج تک پوری نہیں ہوئی اور       نہ باقی کوئی۔۔      میرے لفظ جو بہت شور مچاتے ہیں نا؟      (کیونکہ میری آنکھیں ہیں بہت بہت روئیں۔۔۔     (تحریر:محسن علی)

ایس -کے کی تحریر

        سُنو!    بات دل کی کرنی ہے     فقط یہی۔۔    میرے جیون کا فرشتہ ہو تم    ایک حسین رشتہ ہو تم۔۔             (ایس -کے کی تحریر)