Posts

Showing posts from 2016

شادی،بندھن یا گھٹن:

Image
شادی،بندھن یا گھٹن:                    شادی جیسے نام سے ہی معنی کچھ واضح ہوتے ہیں کہ خوشی کیونکہ ہم کہتے سنتے آئے ہیں شاد رہو آباد رہو۔تو اس کے معنی یہی ہوتے ہیں مگر کیا واقعی شادی کی رات کے بعد انسان اندر سے خوش ہوتا ہے سکون پاتا ہے؟اس کا جواب موجودہ زمانے یا گزشتہ سو سال پرنظر ڈالیں تو نہیں میں ملے گا وجہ کیا؟ جبکہ کہنے کو یہ رشتہ ارتقائی عمل سے ہوتا ہوامعاشرتی پھر مذہبی بیانیہ اس میں شامل ہوا۔مگر کیا ایسا سب کرنے کے بعد اس رشتے نے فلاح یا بہتری پائی یا پسپائی کی طرف گیا؟جب یہ رشتہ معاشرتی اور مذہبی روایات کے ساتھ آگے بڑھا وقت کے ساتھ  تو اس میں تبدیلیاں رونماء ہوتی رہیں مگر اس میں کامیاب زندگیوں کے حوالے گزشتہ صدیوں اور زمانوں میں شاد ونادر ہی کیو ں ملتے ہیں؟ جبکہ مذہب نے اسکو سند دے دی اور کہنے کو خدا کی جانب سے اس رشتے کو شریعت ومعاشرتی قانون کا سہارا مل گیا۔مگر غور کیا جائے تو کیا انبیاء اکرام کیا اولیاء،کیا گوتم بدھ اور بنی نوع کی تاریخ مذہبی نقطہ نظر سے آدم و حوا کا رشتہ کیا بہترین تھا؟ ذرا ساغور وفکر کریں جب کہ مذہب نے شادی کے بندھن میں مرد کو عورت کا لباس اور عورت کو

سی پیک یا بلوچستان پیک۔۔۔!

Image
سی پیک یا بلوچستان پیک۔۔۔! سی پیک کامنصوبہ جو کہ ہمیں گزشتہ ایک دہائی سے باور کروایا جارہا تھا کہ پاکستان کے نصیب جاگ جائنگےلوگ ناک ڈالر سے پوچھینگے اتنا پیسہ آئیگا۔بلوچستان کے غموں کے بادل چھت جائینگے سرحد سیراب ہوجائیگا پنجاب خوشحال ہوجائیگا سندھ کی زرخیزی بھی خرید لے آئیگا۔یہ سی پیک مگر کسی نے یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ بلوچستان کو ہی پیک کردیگا انکی لاشوں کو بار بار ہم پیک کرکے تدفین کرنا پڑیگا۔ہمیں ان گنت جنازے اُٹھانے ہونگے۔کوئٹہ جیسے چھوٹے شہر میں جہاں بلوچی بھائیوں کا کہنا ہے کہ چوکیا ں مزید بڑھ گئیں ہیں گزشتہ چھ آٹھ ماہ سے جہاں گلی گلی سی تقریبا تلاشی لے رہی ہو ں جہاں جگہ جگہ ناکہ اور فوجی چھاؤنیاں ہوں اگر وہاں اس مختصر جگہ بھی بم دھماکہ ہوجائے تو ہم کس سے سوال کریں۔چلیں بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے تو ہم محض سی پیک کا کرایہ کیوں وصول کر رہے ہیں اسکو چلانے کا کنٹڑول کیوں نہیں مکمل طور پر کیا خبر بھارت اسی سڑک کے ذریعے چائنہ کے ہی ٹرانسپورٹ کے ذریعے اندر گھس کر ضرب لگائے۔کیا آپ لوگوں کو نہیں لگتا جب اس میں ایران و افغانستان مل جائینگے اور بعد میں روس بھی تو کیا یہ ممالک اپ

"محبت"

محبت جنم لے رہی ہے مجھ میں بہت زخم دے رہی مجھ میں زہر زندگی کا پی چکا ہوں محبت کا امرت پلاؤ مجھ کو میری عبادتیں ادھوری ہیں  مجھ کو میرے خدا سے ملواؤ دوستو رات بھر ایک خوبصورت کرب میں گزرا اب مجھ کو نا دوزخ سے ڈراؤ دوستو تحریر: محسن علی

"سمندر

میں عشق کا سمندر ہوں تو درد دل کا مندر آ مجھ میں ڈوب جا میں کردوں تجھ کو مکمل . تحریر .محسن علی

"وحشتوں"

صدیوں کی تنہائی وحشتوں کو جنم دیتی ہے تو ہر سانس میں مجھ میں جنم لیتی ہے تحریر محسن علی

"فاریحہ "

جون کی فاریحہ کے نام میرے قلم سے فاریحہ اس قدر تاریکی میں بھی مجھے تیری صورت دکھائی دیتی ہے تحریر محسن علی

"حد"

تم حد سے آگے بڑھ گئی ہو تم میری روح میں اتر گئی ہو تحریر محسن علی

"نیند"

وہ مجھ میں سماگئ ہے میری نیند اڑاگئ ہے تحریر محسن علی

"صورت "

تیری صورت دیکھنے کو مل جائے رات بھر تیری پوجا میں گز جائے. تحریر محسن علی

"عشق "

عشق ہوں تجھ کو... تو تڑپاؤنگا کچھ رلاونگا تجھ کو پھر ہنساونگا تحریر محسن علی

"مسکن"

تم نے اپنا مسکن بنالیا ہے میرا دل چرا لیا ہے تحریر محسن علی

"قندیل"

تم میرے وجود کی دلیل ہو میری زندگی کی قندیل ہو تحریر محسن علی

" پیاس"

جب تو دور جا کر پاس آتی ہے میری روح کی پیاس بڑھاتی ہے تحریر محسن علی

"طلب"

تیری طلب اب بڑھ گئی ہے تو ُزندگی کی ضرورت بن گئٰ ہے تحریر محسن علی

"تلاش"

ایک عجیب الجھن میں پھنس گیا ہومیں خود کی تلاش میِں تجھ میں ُبس گیا ہوں میں تحریر محسن علی

" زندگیاں " Inspiration Saima Malik

حالت جنگ میں ہے دونوں کی زندگیاں ایک طرف ہے تشنگی ایک طرف تنہائیاں تحریر محسن علی 

"مرہم" Inspiration from Saima Malik

ہر ایک درد پر مرہم نہیں رکھتے  مخمل پر جیسے پیوند نہیں لگتے  محسن علی

"اعتبار "

انتظار... اب نہیں ہوتا.. سنو... اقرار کرلو نا.. ساتھ رہونگا سدا اتنا تو اعتبار کرلو نا .. تحریر: محسن علی 

"ہنگامہ" Inspire from John Elia

ایک ہنگامہ برپا ہے مجھ میں خاموشیوں کا طوفان ہے مجھ میں جھگڑا کر کے بھلا کیوں بچھڑے ہم پھر نیا رشتہ پیدا کریں کیوں ہم .. تحریر: محسن علی ...

" سب۔۔تم۔۔ہو"

     سندریلا     جولئیٹ      ہیر     سوہنی      شیریں     سسی    نوری     ماروی     لیلی    سب۔۔تم۔۔ہو    جس روپ میں چاہوں     اس روپ میں ہوں تم       خدا کی قدرت ہو تم    یا جنت کو حو ر ہو تم    میری تنہائیاں کہتی ہیں     میری وحشتوں کی ساتھی ہو تم    تمھارابے ساختہ پن ایک دم سے   مجھے پریشاں کرتا ہے مگر   دل کی دھڑکنیں کہتی ہیں    میری جیون ساتھی ہو تم                    (تحریر:محسن علی

" مسکراہٹیں"

   تیری سانسوں کی خوشبومجھے    دھوپ میں بھی برسات کا مز ہ دیتی ہیں     تیری مسکراہٹیں مشکلوں میں بھی    مجھے سہارا دیتی ہیں                    تحریر:محسن علی

"خواہش"

میں صدیوں سے تنہا ہوں نہ ٹوٹا ہوں نہ تھکا ہوں بس! اپنی ذات میں بکھرا ہوں ٹھوکریں کھاتا ہوں زمانے کی پھر بھی کیوں زندہ ہوں . تجھے پانے کی خواہش میں شائد اب تک زندہ ہوں ... تحریر :محسن علی

وحشتیں کیا ہوتی ہیں ¿

وحشتیں کیا ہوتی ہیں ¿ وحشتیں وہ جو شروع میں تنہائی , پھر سایہ بھی ساتھ چھوڑ جائے ایسی تنہائی, پھر میٹھی سی تنہائی لگتی ہے, مگر جب اس میں سوالات ان گنت جنم دیتے ہیں اور جواب ہوتے ہوئے بھی خود سے بھی مخاطب نہیں ہو پاتے اسی کا نام وحشتیں ہیں اور ان وحشتوں سے جو سہی طور پر ہمکلام ہوجاتا ہے وہ اپنے فن کی انتہا کو پہنچ پاتا ہے , وہ کلاسک کام کر جاتا ہے مگر ان وحشتوں سے ہر کوئی آشنا نہیں ہو پاتا بہت خاردار تار کی مانند ہوتی ہیں ,اس سے ہمکلام ہوکر آپ اپنے جیون کا سہی ساتھی پاسکتے ہیں بس..یہی وحشتیں ہیں... تحریر :محسن علی

"خمیر"

ہنسی کے رنگ بہت مہربان تھے لیکن  اُداسیوں سے ہی نبھتی، خمیر ایسا تھا پروین شاکر بس یہی سے خیال ابھرا .. خمیر میں ہی تھیں اداسیاں , زمیں کے خون کی.. ہنسنا لاکھ چاہتی تھی میں , .مگر زخم جو تھے روح پر... تحریر :محسن علی

"ظالم"

کتنی ظالم ہو نا تم خواب میں آتی ہو زندگی میں بھی آجاؤ تم... تحریر: محسن علی

" زہر"

میں تیار ہوں محبت کا زہر پینے کو میں ہوں تیار تیرے ساتھ جینے کو .. تحریر: محسن علی

"فرمان" محسن علی

محسن علی نے فرمایا : بے شک ! محبت کا زہر زندگی کے زہر سے افضل ہے .

"بیقرار"

گیلی زلفیں بکھرے بال  اس پر چشمہ اور ہونٹ لال.. پھر یہ نخرے نشیلی چال .. توبہ توبہ استغفار ... دل نا ہوجائے کہیں عشق کا بیمار اف یہ موسم اور سولہ سنگھار دل کرے بیقرار.... حریر: محسن علی

"س نے کہا"

اس نے کہا سوجاؤ .. میں نے کہا میری ہوجاؤ.. اس نے کہا جلد کسی اور کی میں نے کہا دنیا نئے دور کی اس نے کہا ممکن نہیں  میں نے کہا تم بن کچھ بھی نہیں اس نے کہا جذبات مرگئے ہیں میں نے کہا آپ ہم سے محبت کرگٰئے ہیں تحریر: محسن علی

"ایدھیزم‬"# 2

میں نے انسانی تاریخ کا آج تک جتنا مطالعہ کیا ہے اس میں عمر بن عبدالعزیز کےبعد کسی انسان کو انسانیت کی میراث کا وارث پایا وہ عبدالستار ایدھی ہیں ... ‫#‏ ایدھیزم‬

"‏ایدھیزم‬"

میرے بتیس سالہ دل کے قبرستان میں ایک آدمی کی نہیں ایک انسان کی قبر دفن ہوئی ہے اور یہ قبر یتیموں کے خدا عبدالستار ایدھی کی ہے ..میں دل کی قبروں کو روشن رکھتا تھا اب پورا قبرستان ہی روشن ہوگیا.. شکریہ ایدھی ‫#‏ ایدھیزم‬

"کانسہ"

پلٹ کے کانسہ جب اس نے دیکھا ظالم کی زمین کھسک چکی تھی .. تحریر :محسن علی

" پارسائی"

ہر طرف تماشہ تھا اپنی اپنی پارسائی کا دکھا دھن کھل گیا بھید ہر پرچھائی کا تحریر: محسن علی

" انسانیت"

اپنے دل میں مسجد,مند, گرجا بنایا میں نے پھر کہیں جاکر انسانیت کا سبق پایا میں نے تحریر: محسن علی

" کاجل "

ہونٹ خوبصورت , آنکھوں میں کاجل دھیرے دھیرے کرتا ہے پاگل .... تحریر: محسن علی

"ذات"

تمھارے قریب آنا چاہتا ہوں تیری ذات میں سمانا چاہتا ہوں.. تحریر: محسن علی

"نظر "

تیرا لوٹ آنا بھی ادھوری عبادتوں کا اثر ہے تیرے آنے سے سکوں ہوا میسر اسکا شکر ہے عبادتیں لوٹ آئیں تو , اگر میری آیتوں میں اثر ہے.. وہ سن لے میری جو مجھ سے , پوشیدہ نظر ہے تحریر: محسن علی

"شمع"

اپنے حصے کی شمع ہم جلاتےہیں جلاد تھوڑی ہیں جو دوسروں کے گھر جلاتے ہیں

"انسانیت"

آخری سانس تک یہی کلمہ دوہرائنگے انسانیت کے لئے صدا آواز اٹھائنگے ہم تکفل مکتب ہیں, ہر حال میں قلم اٹھائنگے تھکینگے نہیں رکیں گے نہیں , چاہے تو مرجائنگے جب ہم یہ دنیا چھوڑ جائنگے, تو نئ نسل کو قلم دے جاائنگے دفن کروگے تم ہمیں , ورق کفن بن جائنگے قبر مٹادو چاہے تم , ہم کتابوں میں مل جائنگے .. تحریر :محسن علی

کراچی !

کراچی    کی معیشت کی بہتری کی بہت بات کی جاتی ہے مگر اس ماہ رمضان طارق روڈ ,صدر اور کریم آباد میں افطار کے بعد بھی دکاندار مکھیاں مارتے نظر آئے, کریم آباد جہاں لڑکپن میں آپ دھکے سے اندر جاتے تھے اور دھکے سے باہر آتے تھے عید کے دنوں میں وہاں دکانیں بند اور اکا دکا خریدار مارکیٹ میں دکھائی دئے جبکہ طارق روڈ کی صورت حال یوں تھی ہر چوتھا دکاندار آپ کو ایسے دیکھتا کہ آپ اسکے خریدار بن جائیں گاڑیوں کا رش تو خوب مگر دکاندار دکانیں خالی بس ڈولمین مال اور گلیمر ون  میں کچھ عوام تھی جبکہ صدر عام دنوں سے کم رش کا منظر پیش کر رہا ہے افطار کے بعد کراچی کی تین بڑی مارکیٹوں کا حال گیارویں سے بیسویں روزے تک کی اب جو لوگ کراچی میں امن کی صورت حال کی بہتری اور کراچی کی معیشت مستحکم ہوئی ہے تین چار سال میں اچھی ہوئی ہے ان سے گزارش ہے ٹی وی سے نکل کر یہ تینوں مارکیٹیں تیسویں روزے کو بھی مکمل بھری نہیں مل سکیں گی کیونکہ کراچی کی عوام کا پیسہ پانی خریدنے میں خرچ ہورہا ہے یا پھر جنریٹر اور یو پی ایس لگوا کر ماہانہ ہزار روپے بل ادا کرنےکی صورت میں کوئی عقل کا اندھا ہی ہوگا میری نظر میں جو کراچی شہر کی

"حقیقت زندگی کے رنگ" #21

میں پیدائشی طور پر سننی راس العقیدہ پیدا ہوا تھا مگر آج سے پندرہ سال پہلے اہل تشیعہ ہوا بس کچھ چیزوں سے متاثر ہوکر اور پڑھ کر پھر ہمیشہ سے ایک بات پریشان کرتی تھی کہ میں تعلیم میں کم اور کوئی ہنر یا صلاحیت کیو نہیں پھر یہ ایک لائن نے اثر ڈالا "علی کے گن جو گاٰئگا وہ کمال فن پائگا" اس کے بعد لکھنے لگا اور آج میں کل سے بہتر لکھ سکتا ہوں. تحریر:محسن علی

"فرق"

تمھارے بغیر فرق پڑتا ہے دل لرزتا ہے تمھارے بغیر کچھ بھی کرنے کا دل کہاں کرتا ہے تم تو چلے گئے بن بتائے مگر  تم کیا جانو دن کیسے کٹتا ہے جب روز دن ڈھلتا ہے ایک بوجھ سینے میں بڑھتا ہے آنکھ کھلتی ہے صبح کو تو تیرا چہرا دیکھنےکو دل کرتا ہے خیالوں و تصور میں مسلسل بس تیرا ہی وجود دکھتا ہے کیسے بتائیں تم کو تمھاربنا کیسے ہر ہل گزرتا ہے لوٹ آؤ بھی اب تم یہ دل تیری راہ تکتا ہے بہت تھک چکا ہوں میں اپنے ہی وجود سے میں تیری بانہوں میں میں گرنے کا دل کرتا ہے تحریر: محسن علی

"ضروری تو نہیں "

جو زندہ ہو ضروری تو نہیں  وہ جی بھی رہا ہو ... اور جو جی رہا ہو  وہ زندہ بھی ہو یہ بھی ضروری نہیں قبرستان ہر دوسرے شخص کے دل میں ہے کوئی قبروں کی زیارت کرے روز یہ  ضروری تو نہیں , مسکراہٹیں ہو چہرے پر جس کے روشن  اس کا دل بھی روشن ہو ضروری تو نہیں , روئے تو دل لرزادے , مگر دل بھی روئے ضروری تو نہیں ,  ہر بات کو جھوٹ کہ کر رد کردے ,  مگر دل میں سچائی ہو ضروری تو نہیں,  کھائیں ہو زخم دل پر مگر  چہرے پر عیاں ہوں ضروری تو نہیں ,  تم نے جو وعدے کئے تھے مجھ سے , تم انکو نبھاؤ ضروری تو نہیں ,  عشق میں تیرے میں جل جاؤں ضروری تو نہیں ,  تم نہ ملو اور میں مرجاؤں ضروری تو نہیں  کاتب تقدیر ایسا لکھا کیوں نہیں .. تحریر محسن علی

" تھک"

کیوں تھک گئے کیا خود سے چلو پھر بات کرو , مجھ سے   تحریر:محسن علی

"انسان"

میری باتوں کو لوگ کب سمجھیں گے میں جب مر جاؤنگا تو تب سمجھیں گے میں زندہ ہوں تو پوچھتے نہیں سوال بعد میری تحریروں سے سمجھیں گے ابھی سب کو اپنی اناؤں پر ہے ناز  پھر میری تحریروں سے اپنے مطلب کا سمجھیں گے میری باتوںسے لاکھ اختلاف سعی, انسان ہوں کچھ انسان ہی سمجھیں گے تحریر:محسن علی

"پاکستان کی بڑھتی ہوئی تنہائی"

یشیاء میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی تنہائی کی ذمہ داری عسکری اور سول حکومت دونوں پر برابری کی ہی ہے تقریبا کیونکی جب کیانی صاحب کے دور میں خارجہ پالیسی سول قیادت کو دینے کی کوشش کی تو انہوں نے اپنے ہاےھ میں نہیں لی , دوسرا جب نوز شریف صاحب آئے تو انہوں نے اس وجہ سے یہ منصب خود کے پاس رکھ لیا کہ عسکری قیادت پر انہیں یقین نہیں کہیں امریکہ کی حمایت کم ہوگئ تو استعفی نہ دینا پڑجائے دوسرے پاکستان نے افغانستان سے جو تجارتی معاہدہ کیا تھا زرداری دور میں اس میں کوئ پیش رفت نہیں دیکھی گ ئ اور پاکستان کے مقابلے میں انڈیا نے وہاًں یونیورسٹی کے   یونیورسٹی کے قیام سے وہاں کی عوام اور حکومت کےلئے جگہ پیداکی جبکہ پاکستان کا اسسطرح کا کوئ خاطر خواہ منصوبہ سن نے کع نہیں ملا اور انڈیا امریکہ کےبعد دوسرا بڑا انویسٹر ہے افغانستان میں اسلئے کہا جاسکتا ہے خارجی امور میں نواز شریف اور اندرونی سیاست میں نواز شریف کی سوچھ و سمجھ میں ابتک تبدیلی نہیں آئی اگر کوئی بڑا اتحاد سامنے آگیا جو کہ پاکستان کی سیا ست میں کسی بھی وقت کچھ بھی عین ممکن ہے کیونکہ سیکولر قوتوں کے ساتھ مذہبی سیاسہ جماعتوں کا اتحاد دیکھنے می

"بھول"

وحشتیں حد سے بڑھ جائیں تو اکثر خود سے روٹھ جاتا ہوں لوگ کرتے ہیں ,میرے درد کی بات میں اپنے درد بھول جاتا ہوں جب بھی تیری گلی سے گزروں اپنے دیوار و در بھول جاتا ہوں عجب طلسم ہے تیری یادوں کا اپنی روح کے زخم بھول جاتا ہوں اکثر ہاتھ اٹھاؤں جو دعاؤں کے لئے تیرے نام کے سوا سب بھول جاتا ہوں تحریر: محسن علی

"حقیقت زندگی کے رنگ" # 20 " ہلکا پھلکا تشدد"

ایک مجھ جیسے بندے پر ہلکا پھلکا تشدد یہ کیا جاسکتا ہےاس کے سالن میں مرچ سامنے رکھ دی جائے تاکہ وہ مزید کم کھائے ڈر کے مارے .. (تحریر محسن علی)

"حقیقت زندگی کے رنگ" # 19 "محبت کی وجہ"

دل سے نکلی بات محبت کی وجہ بنتی ہے , میرے لئے کیونکہ جو عشق میں نے کم عمری میں کیا مجھے بس اسکا انداز گفتگو اور عزت سے بات کرنا انتہائی بچپنے میں گرویدہ کرگیا تھا وہ جدا تو ہوگیا مجھ سے مگر محسوس اکثر ہووتا ہے ..اسی طرح ایک دوست جو بہت کم عرصے میں عبادت کی طرح ہوگیا میں نے اس اور وہ بھی اسکا انداز بیا تھا اور سن نا انہماک سے ,اب وہ میرے وجود کا حصہ نہیں بلکہ میری ذات کا صدا حصہ رہےگی تومیری نظر میں محبت کا پہلو یہ ہے , محبت کے تین درجے ہیں پیار محبت اور عشق پیار اتنی تکلیف نہیں دیتا اور زیادہ تر لوگوں کو ایک عمر بعد چہرہ یا نام یاد بھی نہیں رہ پاتا , جبکہ محبت پھر یاد رہ جاتی ہے مگر پوری طرح آپکو نہیں گھلاتی اگر نہ ملے جبکہ عشق آپ کے ذہن اور دل کو گھری چوٹ دیتا ہے کہ آپ سنبھل نہیں پاتے اور تنہائ کی انتہا وحشتیں بڑھادیتی ہیں آپ یا تو ان وحشتوں سے بھاگتے ہیں یا کسی کو وحشتوں کا ساتھی بنالیتے ہیں . تحریر: محسن علی "حقیقت زندگی کے رنگ" # 19

"پیاس"

پیاس ہے کے بجھتی نہیں شام ہے کہ ڈھلتی ہی نہیں تیری یادیں اتنی گہری ہیں اک عمر ہوئی مگر ڈھلتی ہی نہیں تحریر: محسن علی

" نشہ"

شرابیں بہت سی پی نشہ ان میں کم لگا .... تیرے رخساروں سے جو پی تو جینے کا من کرنے لگا. تحریر : محسن علی

"کال"

ساری شام فون پکڑے  کرتے رہے ہم انتظار   تم نے جو ایک بار کہا تھا   کروگے کال ہم کو یار   شام بیتی ,رات بیتی مگر ہاتھوں میں اب فون اب تک یار  جانتے تھے تمھاری یہی جھوٹی باتیں  مگر پھر بھی کرہے ا نتظار  تیری محبت جھوٹی ہوگی پر  میری چاہ سچی ہے میرے یار تحریر: محسن علی 

"لوٹ آؤ .."

لوٹ آؤ ....! کہاں گئے تم .. لوٹ آؤ نہ کہ ادھورے ہیں ہم لوٹ آؤ کہ ..میری  وحشتوں کو نا بڑھاؤ تم لوٹ آؤ نا میری نا مکمل عبادت ہو تم لوٹآؤ نا ...خواب کردو پورے تم... لوٹ آؤ نا زندگی کا چین ہو تم.. لوٹ آؤ نا بہت بکھریں ہیں ٹوٹیں ایک دوسرے میں ہم اور تم... تحریر: محسن علی .

9/11 اثرات

اس واقعے سے پہلے کا پاکستان جہاں کچھ تعداد می لڑکیاں اور عورتیں شہروں میں کم تھیں جو عبایا تو نہیں برقعہ لیتی تھیں میری اپنی کلاس کی اور اسکول کی چھٹی کلاس تک بھی اسکرٹ پہن لیا کرتی تھیں جبکہ مجھ سے ایک کلاس سینئر ایک لڑکی نے تو آٹھویں جماعت تک اسکرٹ پہنا لیگین کے ساتھ نہ کوئ پرواہ نہ کوئی اسکو ایسے گھورتا تھا.ہم پارک میں نویں دسویں تک جاکر اسکول کی سینئر لڑکیوں کے ساتھ آراام سے عزت سے کھیل .کھو کھو وغیرہ کھیل لیا کرتے تھے پھر جب میٹرک کے سپلی لگے تو اس وقت  اسکول کی لڑکیو ں کا آنا بند ہوگیا عبایا اسلامی لباس نہیں جیسے شلوار کمیز اسلامی لباس نہیں حتیٰ کہ اسلام میں صرف حجاب کرنے کا حکم ہے نقاب کا نہیں لیکن کیا کریں معاشرے میں برے کام کرنے ہوں تو اسکا استعمال ضروری ہوجاتا ہے مثلاً بچی کے ساتھ ڈیٹ پر جانا ہو تو بچی عبایا پہن کے آتی، زنانہ محفل میں مردوں کی دلچسپی ہو تو مرد پہن کے محفل میں حصّہ لیتے اور جب پھٹنے والی ہو تو مولانا عبدالعزیز جیسے لوگ عبایا پہن کر کٹنے کی کرتے ہیں... یہ ۲۰۰۲کی بات ہے اور جنا ب پھر یہ جو افسوس نا ک واقعہ ہوا تو لوگوں نے اسامہ نام ایسے رکھنا شروع کردیا 

"ہمکلام"

جب اپنوں سے بھی حال پوچھنا محال ہوجائے ایسے میں اپنی ہی وحشتوں سے ہمکلام ہوا جائے (تحریر: محسن علی)

" اداسی"

نہ جانے یہ اداسی کیوں  پھر   بھی روح پیا سی کیوں   مگر غم سب ہی کے سا نجھے ہیں پر اس جگ میں وہ لوگ کہاں جو ہر دکھ بانٹیں ہیں .تن بھرا یہاں سب ہی کے روحیں سب ہی پیاسی ہیں وجہ پھر تم کیو ںپوچھتے ہو .پھر یہ اداسی کیو ں (تحریر: محسن علی )

"کانٹوں"

کانٹوں پر چلنے والے دے دے کوئی  زندگی ہے میری گلاب کا بستر نہیں کوئی (تحریر: محسن علی )

"وحشتیں"

آپ بھی رویا کرینگےروز پہلو بدل کر اس طرح جب وحشتیں ستائنگی   آپ کو  میری طرح  (تحریر: محسن علی )

" سوچ" Shair

میں یہ سوچ کے روز مرجاتا ہوں کہ جی رہا ہوں تیرے بغیر وگرنہ مرنا اگر ایک بار ہونا تو جینا کتنا آسان ہوتا (تحریر: محسن علی )

"ویران"

سنو ! وحشتیں بے لگام ہوجاتیں ہیں تو وہ تجھ سے ہمکلام ہوجاتی ہیں مگر آج تم نہیں ہو تو وہ میری ہی تنہایوں کا قتل عام کرتی ہیں  یہ جو تم چلے جاتے ہو نہ چھوڑ کر تمھیں کیا خبر یہ کس قدر رات بھر پریشان کرتی ہیں جانتا ہوں تمھاری وحشتیں مجھ سے زیادہ تمہیں حلقان کرتی ہیں یوں چھوڑ جاتے ہو تم ہجر کی رُت میں تنہا کبھی سینے سے لگو تو جان سکو کہ روح کو کس طرح ویران کرتی ہیں . (تحریر: محسن علی )

"میدان"

نہ جانے کتنی قبریں اور بنیں گی اس دل کے قبرستان میں  دل ابتک آباد بھی نہ ہو مقتل بچھ گئے اس میدان میں ہندو,مسلم سکھ, عیسائی سب نے مارے اس دل کے مارے اس دلِویران میں سارے مذہب و مسلک مل گئے نہ ملے انسان ہمیں  تیزاب ڈالو آگ لگادو گولی مارو چپ رہو تم سب اپنے مکان میں کل کو جب لاش اٹھاؤ , غم اٹھاؤ تو پھر شکوہ نہ کرو اس جہاں سے بندوق گراؤ ,قلم اٹھاؤ ,وقت ہے ابھی نکلو تم میدان میں .. تحریر : محسن علی نوٹ: احمدی ڈاکٹر کے قتل پر ..جو چار جون کو قتل کردئے گئے لاہور میں ...

"وحشتوں

کتنا اذیت دیتا ہے .. نا  اپنی وحشتوں سے ہمکلام ہونا خود کو آغوش میں اسکی کھو دینا   ساتھ ہوتے ہوئے بھی منزل کو جدا کرلینا تحریر : محسن علی